برہمن، حضرت عیسٰی کا گدھا اور مکہ

محمد وارث

لائبریرین
واہ! کیا آپ کو پتہ نہیں ہم غریبوں کی محبت کا مذاق کس نے اُڑایا تھا۔
یہ تو ساحر کے انگور کھٹے ہیں سرکار، اگر وہ شاہجہان کے مرتبے کا مالک ہوتا تو شاید ام الخبائث کی اینٹیں بنا کر اس کا تاج محل بنواتا :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہائے! مدح یار میں ابھی لکھا ہی کیا تھا
کہ "مدیر" نے یک بیک قلم سرکا دیا
مدیر صاحب! ہمارے پیغام کو شرف قبولیت ضرور نوازیے گا! ؛-)
آپ نے جس مراسلے کا جواب لکھا تھا وہ اور آپ کا بھی دونوں حذف ہو گئے ہیں۔ لطیفہ ہے براہِ کرم اس کو لطیفہ ہی رہنے دیں۔ ہمیں یہاں کوئی محاذ کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔
 
آپ نے جس مراسلے کا جواب لکھا تھا وہ اور آپ کا بھی دونوں حذف ہو گئے ہیں۔ لطیفہ ہے براہِ کرم اس کو لطیفہ ہی رہنے دیں۔ ہمیں یہاں کوئی محاذ کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔
چلو اچھا ہوا کہ نہ رہا بانس اور نہ بجی بانسری! :)

مانند دو پرند کہ بود مشت و گریباں = دو پرندوں کے مانند جو مشت و گریباں تھے
گربہ ای بآمد تا دوتاں را بخورد = ایک بلی آئی تو دونوں کو ہڑپ کر گئی
زِ بخت نہ چکید خونِ بیکساں = خوش قسمتی سے بے چاروں کا خون نہیں بہا
چو ظالم گرد تا ایں زیاں رابخورد = چونکہ (دونوں) ظالم بن گئے تھے اس لئے اس نقصان سے دوچار ہوئے۔
 

شیخ یونس

محفلین
خیر جو بھی تھے سے انکے ہاتھوں اللہ تعالٰی نے جو دین کا کام لیا شاید پورے مغلیہ سلطنت کسی کو اسکا ذرہ نصیب ہوا ہو اسی آج لوگ اور بڑے بڑے علماء کرام انکے نام کے ساتھ رحمت اللہ علیہ لگاتے اور باپ کو قید میں ڈالا تو اسکی بھی اصل لوگ کم ہی جانتے ہیں کیوں جو بندہ خوف خدا دل رکھتا ہو وہ کبھی غلط قدم نہیں اٹھا سکتا ہاں بھول ہوجانا الگ بات ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
ممکن ہو کچھ تفصیل پیش کیجے.
سیاست اور تخت کے نام پر باپوں بیٹوں بھائیوں کو قتل کرنا ایک عام بات ہے، یہاں تک کے ان کا مصاحب اگر کوئی بے ضرر سا مجذوب شاعر ہے تو اُس کو بھی ساتھ ہی میں۔ بعد میں کچھ کہہ لیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سیاست اور تخت کے نام پر باپوں بیٹوں بھائیوں کو قتل کرنا ایک عام بات ہے، یہاں تک کے ان کا مصاحب اگر کوئی بے ضرر سا مجذوب شاعر ہے تو اُس کو بھی ساتھ ہی میں۔ بعد میں کچھ کہہ لیں۔

سچ کہا.

کہا یہی جاتا ہے کہ مغلوں میں انتقال اقتدار کبھی بھی خون بہائے بغیر نہ ہو سکا. اور چونکہ بادشاہت تھی تو خونی رشتے الگ پامال ہوتے رہے.
 

محمد وارث

لائبریرین

از مردمِ دنیا و ز دنیا شب و روز
دیگر ہوسم نیست، اماں می طلبم
سرمد شہید
دنیا والوں سے اور دنیا سے، شب و روز مجھے کسی اور چیز کی ہوس اور طلب نہیں ہے مگریہ کہ میں (دنیا اور دنیا والوں کے شر سے) امان میں رہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
از مردمِ دنیا و ز دنیا شب و روز
دیگر ہوسم نیست، اماں می طلبم
سرمد شہید
دنیا والوں سے اور دنیا سے، شب و روز مجھے کسی اور چیز کی ہوس اور طلب نہیں ہے مگریہ کہ میں (دنیا اور دنیا والوں کے شر سے) امان میں رہوں۔

بہت خوب!

