طارق شاہ
محفلین
غزل
صبیحہ صباؔ
بظاہر رونقوں میں، بزم آرائی میں جیتے ہیں
حقیقت ہے، کہ ہم تنہا ہیں تنہائی میں جیتے ہیں
سَجا کر چار سُو رنگیں محل تیرے خیالوں کے!
تِری یادوں کی رعنائی میں، زیبائی میں جیتے ہیں
خُوشا! ہم اِمتحانِ دشت گردی کے نتیجے میں!
بَصد اعجاز، مشقِ آبلہ پائی میں جیتے ہیں
سِتَم گاروں نے آئینِ وَفا منسُوخ کر ڈالا
مگر کچھ لوگ ابھی اُمِّیدِ اجرائی میں جیتے ہیں
صبیحہ صباؔ
صبیحہ صباؔ
بظاہر رونقوں میں، بزم آرائی میں جیتے ہیں
حقیقت ہے، کہ ہم تنہا ہیں تنہائی میں جیتے ہیں
سَجا کر چار سُو رنگیں محل تیرے خیالوں کے!
تِری یادوں کی رعنائی میں، زیبائی میں جیتے ہیں
خُوشا! ہم اِمتحانِ دشت گردی کے نتیجے میں!
بَصد اعجاز، مشقِ آبلہ پائی میں جیتے ہیں
سِتَم گاروں نے آئینِ وَفا منسُوخ کر ڈالا
مگر کچھ لوگ ابھی اُمِّیدِ اجرائی میں جیتے ہیں
صبیحہ صباؔ
آخری تدوین: