بشیر بدر کی غزل کی پیروڈی

بشیر بدر کی غزل کی پیروڈی
از محمد خلیل الرحمٰن

’’لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں‘‘
تم ترس نہیں کھاتے شادیاں رچانے میں

ہر اکیلی لڑکی کو جانے کیا سمجھتے ہو
گھورتے ہی رہتے ہو یونہی آنے جانے میں

لڑکیوں کی مجبوری کچھ بھی کہہ نہیں سکتیں
مشکلیں ہیں کیوں اتنی اُن کے آنے جانے میں

ہم تو اُن کے عاشق ہیں، اُن کے چاہنے والے
اُن کو لطف آتا ہے ، کیوں ہمیں ستانے میں
(نامکمل)​
 

الف عین

لائبریرین
دوسرا شعر بشیر بدر پر ہی صادق آتا ہے کم از کم ماضی کے۔ حال کے بشیر بدر کے بارے میں تو پتہ چلا کہ ذہن ماؤف ہو چکا ہے۔
اچھی پیروڈی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ہم تو اُن کے عاشق ہیں، اُن کے چاہنے والے
اُن کو لطف آتا ہے ، کیوں ہمیں ستانے میں

حاصل کلام شعر لگتا ہے۔

بہت داد قبول فرمائیں۔
 
Top