بغداد ایئرپورٹ پرامریکی راکٹ حملے؛ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق

جاسم محمد

محفلین
بغداد ایئرپورٹ پرامریکی راکٹ حملے؛ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق
ویب ڈیسک جمع۔ء 3 جنوری 2020

1938668-qasim-1578025068-227-640x480.jpg

امریکا اپنی بدمعاش مہم جوئی کے تمام نتائج کی ذمہ داری خود برداشت کرے گا، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف


بغداد: ایئرپورٹ پرامریکا کی جانب سے راکٹ حملوں میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پرامریکا کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔ راکٹ حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولرموبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈرابومہدی المہندس بھی جاں بحق ہوگئے۔

عراقی حکام کے مطابق بغداد ایئرپورٹ پرداغے گئے 3 راکٹ کارگوہال کے قریب گرے، راکٹ حملے سے 2 کاروں کوآگ بھی لگی۔

عرب ٹی وی کے مطابق راکٹوں سے اہم مہمانوں کوایئرپورٹ لانے والی گاڑیاں تباہ ہوئیں، راکٹ حملے سے قبل سائرن بجے، فضا میں ہیلی کاپٹراڑتے دیکھے گئے۔

دوسری جانب جنرل سلیمانی پرحملے کی تصدیق ہوتے ہی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پرچم ٹوئٹ کیا جب کہ پینٹا گون نے بھی امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کوڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پرمستقبل میں ایران کی جانب سے حملوں کو روکنے کے لیے ہلاک کیا گیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا اس متعلق کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے حملے میں جنرل سلیمانی شہادت ایک انتہائی خطرناک اوراحمقانہ حرکت ہے، امریکا اپنی بدمعاش مہم جوئی کے تمام نتائج کی ذمہ داری خود برداشت کرے گا۔
 

سید ذیشان

محفلین
جنرل سلیمانی نے داعش کو شکست دینے میں کافی اہم کردار ادا کیا تھا۔ معلوم یہی ہوتا ہے کہ ٹرمپ اپنی کرسی بچانے کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جنرل سلیمانی نے داعش کو شکست دینے میں کافی اہم کردار ادا کیا تھا۔ معلوم یہی ہوتا ہے کہ ٹرمپ اپنی کرسی بچانے کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے اس حملہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اور اسے جنگ عظیم سوئم شروع کرنے کے مترادف قرار دیا ہے
 

جاسم محمد

محفلین

یاقوت

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آتی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق جب امریکہ بہادر اپنے انجام کو پہنچے گاتو وہ اور اسکے حواری کیسے اتنے مظالم کا ہرجانہ بھریں گے؟؟؟؟؟؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آتی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق جب امریکہ بہادر اپنے انجام کو پہنچے گاتو وہ اور اسکے حواری کیسے اتنے مظالم کا ہرجانہ بھریں گے؟؟؟؟؟؟؟؟
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کیا ہوگا: عام و خاص، سب پریشان
  • 36 منٹ پہلے
_110379883_gettyimages-1191356889.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES

عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مبصرین مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے اور ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کے بارے میں تبصرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر اس وقت یہی موضوع زیرِ بحث ہے اور اسی خبر سے جڑے کئی ہیش ٹیگ، مثلاً #Iran #WWIII #Soleimani اور #قاسم_سليماني اس وقت ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

اس حملے کے اب تک کئی نتائج سامنے آئے ہیں۔ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کی خبر آنے کے چند گھنٹوں بعد ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں چار فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ عموماً مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنے کی صورت میں ہوتا ہے۔


بین الاقوامی ردِ عمل
اس وقت پوری دنیا کی توجہ عراق پر مرکوز ہے اور سب یہ جاننے کے لیے بےچین ہیں کہ جس ملک کی سرزمین پر یہ حملہ ہوا ہے ان کا ردعمل کیا ہو گا۔

عراق کا سرکاری موقف ہے کہ امریکی کارروائی اس کی ’سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور ملک کے وقار پر کھلا حملہ ہے۔‘

_110379879_gettyimages-1167365371.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionعراقی شعیہ رہنما مقتدیٰ الصدر اور ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای

دوسری جانب عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے کہا ہے کہ ’قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانا جہاد کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے لیکن یہ ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرے گا۔‘

