محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
یوں تو تمام انسانوں کو بارہ گروہوں میں تقسیم کرنا کوئی عقلمندی کا کام نہیں کہ ہمارے ہاں تو اکیلا بندہ بارہ بارہ شخصیات کا حامل ہوتا ہے لیکن اب کرنے والوں نے کر دیا ہے تو ایسے ہی کام چلانا پڑے گا ویسے بھی ہمارے ملک میں تو لوگوں کی فقط دو اقسام ہیں آقا اور عوام اور یہ تو پھر بارہ قسمیں ہیں۔
ہر شخص کا برج اس کی تاریخ پیدائش کے حساب سے دیکھا جاتا ہے تاہم اگر وہ ایسے گھر پیدا ہوا ہو جہاں ڈائری لکھنے کا رواج نہ ہو اور اس کو اپنی تاریخ پیدائش نہ معلوم ہو سکے تو ان کے لیے خصوصی پیکج کے تحت ناموں کے پہلے حرف کے حساب سے برج بانٹے جاتے ہیں۔
ہر شخص کا برج اس کی تاریخ پیدائش کے حساب سے دیکھا جاتا ہے تاہم اگر وہ ایسے گھر پیدا ہوا ہو جہاں ڈائری لکھنے کا رواج نہ ہو اور اس کو اپنی تاریخ پیدائش نہ معلوم ہو سکے تو ان کے لیے خصوصی پیکج کے تحت ناموں کے پہلے حرف کے حساب سے برج بانٹے جاتے ہیں۔
بروج پر یقین رکھنے اور نہ رکھنے والے افراد میں اتنا فرق ہے کہ ستارے یعنی بروج پر یقین رکھنے والے افراد قسمت کو کوسنے دینے کی بجائے اپنے ستاروں کے برے چال چلن کو رو رہے ہوتے ہیں جبکہ ان پر یقین نہ کرنے والے اخبار و رسائل میں آج کا دن کیسا گزرے گا والے صفحے کو پڑھنے کی حماقت اور عذاب سے بچ جاتے ہیں۔ تاہم مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے کے مصداق آپ ستاروں کی خوبیاں اور خامیاں پڑھ لیں اور ویسے بھی کہتے ہیں زندگی میں ایک بار کا پڑھا کام ضرور آتا ہے۔اس کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ کسی کو جانے بغیر اسکی شخصیت سے آگاہ ہو جائیں گے اور ان لڑکیوں اور لڑکوں کو خاصا فائدہ ہو گا جن کی شادی ہونے والی ہے یا جنہوں نے کسی کو دوست بنانا ہے یا کسی انجان بندے سے ملاقات کرنی ہے۔
ماہرین علم نجوم کے ہاں برجوں یا ستاروں کی تعداد 12 ہے۔ اور ان کی خیالی شکلوں کے پیش نظر ان کو بارہ مختلف ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔ افراد کے ساتھ ان کا تعین تاریخ پیدائش کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ تاریخ کے اعتبار سے برجوں کی تفصیلات کچھ یوں ہے۔
ماہنامہ کمپیوٹنگ کراچی
ماہرین علم نجوم کے ہاں برجوں یا ستاروں کی تعداد 12 ہے۔ اور ان کی خیالی شکلوں کے پیش نظر ان کو بارہ مختلف ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔ افراد کے ساتھ ان کا تعین تاریخ پیدائش کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ تاریخ کے اعتبار سے برجوں کی تفصیلات کچھ یوں ہے۔
ماہنامہ کمپیوٹنگ کراچی
آخری تدوین: