خرم شہزاد خرم
لائبریرین
بزِم نوائے ادب کے زیرِ اہتمام پاک محمڈن ماڈل سکول میں ایک مشاعرہ منعقد ہوا جس میں راولپنڈی اسلام آباد کے علاوہ،اٹک ،ٹیکسلا،سرائے عالمگیر،کھاریاں اور گوجرنوالہ سے شعرائے اکرام نے شرکت کی۔ مشاعرے کی صدارت ملک کے مشہور شاعر جناب اختر عثمان نے کی، اور مہمانِ خصوصی جناب اختر رضا سلیمی تھے
نظامت کے فرائض عمران عامی نے سرانجام دئے۔ تلاوت رفاقت راضی نے کی اور نعت شریف مشتاق احمد نے پڑھی
جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا وہ یہ ہیں
اختر عثمان
اُڑ رہا ہے غبارِ تنہائی
کارواں کوچ کر چکا کب کا
اخترر رضا سلیمی
یہ برتری تو بہر طور اس کو حاصل ہے
کہ آئنے نے ترا سامنا زیادہ کیا
عمران رشید یاور
اکائی تھی بہت مجھ میں مگر وہ شخص دانا تھا
مجھے تقسیم کر ڈالا محبت کی ریاضی سے
وقار احمد آس
ایک ہجرت نے مجھے مار دیا ہے لوگو
مجھ سے اب دوسری ہجرت نہیں ہو سکتی
اسلم شاہد
منزل تھی کھڑی سامنے کھولے ہوئے بازو
راہی نے مگر رختِ سفر بیچ دیا تھا
سرفراز زاہد
اک عداوت سے فراغت نہیں ملتی ورنہ
کون کہتا ہے محبت نہیں کر سکتے ہم
سید سردار حسین اُداس
تقاضے عشق کے پورے اگر ہوں
میں رتبے میں فرشتوں سے بڑا ہوں
ذوالفقار علی زلفی
طلب میری اگر ہے بوجھ تیرے آستانے پر
تو چوکھٹ پر نشاں میری جبیں کا بھی نا رہنے دے
خرم شہزاد خرم
کاغذی کشتی سمندر کے کنارے دیکھ کر
یوں لگا خرم کہ میرے یار رہتے تھے یہان
شہباز رسول فائق
جھکا نہ سر مرا طاغوت کے مقابل بھی
کہ کر بلا سے اٹھایا گیا خمیر مرا
علی آذر
ہواؤں سے مخاطب ہو رہا ہے
دیا جو بام پر رکھا ہوا ہے
اور ان کے علاوہ میجر اعظم کمال ، حفیظ اللہ بادل ،ڈاکٹر اشفاق، رفاقت علی راضی، متیں کیف، عدنان سرمد، یاور عظیم یاور ۔ محمد گل نازک، سرفراز عباس اور عابد علی عابد نے اپنا کلام پیش کیا مشاعرے کے آخر میں پاک محمڈن ماڈل سکول کے پرنسپل جناب راجہ شبیر احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور شعرائے اکرام کا شکریہ ادا کیا انھوں نے اپنی زبان اردو کے بارےمیں بہت سارے باتیں کی اور خوشی کا اظہار کیا ہے ہمارے نوجوان اردو کے لیے کام کر رہے ہیں
نظامت کے فرائض عمران عامی نے سرانجام دئے۔ تلاوت رفاقت راضی نے کی اور نعت شریف مشتاق احمد نے پڑھی
جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا وہ یہ ہیں
اختر عثمان
اُڑ رہا ہے غبارِ تنہائی
کارواں کوچ کر چکا کب کا
اخترر رضا سلیمی
یہ برتری تو بہر طور اس کو حاصل ہے
کہ آئنے نے ترا سامنا زیادہ کیا
عمران رشید یاور
اکائی تھی بہت مجھ میں مگر وہ شخص دانا تھا
مجھے تقسیم کر ڈالا محبت کی ریاضی سے
وقار احمد آس
ایک ہجرت نے مجھے مار دیا ہے لوگو
مجھ سے اب دوسری ہجرت نہیں ہو سکتی
اسلم شاہد
منزل تھی کھڑی سامنے کھولے ہوئے بازو
راہی نے مگر رختِ سفر بیچ دیا تھا
سرفراز زاہد
اک عداوت سے فراغت نہیں ملتی ورنہ
کون کہتا ہے محبت نہیں کر سکتے ہم
سید سردار حسین اُداس
تقاضے عشق کے پورے اگر ہوں
میں رتبے میں فرشتوں سے بڑا ہوں
ذوالفقار علی زلفی
طلب میری اگر ہے بوجھ تیرے آستانے پر
تو چوکھٹ پر نشاں میری جبیں کا بھی نا رہنے دے
خرم شہزاد خرم
کاغذی کشتی سمندر کے کنارے دیکھ کر
یوں لگا خرم کہ میرے یار رہتے تھے یہان
شہباز رسول فائق
جھکا نہ سر مرا طاغوت کے مقابل بھی
کہ کر بلا سے اٹھایا گیا خمیر مرا
علی آذر
ہواؤں سے مخاطب ہو رہا ہے
دیا جو بام پر رکھا ہوا ہے
اور ان کے علاوہ میجر اعظم کمال ، حفیظ اللہ بادل ،ڈاکٹر اشفاق، رفاقت علی راضی، متیں کیف، عدنان سرمد، یاور عظیم یاور ۔ محمد گل نازک، سرفراز عباس اور عابد علی عابد نے اپنا کلام پیش کیا مشاعرے کے آخر میں پاک محمڈن ماڈل سکول کے پرنسپل جناب راجہ شبیر احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور شعرائے اکرام کا شکریہ ادا کیا انھوں نے اپنی زبان اردو کے بارےمیں بہت سارے باتیں کی اور خوشی کا اظہار کیا ہے ہمارے نوجوان اردو کے لیے کام کر رہے ہیں