فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
اساتذہ کرام کی خدمت میں
مضطرب روح کو ایک مژدہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
ایک عرصہ ہوا اس کو دیکھا نہیں
وہ سراپا مگر ناز و عشوہ ملا
کج کلا ہی کبھی طرۂ ناز تھی
آج کیوں تندخو رشک بذلہ ملا
مدتوں ڈھونڈتا پھر رہا تھا جسے
بھیڑ میں جگمگاتا وہ چہرہ ملا
اس طرح منتیں میری پوری ہوئیں
ناگہاں عارض و لب کا بوسہ ملا
ناز ہے دولتِ بے بہا پر مجھے
ہجر کی شب مجھے اس کا صد قہ ملا
لذت ِ جام و شیشہ بیاں کیاکروں
اس کے ہونٹوں کا جو جام و مینا ملا
نذر کے واسطے اِس کرم پر اسے
آہ دل میں مگر آہ و گریہ ملا !
افتخاررحمانی فاخرؔ
اساتذہ کرام کی خدمت میں
مضطرب روح کو ایک مژدہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
ایک عرصہ ہوا اس کو دیکھا نہیں
وہ سراپا مگر ناز و عشوہ ملا
کج کلا ہی کبھی طرۂ ناز تھی
آج کیوں تندخو رشک بذلہ ملا
مدتوں ڈھونڈتا پھر رہا تھا جسے
بھیڑ میں جگمگاتا وہ چہرہ ملا
اس طرح منتیں میری پوری ہوئیں
ناگہاں عارض و لب کا بوسہ ملا
ناز ہے دولتِ بے بہا پر مجھے
ہجر کی شب مجھے اس کا صد قہ ملا
لذت ِ جام و شیشہ بیاں کیاکروں
اس کے ہونٹوں کا جو جام و مینا ملا
نذر کے واسطے اِس کرم پر اسے
آہ دل میں مگر آہ و گریہ ملا !
مدیر کی آخری تدوین: