زین
لائبریرین
جوتا باری کی ویڈیو گیمز کارٹون فلم تیار،جوتے پڑنا عجیب لگا،ناراض نہیں،بش
واشنگٹن۔۔۔۔۔۔۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بغداد میں جوتے پڑ نے کے واقعے کواپنے عہد صدارت کادلچسپ واقعہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ناراض نہیں ہیں گزشتہ روز نجی ٹی وی کوانٹرویومیں انہوں نے کہا کہ عراقی صحافی کے ساتھ ضرورت سے زیادہ سختی نہیں کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ امر یکہ کے صدر جا رج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ بغداد میں جوتے برسائے جانا میرے عہدہ صدارت کا عجیب ترین واقعہ ہے ۔امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ جمہوری عراق میں آذاد پریس کا سامنا کرنے کے لئے پریس کانفرنس میں کھڑے تھے کہ ایک نوجوان کھڑا ہوا اور اس نے جوتے برسانے شروع کر دیئے۔خود کو ظاہرکرنے کا یہ دلچسپ طریقہ ہے ۔دریں اثناء عراقی صحافی کی طرف سے صدر بش کو جوتا مارنے کی ویڈیو گیمز بھی مارکیٹ میں آگئی ہیں۔ عراقی صحافی کی طرف سے صدر بش کو جوتا مارنے کے واقعہ نے امریکہ سمیت پوری دنیا میں غیر معمولی شہرت حاصل کی ہے اور اسے دیکھتے ہوئے کئی کمپنیوں نے ہنگامی طور پر ویڈیو گیمز تیار کرڈالیں۔ گیمز میں کھلاڑی منتظر بن کر صدر بش کو جوتا مارنے کی کوششیں کرتے ہیں اور جوتا لگنے پر کھلاڑی کے ٹائم میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ نہ لگنے کی صورت میں ٹائم کم ہوتے ہوتے صفر ہو جاتا ہے۔ گلاسکو کی کمپنی نے اپنی گیمز میں اس نئی گیم کا اضافہ کیا ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ اعلیٰ شخصیات کی سیکیورٹی پر مامور افراد اس واقعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی تربیت حاصل کریں گے ۔ جبکہ امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان ڈانا پرینو نے کہا ہے کہ صدر بش جوتے پھینکنے والے عراقی صحافی کیلئے کوئی بغض نہیں رکھتے۔ بدھ کو صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈانا پرینو نے کہا کہ صدر بش نے واقعہ کے فوری بعد جس ردعمل کا اظہار کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس سے بد مزاج نہیں ہوئے تھے ۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہاہے کہ انہیں آئندہ صحافیوں کی جانب سے ہاتھ کھڑے کرنے کے ساتھ ان کے جوتوں پر بھی نظر رکھنا ہوگی۔جبکہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتا باری کے واقعہ سے جہاں ایک طرف عالمی میڈیا کو ایک نیا موضوع مل گیا ہے وہاں افغانستان کے ایک ٹی وی چینل نے اس واقعہ پر کارٹون پروگرام تیار کیا ہے جس میں حملہ آور کی طرف سے پھینکا گیا جوتا امریکی صدر کے منہ پر دکھایا گیا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر عراقی صحافی کی جانب سے جوتے پھینکنے کا واقعہ عالمی میڈیا کے لئے ایک نیا موضوع بن چکا ہے۔ دریں اثنا ء بلوچستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی جانب جوتے پھینکنے والے عراقی صحافی منتظرالزیدی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی سرکاری سطح پر مذمت کی جائے ۔ حزب اللہ نے عراقی صحافی کی جانب سے امریکی صدر بش کو جوتا مارنے کے واقعے کازبردست خیر مقدم کیا ہے۔ حزب اللہ تنظیم کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں اس واقعے کو عراقی بیواؤں اور یتیم بچوں کی جانب سے الواداعی بوسہ قرار دیاگیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعے سے ظاہر ہو تا ہے کہ عراقی عوام سمیت دنیا بھر کے عوام ہر قسم کی نا انصافی، قبضے اور ظلم کے خلاف ہیں، اور یہ واقعہ بش عہد کے خاتمے پر مہر ہے۔
