نفاذ محمدی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )شریعت ہو جائے تو مدینہ جیسی ریاست بنتی ہے۔لیکن انہی عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلحہ لیس ’’ اسلامی جہاد‘‘ اور دہشت گردی کی تربیت دینے والی پاکستانی آئی ایس آئی جو بعد میں طالبان بن گئے، نے کبھی بھی پیشہ ورانہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس آستین کے سانپ کی تخلیق میں اپنے کردار کی ذمہ داری قبول نہیں کی! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟! بزرگ کہتے کہتے تھک گئے کہ قومیں وہی کاٹتیں ہیں جو بوتی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور افواج کے سربراہوں نے فرقہ بندی، کرپشن، بدعنوانی، جھوٹ اور اقتدار پسندی کے جو بیج کئی سال قبل بوئے تھے انکے یہ پودے دہشت گردی، غنڈہ گردی، غربت، بھوک اور افلاس کی شکل میں پورا معاشرہ کاٹ رہا ہے۔
نہ ہمنے 80کی دہائی میں امریکہ کیلئے سوویت یونین کیخلاف افغان ’’جہاد‘‘ میں مداخلت کی ہوتی، نہ مجاہدین اور طالبان جیسی لاعلاج امراض موجود میں آتی۔ پھر جب ایک سُوراخ سے ڈسنا کافی نہیں تھا جو 2001 میں پھر اسی حضرت امریکہ کیلئے افغانستان میں کُود گئے اور افغانی طالبان پاکستانی طالبان کی صورت میں پاک عوام کے سروں پر مسلط کر دئے؟ خود تو حضرت امریکہ اپنی ہار تسلیم کر لینے کے بعد ویت نام کی طرح افغانستان چھوڑ دے گا، لیکن یہ جو طالبان، انتہاءپسندی اور نفاذ شریعت محمدی کا جن جو ہر طرف منڈلا رہا ہے، اسکو کون روکے گا؟
جی بالکل۔ اب عنوان کو صحیح کرنا ہے اگر مدیران اعلی کر دیں تو نوازش ہوگی۔ متن میں ٹھیک ہے بس عنوان تھوڑا سا غلط ہو گیا۔اللہ مرحوم کے معاملات آسان فرمائے ۔
برین ہیکر عنوان میں بشیر بلور" شہید" اور متن میں" ہلاک" ۔ شاید جلدی میں کچھ غلطی ہو گئی۔
واہ واہ عارف صاحب کیا بات ہے آپکی۔ داد دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔لیکن انہی عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلحہ لیس ’’ اسلامی جہاد‘‘ اور دہشت گردی کی تربیت دینے والی پاکستانی آئی ایس آئی جو بعد میں طالبان بن گئے، نے کبھی بھی پیشہ ورانہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس آستین کے سانپ کی تخلیق میں اپنے کردار کی ذمہ داری قبول نہیں کی! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟! بزرگ کہتے کہتے تھک گئے کہ قومیں وہی کاٹتیں ہیں جو بوتی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور افواج کے سربراہوں نے فرقہ بندی، کرپشن، بدعنوانی، جھوٹ اور اقتدار پسندی کے جو بیج کئی سال قبل بوئے تھے انکے یہ پودے دہشت گردی، غنڈہ گردی، غربت، بھوک اور افلاس کی شکل میں پورا معاشرہ کاٹ رہا ہے۔