انھوں نے اپنے پیروکاروں کو عراق کی حفاظت کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت بھی کی۔

تاہم مشرقِ وسطی کے دیگر ممالک جیسے کہ قطر، سعودی عرب اور مصر کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

لبنانی گروہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قاتلوں کو قرار واقعی دلوانا دنیا بھر میں پھیلے تمام جنگجوؤں کا فرض ہے۔

تاہم شام کی جانب سے سامنے آنے والے ردِ عمل میں اس حملے کو ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیا گیا ہے۔

امریکہ کے حریف چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جمعہ کے روز سامنے آنے والے ردِ عمل میں تمام قوّتوں، خاص کر امریکہ کو، تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی تعلقات میں جارحیت کی مسلسل مخالفت کی ہے۔‘

روس کے دفترِ خارجہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 'امریکی حملے کے باعث سلیمانی کی ہلاکت کو ایک غیر محتاط قدم کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے پورے خطے میں تناؤ کی کیفیت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔'

'سلیمانی نے ایران سے وفاداری نبھاتے ہوئے قومی مفادات کا دفاع کیا۔ ہم اس موقع پر ایران کے عوام سے بھرپور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔'

تیسری عالمی جنگ چھڑنے کا خدشہ
ساتھ ہی ماہرین کی جانب سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ اگر امریکہ کے یورپی اتحادیوں نے امریکہ کی اس کارروائی پر تنقید کر دی تو پھر کیا ہو گا؟

کالم نگار اور عالمی امور پر گہری نظر رکھنے والے وجاحت علی کہتے ہیں کہ ’اگر ہمارے یورپی اتحادیوں نے امریکہ کے سلیمانی کو قتل کرنے کے فیصلے پر تنقید کی اور ایران کے جوہری معاہدے پر قائم رہے تو ٹرپ کا ردِعمل کیا ہو گا؟‘

_110379729_waj.jpg
تصویر کے کاپی رائٹ@WAJAHATALI

سوشل میڈیا پر جہاں اس حملے کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے، وہیں یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ کیا اس امریکی اقدام کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں ممکنہ جنگ کے خدشات بڑھ جائیں گے اور کیا یہ کشیدگی تیسری عالمی جنگِ کا پیش خیمہ تو ثابت نہیں ہو گی۔

امریکی سینیٹر ایڈ مارکی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے سلیمانی کی ہلاکت 'بڑی، دانستہ اور خطرناک کشیدگی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔'

'صدر ٹرمپ نے امریکی افواج سمیت خطے میں موجود عام لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دی ہیں۔ ہم اس کشیدگی کو فوراً ختم کرنا ہو گا۔'

اس کے علاوہ مشرق وسطی پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ نگار اور مصنف ولی نصر کے مطابق جنرل سلیمانی خطے میں کافی مقبول تھے اور ان کی ہلاکت کے بعد ایران پر جوابی کارروائی کرنے کے لیے کافی دباؤ ہوگا۔

_110380036_233bb006-b560-4b42-b602-2895d84631c8.jpg
تصویر کے کاپی رائٹTWITTER/VALI_NASR

دوسری جانب کتاب 'دی شیڈو وار' کے مصنف اور کالم نگار جیمز شیوٹو کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور ایران حالیہ کشیدگی کے باعث آمنے سامنے آتے ہیں تو یہ امریکہ کے لیے کسی کسی بھی دوسری جنگ سے مختلف ہو گی

'ایران میں بڑھتی کشدیدگی امریکہ کے لیے کسی بھی دوسری جنگ سے مختلف ہو گی۔ ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہ خطے میں اور اقوام عالم میں سویلین اور خارجہ امور سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں کے علاوہ بحری جہازوں، پائپ لائنز، دیگر تنصیبات اور سائبر حملوں کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔'

تاہم ایران کے پاسدارنِ انقلاب کے حوالے سے لکھی گئی مقبول کتاب 'وین گارڈ آف دی امام' کے مصنف افشون اوسٹووار کہتے ہیں کہ 'اب جنگ ہو گی۔'

_110380038_fcb5eb40-176e-478f-94dc-a848a14930a3.jpg
تصویر کے کاپی رائٹTWITTER/JIMSCIUTTO

