برطانوی عدالت نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کی امریکا حوالگی کی اجازت دے دی

ثمین زارا

محفلین
کیونکہ ۲۰۱۹ میں وزیر اعظم عمران خان تھا نہ کہ نواز شریف۔ نواز شریف تو اس وقت خود جیل میں تھا تو برطانوی پولیس اس سے کیا رابطہ کرتی؟ نیز عمران خان نے اسے بچانے کی کوئی کوشش کی؟
کس کس طرح سے عمران خان کو پھنسانے اور نواز شریف کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے جب کہ سب کو اچھی طرح معلوم ہے کون کرپٹ ہے ۔
 

ابن آدم

محفلین
برطانوی عدالت کا عارف نقوی کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ
ابراج گروپ کے سربراہ کے حوالے سے برطانیہ کی عدالت میں ایک موقع پر جج یہ کہہ چکے ہیں کہ ’عارف نقوی کے پاکستان میں اعلیٰ بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات ہیں جن میں وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی شامل ہیں۔‘

ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی اپنی حوالگی کے خلاف قانونی جنگ ہار گئے ہیں، جس کے بعد ایک وقت میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑے سرمایہ کار گروپ کے بانی کو امریکہ میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی جریدے ’بلوم برگ‘ کے مطابق لندن کی ایک عدالت کے جج نے جمعرات کو کہا کہ عارف نقوی کو دھوکہ دہی اور جعلسازی کے امریکی الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بھیجا جانا چاہیے۔

استغاثہ نے سابق ایگزیکٹو پر مالیاتی بحران کے دوران فنڈز کی پوزیشن کے حوالے سے سچ چھپانے کا الزام بھی عائد کیا، جب کہ لاکھوں ڈالرز ان کے اپنے ہی خاندان کو چوری چھپے منتقل کیے گئے۔

2002 میں قائم ہونے والا ابراج گروپ سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے سب سے با اثر اور ابھرتے ہوئے اداروں میں سے ایک بن گیا تھا لیکن مختلف سرمایہ کاروں جن میں ’بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ بھی شامل تھا، کی جانب سے ہیلتھ کیئر فنڈ میں مبینہ بدانتظامی کی تحقیقات اس فنڈ کی بندش کا باعث بن گئی۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ ابراج گروپ نے اپنی آمدنی کے اعداد و شمار میں جاری اخراجات کو شامل نہیں کیا تھا، جس کے بعد عارف نقوی اپنی کمپنی کا اختیار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

پاکستان میں بھی ابراج گروپ کے اثاثے موجود ہیں۔ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والا ادارہ کے الیکٹرک ابراج گروپ کی ملکیت ہے جب کہ اسلام آباد میں موجود ایک لیبارٹری میں بھی ابراج گروپ کے حصص موجود ہیں۔

ماضی میں وفاقی وزیر اسد عمر یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ عارف نقوی ایک وقت میں ان کی حکومت کو بے ضابطہ مشاورت فراہم کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ عارف نقوی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کئی اجلاسوں میں بھی نظر آئے ہیں اور برطانیہ کی عدالت میں ایک موقع پر جج یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ’عارف نقوی کے پاکستان میں اعلیٰ بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات ہیں جن میں وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی شامل ہیں۔‘

نیب کے مطابق عارف نقوی تحریک انصاف کو فنڈنگ بھی کر چکے ہیں جب کہ امریکہ میں اس وقت ان کے خلاف کیسز چل رہے ہیں۔

2018 میں فرم کے خاتمے کے وقت ابراج ایک ارب ڈالر سے زائد کا مقروض تھا۔

عارف نقوی نے اپنے وکلا کے ذریعے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات غلط ہیں اور وہ بالکل بے قصور ہیں۔ عارف نقوی اس فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی حوالگی کا جلد امکان نہیں ہے۔

برطانوی عدالت کا عارف نقوی کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ
 
Top