برف کا گولا

رضوان

محفلین
حمزہ برف کا گولا کب کا پگھل چکا اب تو پانی بھی ٹھنڈا نہیں ہے وہ بھی عملِ تبخیر سے بخارات میں بدل کر ہوا ہو گیا۔ بس ایک نشان سا باقی ہے۔ :lol: کہ یہاں برف کا گولہ تھا۔
 
سردیوں کے دن تھے۔شیخ سدو
اپنے کسی رشتے دار کے ہاںٹھہرا ہوا تھا۔
ایکدن سدوجب سوکراتھا تواسنے کھڑکی سے دیکھاکہ ہرطرف برف ہی برف نظرآرہیہے
کیونکہ پچھلیرات خوب برفباری ہوئی
تھی

شیخ سدو کھرکی سے روئی جیسے برف کے گالے گرتے

ہوئےدیکھتارہا
 
وہ مصیبت زدہلوگوں کی مددکرنا اپننا فرض سمجھ تا
تھا۔ اس سردی
مین بھی اس کا خدمتکرنے کا جذبہ
سرد نہین ہواتھا۔وہ
آہست سے بولا:
میں دیکھتا ہوں،شایدکسیکو میری ضرورت ہو
 
Top