جہاں تک امریکہ میں اس قدم پر عوامی ردعمل کا تعلق ہے تو جنرل سلیمانی کے کردار اور ان کو ہلاک کرنے کے فیصلے پر رائے منقسم ہے۔

_110379699_-giacomonyt.jpg
تصویر کے کاپی رائٹ@GIACOMONYT

جہاں کچھ مغربی حلقے ان کی موت کو مشرقِ وسطی کےحالات میں ایک اہم پیش رفت مانتے ہیں، زیادہ تر کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس قدم سے ایران کے ساتھ جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔

کئی امریکی سیاست دانوں نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے یہ فیصلہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر لیا، جس کا خمیازہ انھیں بھگتنا پڑے گا۔

_110379697_chrismurphyct.jpg
تصویر کے کاپی رائٹ@CHRISMURPHYCT

امریکی سینیٹر کرس مرفی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سلیمانی امریکہ کا دشمن تھا، سوال یہ نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ رپورٹس کے مطابق کیا امریکہ نے کسی کنگریشنل منظوری کے بغیر ہی ایران کے دوسرے سب سے مضبوط شخص کی ہلاکت کی اجازت دے دی یہ جانتے ہوئے کہ اس سے خطے میں بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے؟
 

ابن جمال

محفلین
جنرل قاسم سلیمانی کا قتل ایک افسوسناک واقعہ ہے اوریہ بتاتاہے کہ امریکہ کےنزدیک عالمی قوانین اور دوسرے ممالک کااقتدار اعلیٰ کیاحیثیت رکھتاہے، لیکن ان سب کے ساتھ یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ شام میں سنیوں پر جوظلم وستم بشارالاسد کی فوج کے ہاتھوں ہوا اور بشارالاسد کے اقتدار کو مضبوط کرنے میں قاسم سلیمانی نے جورول اداکیا ہے اور سنیوں پر جو مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ،ان سب کی بھی مذمت کی جانی چاہئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جنرل قاسم سلیمانی کا قتل ایک افسوسناک واقعہ ہے اوریہ بتاتاہے کہ امریکہ کےنزدیک عالمی قوانین اور دوسرے ممالک کااقتدار اعلیٰ کیاحیثیت رکھتاہے، لیکن ان سب کے ساتھ یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ شام میں سنیوں پر جوظلم وستم بشارالاسد کی فوج کے ہاتھوں ہوا اور بشارالاسد کے اقتدار کو مضبوط کرنے میں قاسم سلیمانی نے جورول اداکیا ہے اور سنیوں پر جو مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ،ان سب کی بھی مذمت کی جانی چاہئے۔
سنی اور شیعہ پہلے خطے میں امن اور سلامتی سے رہنا سیکھ لیں۔ اسکے بعد امریکہ سے لڑائی کا خواب دیکھیں۔
 

ابن جمال

محفلین
شام کے قضیہ میں سب سے افسوسناک کردار عرب ممالک نے اداکیاہے، یادکیجئے جب شام میں بغاوت کی ابتدا ہوئی تھی تواس وقت بشارالاسد نے الیکشن کرانے کی حامی بھرلی تھی، اگر اس وقت بشارکی وہ تجویز مان لی جاتی اور عالمی مبصرین کی نگرانی میں الیکشن ہوتاتواتناخون خرابہ ،دربدری اور انسانیت کی تذلیل نہ ہوپاتی،ہوسکتاہے کہ الیکشن کے پیچھے بشار اوران کے حامیوں کا کوئی خفیہ ایجنڈاہو،لیکن ایک مرتبہ تو بشارکواپنے کہے پرعمل کاموقع دیناچاہئے تھا اوراگروہ اس پر کھڑا نہ اترتاتوپھراس کو سبق سکھاناتھا،لیکن امریکہ کے بھروسہ میں غرق عرب ممالک نے سمجھاکہ جب امریکہ بہادر ساتھ ہے تو بشارکااقتدار تودنوں کی بات ہے لہذا اس کی تجویز پر کان کیوں دھریں لیکن روس کی مداخلت نے کھیل ہی بدل دیا، اگر روس مداخلت نہ کرتا تو پھر واقعتا بشارکاانجام بھی لیبیا کے معمرقذافی سے مختلف نہیں ہوناتھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
روس کی مداخلت نے کھیل ہی بدل دیا، اگر روس مداخلت نہ کرتا تو پھر واقعتا بشارکاانجام بھی لیبیا کے معمرقذافی سے مختلف نہیں ہوناتھا۔
روس لیبیا میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا تماشا دیکھ چکا تھا۔ اسی لئے شام میں ایران کے ساتھ مداخلت کر کے بشار الاسد کو بچا لیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن امریکہ کے بھروسہ میں غرق عرب ممالک نے سمجھاکہ جب امریکہ بہادر ساتھ ہے تو بشارکااقتدار تودنوں کی بات ہے لہذا اس کی تجویز پر کان کیوں دھریں لیکن روس کی مداخلت نے کھیل ہی بدل دیا
ماضی میں امریکہ اپنے اتحادی عرب ممالک کے ساتھ مل کر عراق میں خون کی ہولی کھیل چکا تھا۔ لیکن شام میں ایران ، روس اور ترکی کے مشترکہ کھیل نے ساری بازی پلٹ دی۔
 

