محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
بشیر بدر کی غزل کی پیروڈی
از محمد خلیل الرحمٰن
’’لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں‘‘
تم ترس نہیں کھاتے شادیاں رچانے میں
ہر اکیلی لڑکی کو جانے کیا سمجھتے ہو
گھورتے ہی رہتے ہو یونہی آنے جانے میں
لڑکیوں کی مجبوری کچھ بھی کہہ نہیں سکتیں
مشکلیں ہیں کیوں اتنی اُن کے آنے جانے میں
ہم تو اُن کے عاشق ہیں، اُن کے چاہنے والے
اُن کو لطف آتا ہے ، کیوں ہمیں ستانے میں
(نامکمل)
از محمد خلیل الرحمٰن
’’لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں‘‘
تم ترس نہیں کھاتے شادیاں رچانے میں
ہر اکیلی لڑکی کو جانے کیا سمجھتے ہو
گھورتے ہی رہتے ہو یونہی آنے جانے میں
لڑکیوں کی مجبوری کچھ بھی کہہ نہیں سکتیں
مشکلیں ہیں کیوں اتنی اُن کے آنے جانے میں
ہم تو اُن کے عاشق ہیں، اُن کے چاہنے والے
اُن کو لطف آتا ہے ، کیوں ہمیں ستانے میں
(نامکمل)