بشکریہ ڈیلی جناح
واشنگٹن۔۔۔۔۔۔۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بغداد میں جوتے پڑ نے کے واقعے کواپنے عہد صدارت کادلچسپ واقعہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ناراض نہیں ہیں گزشتہ روز نجی ٹی وی کوانٹرویومیں انہوں نے کہا کہ عراقی صحافی کے ساتھ ضرورت سے زیادہ سختی نہیں کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ امر یکہ کے صدر جا رج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ بغداد میں جوتے برسائے جانا میرے عہدہ صدارت کا عجیب ترین واقعہ ہے ۔امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ جمہوری عراق میں آذاد پریس کا سامنا کرنے کے لئے پریس کانفرنس میں کھڑے تھے کہ ایک نوجوان کھڑا ہوا اور اس نے جوتے برسانے شروع کر دیئے۔خود کو ظاہرکرنے کا یہ دلچسپ طریقہ ہے ۔دریں اثناء عراقی صحافی کی طرف سے صدر بش کو جوتا مارنے کی ویڈیو گیمز بھی مارکیٹ میں آگئی ہیں۔ عراقی صحافی کی طرف سے صدر بش کو جوتا مارنے کے واقعہ نے امریکہ سمیت پوری دنیا میں غیر معمولی شہرت حاصل کی ہے اور اسے دیکھتے ہوئے کئی کمپنیوں نے ہنگامی طور پر ویڈیو گیمز تیار کرڈالیں۔ گیمز میں کھلاڑی منتظر بن کر صدر بش کو جوتا مارنے کی کوششیں کرتے ہیں اور جوتا لگنے پر کھلاڑی کے ٹائم میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ نہ لگنے کی صورت میں ٹائم کم ہوتے ہوتے صفر ہو جاتا ہے۔ گلاسکو کی کمپنی نے اپنی گیمز میں اس نئی گیم کا اضافہ کیا ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ اعلیٰ شخصیات کی سیکیورٹی پر مامور افراد اس واقعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی تربیت حاصل کریں گے ۔ جبکہ امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان ڈانا پرینو نے کہا ہے کہ صدر بش جوتے پھینکنے والے عراقی صحافی کیلئے کوئی بغض نہیں رکھتے۔ بدھ کو صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈانا پرینو نے کہا کہ صدر بش نے واقعہ کے فوری بعد جس ردعمل کا اظہار کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس سے بد مزاج نہیں ہوئے تھے ۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہاہے کہ انہیں آئندہ صحافیوں کی جانب سے ہاتھ کھڑے کرنے کے ساتھ ان کے جوتوں پر بھی نظر رکھنا ہوگی۔جبکہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتا باری کے واقعہ سے جہاں ایک طرف عالمی میڈیا کو ایک نیا موضوع مل گیا ہے وہاں افغانستان کے ایک ٹی وی چینل نے اس واقعہ پر کارٹون پروگرام تیار کیا ہے جس میں حملہ آور کی طرف سے پھینکا گیا جوتا امریکی صدر کے منہ پر دکھایا گیا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر عراقی صحافی کی جانب سے جوتے پھینکنے کا واقعہ عالمی میڈیا کے لئے ایک نیا موضوع بن چکا ہے۔ دریں اثنا ء بلوچستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی جانب جوتے پھینکنے والے عراقی صحافی منتظرالزیدی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی سرکاری سطح پر مذمت کی جائے ۔ حزب اللہ نے عراقی صحافی کی جانب سے امریکی صدر بش کو جوتا مارنے کے واقعے کازبردست خیر مقدم کیا ہے۔ حزب اللہ تنظیم کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں اس واقعے کو عراقی بیواؤں اور یتیم بچوں کی جانب سے الواداعی بوسہ قرار دیاگیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعے سے ظاہر ہو تا ہے کہ عراقی عوام سمیت دنیا بھر کے عوام ہر قسم کی نا انصافی، قبضے اور ظلم کے خلاف ہیں، اور یہ واقعہ بش عہد کے خاتمے پر مہر ہے۔
بشکریہ ڈیلی جناح