ایاز صدیقی بس ایک دو نفس کا ہے نادیدہ فاصلہ

مہ جبین

محفلین
بس ایک دو نفس کا ہے نادیدہ فاصلہ​
دارِ فنا سے دور نہیں قریہء بقا​
راہِ وفا میں کوئی نہیں اپنا رہنما​
کس کو سنائیں اپنے بھٹکنے کا ماجرا​
آج اس گلی کا ایک دریچہ نہیں کھلا​
اے چشمِ دلکشا تیری غیرت کو کیا ہوا​
کرنا ہے بات بات پہ تقدیر کا گلہ​
اپنی طرف بھی دیکھ ذرا بندہء خدا​
زخموں کے پھول دل میں کھلائے ہیں ایک عمر​
تب جا کے میں بہار کا رمز آشنا ہوا​
ہر عکسِ زندگی ہے میرے رُخ سے آشکار​
شفاف اس قدر ہے مِرے دل کا آئینہ​
کانٹے چنے تو پھول شرر بار ہوگئے​
میں زخم زخم ہوکے چمن زار سے چلا​
میں تیرگیء نفرتِ دنیا سے کیا ڈروں​
روشن ہے میرے دل میں تِرے پیار کا دیا​
اب میری بیخودی کی ہنسی کا جواب دے​
میں نے کہا نہ تھا کہ مِرے ہوش مت اڑا​
وہ میرے حالِ زار سے واقف نہیں ابھی​
بابِ قبول تک نہیں پہنچی ابھی دعا​
آرائشِ جمال میں مصروف ہے کوئی​
اللہ ! آئینے کے مقابل ہے آئینہ​
اونچی اڑان پر ہے مِرا طائرِ خیال​
مہر و مہ و نجوم و فلک سب ہیں زیرِ پا​
میں نے کب اعترافِ محبت کیا ایاز​
ناکردہ جرم کی بھی مجھے مل گئی سزا​
ایاز صدیقی​
 

طارق شاہ

محفلین
بس ایک دو نفس کا ہے نادیدہ فاصلہ​
دارِ فنا سے دور نہیں قریہء بقا​

کرنا ہے بات بات پہ تقدیر کا گلہ​
اپنی طرف بھی دیکھ ذرا بندہء خدا​
زخموں کے پھول دل میں کھلائے ہیں ایک عمر​
تب جا کے میں بہار کا رمز آشنا ہوا​
وہ میرے حالِ زار سے واقف نہیں ابھی​
بابِ قبول تک نہیں پہنچی ابھی دعا​

بہت عمدہ ، بہت ہی خوب!

بہنا انتخابِ خوب پر بہت سی داد قبول کیجئے
بہت خوش رہیں اور لکھتی رہیں
تشکّر
 

سید زبیر

محفلین
زخموں کے پھول دل میں کھلائے ہیں ایک عمر
تب جا کے میں بہار کا رمز آشنا ہوا
واہ ۔ ۔بہت اعلیٰ کلام ۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں نے کب اعترافِ محبت کیا ایاز
ناکردہ جرم کی بھی مجھے مل گئی سزا​
مقطع پڑھ کے فراز صاحب کی یاد آ گئی کہ​
کب مجھ کو اعترافِ محبت نہ تھا فراز​
کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو​

بہت عمدہ انتخاب۔ اب تو ایاز صدیقی صاحب کی ایک بک بھی بن جانی چاہیے۔
 
Top