مجھے ساجد سے اتفاق ہے۔ ہمیں (غیر آئینی) صدر پرویز مشرف کے سیاہ کارناموں کو کسی بھی حالت میں فراموش نہیں کرنا چاہئیے۔ اس قماش کے لوگوں سے امیدیں وابستہ کرنا دانشمندی نہیں ہے۔
امریکہ کبھی بھی جمہوری پاکستان پر حملہ کرنے کا نہیں سوچے گا۔ البتہ پرویز مشرف جیسے غاصبوں کی موجودگی میں ہر ایرا غیرا یہ جرات کر سکتا ہے۔ پرویز مشرف کے ہاتھوں پاکستان کی بے توقیری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ متحدہ عرب امارات میں اس کا استقبال امارات کے ڈپٹی سپہ سالار نے کیا ہے! جو شخص بے نظیر سے (خفیہ) ملاقات کیلئے عمرہ کا بہانہ بنا سکتا ہے، اس سے ملک و قوم کے دفاع کی امیدیں!!! چہ معنی دارد؟
شاید صدر پرویز مشرف غیر ائینی نہیں۔
اپ لوگوں کو صورت حال کی سنگینی کا اندازہ نہیں۔ امریکہ افغانستان پر کھڑا ہے اور حملہ کی دھمکیاںدے رہا ہے۔ بھارت کبھی بھی دوست نہیںرہا۔ ایران خود مشکل میںہے اور عراق اتحادیوںکے قبضے میںہے۔ پاکستان میں خودکش حملے ہورہے ہیں۔ اور بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ اس وقت مشرف اور بے نظیر کی ملاقات خوش ائیند ہے۔
مشرف کے کارنامے تو مہوش بہن ہے بہتر بیان کرسکتیں ہیں۔ مگر یہ نہ بھولیںکہ مشرف کو پاکستان کی عوام نہیںبلکہ فوج لے کر ائی تھی۔ میںپہلے ہی عرض کرچکا ہوں کہ مشرف انفرادی طور پر کچھ نہیںبلکہ یہ فوج کا چہرہ ہے ۔ اسی لیے تو وہ وردی نہیںاتارتا۔ اس وقت مشرف کے خلاف کام کرنے کا فائدہ فوج کے دشمن اٹھائیںگے۔
میںپہلے بھی کہہ چکا ہوںکہ اپ اور ہم کچھ نہیںکرسکتے ۔ صرف تبصرے کرسکتے ہیںتاکہ صورت حال کا درست اندازہ ہو اور بس۔ اس وقت میرے خیال میںپاکستانی فوج کے خلاف کچھ کرنا مناسب نہیں۔
یہ درست ہے کہ حالات کی بہتری الیکشن کے ذریعے ہی ہوسکتی ہے۔ میرے مطابق الیکشن کا نتیجہ کچھ ایسا ہوگا۔
سندھ۔ 60 فی صد پیپلز پارٹی ، 35 فی صد ایم کیو ایم
پنجاب: 50 فی صد پیپلز پارٹی باقی 50 فیصد ن اور ق لیگ
سرحد: 60 فی صد مولانا فضل الرحمان باقی پیلز پارٹی
بلوچیستان: 40-50 فی صد پیپلز پارٹی باقی دیگر سردار
تو مشرف عوامی لیڈر سے ہی بات کررہا ہے۔ ایسا کیا برا کررہا ہے۔