خواہش کا احترام کر دیا گیا ہے ۔ظہیر بھائی ۔میں یہ کتابیں پڑھنا چاہتا ہوں ۔ آپ مجھے دونوں ای میل ایڈریسز پر بھیج دیجئے۔ شکریہ
یہ زمرہ بحث کا نہیں اور برق صاحب کے رجوع والےمعاملے پر میں بہت پہلے ایک محفل میں بحث کر چکا ۔ کسی ممبر نے ایک بوسیدہ سا کاغذ بھی چسپاں کیا تھا جس سے نہ تو تحریر سمجھ میں آتی تھی اور نہ کوئی ایسی مضبوط شہادت میسر تھی کہ جس کی بنیاد پر اسے سچ قرار دیا جا سکے ۔ رہی مصنفین و مولفین کے متنازعہ ہونے کی بات تو میں کئی بار کہہ چکا کہ کوئی ایسا شخص بتائیں جو متنازعہ نہ ہو ؟ عرض ہے کہ تمام بڑے فرقوں کی سائٹس کا دورہ کر لیں آپ کو لگ پتا جائے گا کہ کون کون متنازعہ ہے ۔ میرا ارادہ تھا کہ ان تمام سائٹس سے مواد یہاں پیش کروں تاکہ حقیقت کھل کر سامنے آئے اور نام نہاد اجماع کی قلعی کھل سکے مگر احباب کی پٹڑی سے اتر جانے کی عادت کے باعث باز رہا۔ اسلئے بہتر یہ ہے کہ کتب کا مطالعہ کریں اور پھر بے شک اس پر مثبت انداز میں کسی دھاگے میں بات چیت کر لیں ۔ یوں فتوی صادر کر دینا مناسب نہیں ۔ویسے یہ تمام کتابیں اور ان کے مصنفین متنازع ہیں
ان تمام کتابوں میں منفی انداز سے اسلام کی تصویر کشی کی گئی ہے
اگر کوئی مثبت کتاب برقیائی جائے تو فائدہ زیادہ ہوگا
ان کتابوں کو پڑھ کر شکوک وشبہات زیادہ پیدا ہوتے ہیں
آپ نے محنت تو کی ہے ان کو برقیانے میں اللہ آپ کو اس کا بہتر اجر دے
خواہش کا احترام کر دیا گیا ہے ۔ظہیر بھائی ورڈ فائل آپ مجھے بجھوا سکتے ہیں تا کہ انہیں پڑھ تو سکوں۔
ویسے پہلے ہی عرض کردوں کہ اگر ایسا کوئی ثبوت مہیا کر بھی دیا جائے تو مجھے اس کی پروا نہیں جب تک کہ مبینہ طور پر برق صاحب کا رجوعی مضمون اس بات کا حق نہ ادا کر دے جس سبب انھوں نے اس کتاب کی مزید اشاعت سے منع کر دیا ۔ حالانکہ ان کی یہ کتاب ان کی دوبارہ نظر ثانی کے بعد شائع ہوئی تھی جس میں انھوں نے اس کے پہلے ایڈیشن کے بعد جوابا لکھی جانے والی کتابوں کا بھی واضح ذکر اور ان پر تبصرہ کیا ہے ۔حوالہ سردست میرے پاس موجود نہیں
لیکن میں نے خود پڑھا ہے غلام جیلانی برق کا تفصیلی مضمون ہے اس کتاب سے رجوع پر
کوشش کرتا ہوں مل جائے تو جلد یہاں بھی پیش کردوں گا
آپ ہی کا تو انتظار تھا حضرت ۔ اس سے پہلے بھی ایک کتاب “مقتل الحسین المشہور بہ مقتل ابی مخنف“ آپ ہی کی مہربانی سےپروف ریڈ ہو کر انٹر نیٹ کی دنیا میں گردش میں ہے ۔ ابھی بھیجتا ہوں ۔مجھے اس سے مطلب نہیں کہ مواد درست ہے یا نہیں۔ مجھے پروف ریڈنگ کے لئے بھیج دو طالوت۔
حال ہی میں میں نے انجیل مقدس کی بھی پروف ریڈنگ کی ہے اور اسے اپ لوڈ کرنے والا ہوں۔ جو سرے سے اسلامی کتاب ہی نہیں ہے!!
میرا ارادہ تھا کہ ان تمام سائٹس سے مواد یہاں پیش کروں تاکہ حقیقت کھل کر سامنے آئے اور نام نہاد اجماع کی قلعی کھل سکے مگر احباب کی پٹڑی سے اتر جانے کی عادت کے باعث باز رہا۔ اسلئے بہتر یہ ہے کہ کتب کا مطالعہ کریں اور پھر بے شک اس پر مثبت انداز میں کسی دھاگے میں بات چیت کر لیں ۔ یوں فتوی صادر کر دینا مناسب نہیں ۔
وسلام
سویدا صاحب میں یہ باتیں پہلے بھی پڑھ چکا ہوں اور میں نے تاریخِ حدیث کتاب ڈھونڈنے کی بھی کوشش کی ہے۔ شیخ غلام علی اینڈ سنز، لاہور نے ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی کتابیں چھاپی ہیں لیکن ان کے پاس یہ کتاب موجود نہیں۔ اگر آپ کوئی حوالہ دے سکیں تو پھر ہی یہ بات تسلیم کی جا سکتی ہے ورنہ ہوا میں اڑتی باتوں کی کوئی وقعت نہیں۔
شاکر صاحب بہت بہت شکریہکچھ تلاش کرنے پر مجھے لاہور سے یہ کتاب دستیاب ہو گئی ہے۔ آج ہی کتاب و سنت ڈاٹ کام پر اپ لوڈ کی ہے۔ بحث سے مطلب نہیں لیکن بہرحال یہ تحریری ثبوت ہے اس بات کا کہ غلام جیلانی برق صاحب نے واقعی ’دو اسلام‘ کتاب لکھنے کے بعد اس سے توبہ کی اور ازالہ کے طور پر خدمت حدیث کیلئے یہ کتاب’’تاریخ حدیث‘‘ لکھی ہے۔
ڈاؤن لوڈ لنک
بالا اقتباس دراصل جناب غلام جیلانی برق کی کتاب "تاریخِ حدیث" کے مقدمہ (حرف اول) کی آخری سطریں ہیں۔۔۔۔ انسانی فکر ایک متحرک چیز ہے جو کسی ایک مقام پر مستقل قیام نہیں کرتی اور سدا خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتی ہے۔ جس دن فکرِ انسان کا یہ ارتقاء رک جائے گا علم کی تمام راہیں مسدود ہو جائیں گی۔
کمال صرف ربِّ ذو الجلال کا وصف ہے وہ جو بات کہتا ہے وہ از ابتدا تا انتہا ہر لحاظ سے کامل ہوتی ہے اور کسی تغیر کو قطعاً گوارا نہیں کرتی۔ لیکن انسان صداقت تک پہنچتے سو بار گرتا ہے۔ میں بھی بارہا گرا ، اور ہر بار لطفِ ایزدی نے میری دستگیری کی کہ اٹھا کر پھر ان راہوں پر ڈال دیا جو صحیح سمت کو جا رہی تھیں۔
والحمد للہ علیٰ ذلک
ڈاکٹر غلام جیلانی برق تاریخِ حدیث لکھ کر دواسلام کے مشتملات سے دست بردار ہوگئے تھے لیکن افسوس ہے کہ بعض بددیانت ناشر اسے مسلسل شائع کر رہے ہیں اور بہت سے نوخیز ذہنوں کو پراگندہ کرنے کے گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