امجد اسلام امجد بستیوں میں اِک صدائے بے صدا رہ جائے گی

ماہی احمد

لائبریرین
بستیوں میں اِک صدائے بے صدا رہ جائے گی
بام و دَر پہ نقش تحریرِ ہوا رہ جائے گی
آنسوؤں کا رِزق ہوں گی بے نتیجہ چاہتیں
خشک ہونٹوں پر لرزتی اِک دُعا رہ جائے گی
رُو برو منظر نہ ہوں تو آئینے کس کام کے
ہم نہیں ہوں گے تو دُنیا گردِ پا رہ جائے گی
خواب کے نشّے میں جھکتی جائے گی چشمِ قمر
رات کی آنکھوں میں پھیلی اِلتجا رہ جائے گی
بے ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب
دیکھ لینا، یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی

امجد اسلام امجدؔ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
رُو برو منظر نہ ہوں تو آئینے کس کام کے
ہم نہیں ہوں گے تو دُنیا گردِ پا رہ جائے گی

کیا ہی خوب اور عمدہ انتخاب ہے ماہی۔۔۔ شاد رہیے۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
رُو برو منظر نہ ہوں تو آئینے کس کام کے
ہم نہیں ہوں گے تو دُنیا گردِ پا رہ جائے گی

بے ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب
دیکھ لینا، یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی


واہ واہ واہ ۔۔۔۔! کیا اچھی غزل ہے۔
 
Top