فرقان احمد

محفلین
خطرناک، انتہائی خطرناک پیش رفت! اگر امریکا یہ سمجھتا ہے کہ جلد یا بدیر، اس کا ردعمل نہ آئے گا، تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
خطرناک، انتہائی خطرناک پیش رفت! اگر امریکا یہ سمجھتا ہے کہ جلد یا بدیر، اس کا ردعمل نہ آئے گا، تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
سخت ردعمل آئے اسی لئے تو امریکہ کے الیکشن سال اور ٹرمپ کے مواخذے کی کاروائی کے عین دوران یہ حملہ کیا گیا ہے۔ آپ کا کیا خیال تھا ففتھ جنریشن وار صرف پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو آتی ہے؟ امریکہ ہی تو اس کا جد امجد ہے۔ :)
 
میرا خیال ہے کہ
1۔ ایران کچھ بھی نہیں کرے گا، وہ صدیوں سے بزدلی کی راہ بذریعہ پراکسی وار اپنائے ہوئے ہے۔ ایران کا رول ، یمن اور قطر میں ، سعودیوں اور امارتیوں کے ساتھ بزدلانہ، شام میں شامیوں کے ساتھ پراکسی وار، لبنان میں اسرائیلیوں کے اتھ پراکسی وار، عراق میں امریکیوں اور عراقیوں کے ساتھ پراکسی وار، افغانستان اور بلوچستان میں بھارت کے ساتھ مل کر فارسیوں کی مدد سے افغانیوں اور پاکستان کے ساتھ پراکسی وار۔ نا صرف یہ ، ملاؤں کی مدد سے ہندوستان میں سبکتگین کے زمانے سے پراکسی وار۔ ایک طرف بزدلی کا یہ حال اور دوسری طف طرفہ تماشہ یہ کہ ہر ایرانی اپنے آپ کو خدا کا باپ سمجھتا ہے ، اکڑ اور فرعونیت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ ایک ہزاروں سال پرانے فرسودہ سیاسی نظام کو اسلام کا غلاف چڑھا کر دنیا کو دھوکہ دینے میں مصروف ۔ یہ بزدل صرف اسی طرح کے کام کرسکتے ہیں کچھ مزید کی توقع نہیں ، اس لئے کہ ان کے نظریات ہی ایسے ہیں۔

2۔ امریکی سول کنٹریکٹرز کا قتل اور امیریکی سفارت خانے پر حملہ ، ان جرائم کی تازہ ترین مثالیں ہیں جن کی بنیاد کو، ان جرائم کی جڑ کو کاٹ کر صاف کیا گیا۔ اس سے نظریں چرانے کی کیا ضرورت ہے؟ امریکا نے اس سے مختلف کیا کیا جو پاکستان نے پچھلی فروری میں ہندوستان کے ساتھ کیا تھا۔ میں سمجھتا ہوں ایران کی طرف سے اتنے قتل و غارت گری کے بعد، امریکہ کا قدم حق بجانب ہے۔
 