نہ ہمنے 80کی دہائی میں امریکہ کیلئے سوویت یونین کیخلاف افغان ’’جہاد‘‘ میں مداخلت کی ہوتی، نہ مجاہدین اور طالبان جیسی لاعلاج امراض موجود میں آتی۔ پھر جب ایک سُوراخ سے ڈسنا کافی نہیں تھا جو 2001 میں پھر اسی حضرت امریکہ کیلئے افغانستان میں کُود گئے اور افغانی طالبان پاکستانی طالبان کی صورت میں پاک عوام کے سروں پر مسلط کر دئے؟ خود تو حضرت امریکہ اپنی ہار تسلیم کر لینے کے بعد ویت نام کی طرح افغانستان چھوڑ دے گا، لیکن یہ جو طالبان، انتہاءپسندی اور نفاذ شریعت محمدی کا جن جو ہر طرف منڈلا رہا ہے، اسکو کون روکے گا؟
میرے خیال میں اگر فرعون بھی آج کی سیاسی پارٹیز میں ہوتا تو وہ بھی شہید کہلاتا۔حیرت کی بات ہے کہ جس انسان نے کل یہ کہا تھا کہ الله اکبر کا زمانہ ختم ہو گیا، جس بندے نے ساری عمر پاکستان کی مخالفت کرنے والی پارٹی کا ساتھ دیا، جس بندے کی پارٹی قائد اعظم کو کافر اعظم کہا، جس پارٹی کے سربراہ نے افغانستان میں دفن ہونا پسند کیا کیوں کہ پاکستان "غلام" ملک ہے. سبز حلالی پرجم کی مخالفت کی وہ آج "شہید" ہے اور جس سبز حلالی کی مخالفت کی، آج اسی کہ سوگ میں سر نگوں ہوگا. سلام ہے ہمارے لوگوں کے حافظے کو. ہم کتنی جلدی اپنے دشمن بھول جاتے ہیں. کل کو اگر زرداری مر گیا وہ بھی شہید کہلاےگا؟
نہیں۔ اگر مولویانہ جہالت پر مبنی ’’شریعت‘‘ کا نفاذ کہیں ہوا ہے تو وہ ہمنے پچھلے بیس سالوں میں افغانستان اور قبائلی علاقوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کیساتھ دیکھ لیا!نفاذ محمدی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )شریعت ہو جائے تو مدینہ جیسی ریاست بنتی ہے۔
حضور ، مولوی اور جہالت ایک دوسرے کی ضد ہیں اسی طرح جہالت اور شریعت بھی عکس بر عکس ہیں ۔ اتنی ساری ضدیں ایک ساتھ جمع کرنے سے بہتر ہے کہ بیان کے لئے درست الفاظ تلاش کیجئے۔نہیں۔ اگر مولویانہ جہالت پر مبنی ’’شریعت‘‘ کا نفاذ کہیں ہوا ہے تو وہ ہمنے پچھلے بیس سالوں میں افغانستان اور قبائلی علاقوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کیساتھ دیکھ لیا!
حیرت کی بات ہے کہ جس انسان نے کل یہ کہا تھا کہ الله اکبر کا زمانہ ختم ہو گیا، جس بندے نے ساری عمر پاکستان کی مخالفت کرنے والی پارٹی کا ساتھ دیا، جس بندے کی پارٹی قائد اعظم کو کافر اعظم کہا، جس پارٹی کے سربراہ نے افغانستان میں دفن ہونا پسند کیا کیوں کہ پاکستان "غلام" ملک ہے. سبز حلالی پرجم کی مخالفت کی وہ آج "شہید" ہے اور جس سبز حلالی کی مخالفت کی، آج اسی کہ سوگ میں سر نگوں ہوگا. سلام ہے ہمارے لوگوں کے حافظے کو. ہم کتنی جلدی اپنے دشمن بھول جاتے ہیں. کل کو اگر زرداری مر گیا وہ بھی شہید کہلاےگا؟
باقی باتیں یا بحث و مباحثہ چھوڑیں۔۔اگر وصیت کو مدنظر رکھا جائے تو شہید نہیں لکھا یا کہلایا جائے گا۔کیونکہ انہوں نے اللہ اکبر کو ماننے سے انکار کیا۔سو شہادت تو اللہ اکبر کو ماننے والوں کا تمغہ ہے۔سائینس و ٹیکنالوجی کے ماننے والوں کو ہلاک کہا جاتا ہے۔۔زیادہ تکریم دی جائے تو جاں بحق کہہ دیتے ہیں۔الله اکبر کا دور ختم ہوگیا،اب یہ سائینس و ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے