وجدان شاہ
محفلین
حصارِ ذات کے اندر تلاش کر مجھ کو
پھر اس کے بعد دماغوں پہ فاش کر مجھکو
میں منجمد ہوں کسی کوہِ یقیں کی صورت
مرے جنونِ گماں پاش پاش کر مجھ کو
ترے جہاں میں ذہانت بڑی جسارت ہے
یہی سزا دے کہ نذرِ معاش کر مجھ کو
یہ میرے زاویے تیری ہی دین ہیں جاناں
گزر گیا ہے تیرا غم تراش کر مجھ کو
جو تیرگی ہی مقدر ہے ان دماغوں کا
تو یوں کرو کہ اجالوں کی لاش کر مجھ کو
اگر خوشی کی رفاقت نہیں ملی وجدان
تو ان غموں کے لیے یار باش کر مجھ کو
پھر اس کے بعد دماغوں پہ فاش کر مجھکو
میں منجمد ہوں کسی کوہِ یقیں کی صورت
مرے جنونِ گماں پاش پاش کر مجھ کو
ترے جہاں میں ذہانت بڑی جسارت ہے
یہی سزا دے کہ نذرِ معاش کر مجھ کو
یہ میرے زاویے تیری ہی دین ہیں جاناں
گزر گیا ہے تیرا غم تراش کر مجھ کو
جو تیرگی ہی مقدر ہے ان دماغوں کا
تو یوں کرو کہ اجالوں کی لاش کر مجھ کو
اگر خوشی کی رفاقت نہیں ملی وجدان
تو ان غموں کے لیے یار باش کر مجھ کو