برقِ جمالِ یار نے رختِ سکوں جلا دیا ۔ بیدم شاہ وارثی

برقِ جمالِ یار نے رختِ سکوں جلادیا
خانہء دل گداز نے عرشِ بریں ہلادیا
کیا خوب مطلع ہے واہ واہ
خوب ہی دِیں تسلیاں سینے پہ مرے رکھ کے ہاتھ
صبروقرار چھین کر دردِ جگر بڑھادیا
واہ کیا خوب کہی گویا ماہی بے آب پر جاں سوز محرومی کے بعد تھوڑا سا پانی چھڑک دیا ہو
دق تو کیا کلیم نے برقِ جمالِ یار کو
طور کا کیا قصور تھا، طور کو کیوں جلادیا
کیا ہی کہنے بہت ہی زبرست

خوش رہیں بابا جی
 

باباجی

محفلین
برقِ جمالِ یار نے رختِ سکوں جلادیا
خانہء دل گداز نے عرشِ بریں ہلادیا
کیا خوب مطلع ہے واہ واہ
خوب ہی دِیں تسلیاں سینے پہ مرے رکھ کے ہاتھ
صبروقرار چھین کر دردِ جگر بڑھادیا
واہ کیا خوب کہی گویا ماہی بے آب پر جاں سوز محرومی کے بعد تھوڑا سا پانی چھڑک دیا ہو
دق تو کیا کلیم نے برقِ جمالِ یار کو
طور کا کیا قصور تھا، طور کو کیوں جلادیا
کیا ہی کہنے بہت ہی زبرست

خوش رہیں بابا جی
واہ سید صاحب کلام اپنی جگہ

آپ کا تبصرہ پڑھنے کا مزہ آگیا
بہت شکریہ پسندیدگی کا
 
Top