فرض کیجئے، ایران کچھ کرتا بھی ہے تو امریکہ اپنے اتحادیوں مصر اور پاکستان کی مدد سے سعودی عرب اور امارات کے راستے ایران پر حملہ کرے گا۔ پاکستان اور مصر، ایران کے ساتھ نہیں ہونگے بلکہ سعودی عرب اور امارات کے ساتھ ہونگے۔ بنگلہ دیشی یقینی طور پر اس اتحاد کی مدد کریں گے۔

عرصہ دراز سے ایرانیوں کے نزدیک، غیر مسلموں کا خون "حلال" رہا ہے۔

کیا اس عراق میں ملازم کسی بھی سول کنٹریکٹرک کی جان ، قاسم سلیمانی کی جان سے ارزاں ہے؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
1۔ ایران کچھ بھی نہیں کرے گا، وہ صدیوں سے بزدلی کی راہ بذریعہ پراکسی وار اپنائے ہوئے ہے۔
صدیوں بزدلی والی بات بالکل غلط ہے۔ 80 کی دہائی میں ایران نے جنگ مسلط کئے جانے کے بعد عراق کو شکست فاش دی تھی۔
البتہ اس کے بعد ایران نے براہ راست کوئی بڑی جنگ نہیں لڑی۔ ہر جگہ پراکسی کا استعمال کر رہا ہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
میرا خیال ہے کہ
1۔ ایران کچھ بھی نہیں کرے گا، وہ صدیوں سے بزدلی کی راہ بذریعہ پراکسی وار اپنائے ہوئے ہے۔ ایران کا رول ، یمن اور قطر میں ، سعودیوں اور امارتیوں کے ساتھ بزدلانہ، شام میں شامیوں کے ساتھ پراکسی وار، لبنان میں اسرائیلیوں کے اتھ پراکسی وار، عراق میں امریکیوں اور عراقیوں کے ساتھ پراکسی وار، افغانستان اور بلوچستان میں بھارت کے ساتھ مل کر فارسیوں کی مدد سے افغانیوں اور پاکستان کے ساتھ پراکسی وار۔ نا صرف یہ ، ملاؤں کی مدد سے ہندوستان میں سبکتگین کے زمانے سے پراکسی وار۔ ایک طرف بزدلی کا یہ حال اور دوسری طف طرفہ تماشہ یہ کہ ہر ایرانی اپنے آپ کو خدا کا باپ سمجھتا ہے ، اکڑ اور فرعونیت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ ایک ہزاروں سال پرانے فرسودہ سیاسی نظام کو اسلام کا غلاف چڑھا کر دنیا کو دھوکہ دینے میں مصروف ۔ یہ بزدل صرف اسی طرح کے کام کرسکتے ہیں کچھ مزید کی توقع نہیں ، اس لئے کہ ان کے نظریات ہی ایسے ہیں۔

2۔ امریکی سول کنٹریکٹرز کا قتل اور امیریکی سفارت خانے پر حملہ ، ان جرائم کی تازہ ترین مثالیں ہیں جن کی بنیاد کو، ان جرائم کی جڑ کو کاٹ کر صاف کیا گیا۔ اس سے نظریں چرانے کی کیا ضرورت ہے؟ امریکا نے اس سے مختلف کیا کیا جو پاکستان نے پچھلی فروری میں ہندوستان کے ساتھ کیا تھا۔ میں سمجھتا ہوں ایران کی طرف سے اتنے قتل و غارت گری کے بعد، امریکہ کا قدم حق بجانب ہے۔
فاروق ٹرمپ صاحب کچھ نہ کر کے تو امریکہ کا یہ حال ہے کچھ کر دیا تو کیا ہو گا...رہی بات بزدلی کی تو صاحب بہادر آپ کے گارجین امریکہ ایران پر ڈائریکٹ حملہ کیوں نہیں کرتے جیسے افغانستان عراق پر کیا ہے کیونکہ ٹامی ہوشیار ہےکہ یہ بوٹی نہیں ہڈی ہے جو گلے میں پھنس جائے گی....شہید قاسم سلیمانی ایک پکا اور سچا مسلمان جس نے تمہاری سپر پاور کو ناکوں چنے چبوا دیے بزدل تو امریکہ ہے جو غول کی شکل میں حملہ کرتا ہے ہمت تھی تو آمنے سامنے لڑ کر مارتے...خیر جنگ ابھی جاری ہے...انشاءاللہ اچھی خبریں جلد آئینگی....wait for it:)
 
Top