یہ الگ بات کہ مال و زر اور جاہ و منصب کی ہوس ہی شاعروں کو درباروں تک لے جایا کرتی تھی.
 

محمد وارث

لائبریرین
سچ کہا.

کہا یہی جاتا ہے کہ مغلوں میں انتقال اقتدار کبھی بھی خون بہائے بغیر نہ ہو سکا. اور چونکہ بادشاہت تھی تو خونی رشتے الگ پامال ہوتے رہے.
بابر اور ہمایوں کبھی تختِ ہند پر جم کر نہ بیٹھ سکے، عمر نے وفا نہ کی اور ہمایوں اس قابل بھی نہیں تھا شاید، اکبر بیٹھا اور پھر کام شروع ہو گیا، اکبر اپنے بھائیوں اور بیٹے جہانگیر سے حالتِ جنگ یا کشمکش میں رہا،بس پھر چل سو چل۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب!

یہ الگ بات کہ مال و زر اور جاہ و منصب کی ہوس ہی شاعروں کو درباروں تک لے جایا کرتی تھی.
درست کہا، لیکن سرمد کی تاریخ آپ نے شاید دیکھی نہیں۔ سرمد عالمگیر کے صوفی اور شاعر بھائی دارا شکوہ کا مصاحب تھا نہ کہ درباری۔ دونوں ہم مشرب تھے اور بدقسمتی سے دارا شکوہ عالمگیر کا بھائی بھی تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بجا فرمایا وارث بھائی

یہ بات مرے علم میں نہیں ہے. یہ یقیناً استثنائی معاملہ ہے.






موبائل سے ٹائپ کر رہا ہوں اور یہ بے جا مسکراہٹ مٹ کر نہیں دے رہی. :)
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
شکریہ فرخ صاحب۔

اس سے ملتے جلتے کسی لطیفے پر لکھا ہوگا آپ نے شاید! :)

عالمگیر، بذاتِ خود عالم فاضل آدمی تھا، لیکن حد سے زیادہ سخت اور شقی القلب تھا، باپ کو زندہ درگور کر دیا اور کئی بھائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ عیاش تو عالمگیر کے باپ دادا بھی تھے لیکن اسکی اولاد نے تو الامان انتہا کر دی تھی!
عالمگیر بہت متقی اور پرہیزگار آدمی تھا ساری زندگی نہ کوئی نماز چھوڑی نہ بھائی
ابن انشاء
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
نماز پڑھنے سے کوئی متقی نہیں بن جاتا۔
ہم نے ایسے لوگ دیکھیں ہیں جو کاروبار سود کا کرتے ہیں اور نماز پہلی صف میں

ابھی ایسے لوگ دیکھیں گے جو کاروبار سود کو عین برحق سمجھیں گے ، بس ایک بار یہ لڑی ان کی نظر میں آ جائے ۔
 

sani moradabadi

محفلین
حضرت اورنگ زیب عالم گیر علیہ الرحمہ نے
حضرت شاہ جہاں کو قید میں اس لیے ڈالا کیوں کہ وہ رعایا کا پیسہ تاج محل میں صرف کر رہے تھے
دارا شکوہ کو اس لیے قتل کروایا کیوں کہ ہندو پنڈتوں کی صحبت دارا شکوہ میں اس قدر جاگزیں ہو گئی تھی کہ وہ عالمگیری اسلامی حکومت میں فتنہ پھیلانے کو تیار تھا
حضرت سرمد کو اس لیے شہید کروایا کیوں کہ حضرت سرمد حالتِ جذب میں کھلے عام شریعت کی پامالی کا سبب بن رہے تھے
اور یہ سارے کام ایسے ہیں کہ شریعت ایک حاکم کو یہ کام کرنے پر مجبور کرتی ہے
ایک آخری بات یہ کہ حضرت اورنگ زیب کو ایک طبقہ مجدد بھی کہتا ہے، دیکھیں کتاب (مجددینِ اسلام نمبر مطبع مجلسِ برکات، جامعہ اشرفیہ، مبارک پور)
 
Top