فاخر
محفلین
نظرثانی کے بعد ایک بار پھر پیش ہے ۔
الف عین اور سید عاطف علی کی خدمت میں:
الف عین اور سید عاطف علی کی خدمت میں:
مضطرب روح کو ایک مژدہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
مستقل جس کی کرتا تھا میں منتیں
وہ ہمیشہ بصد ناز و عشوہ ملا
جس نے ڈھایا ستم مجھ پہ ہی بارہا
وہ ستم گر مجھے بالمشافہ ملا
الغرض منتیں میری پوری ہوئیں
پیار اس کا مجھے بے تحاشہ ملا
ناز اس دولتِ بے بہا پر ہے اب
ہجر کی شب میں اُس کا جو صدقہ ملا
اے مرے ہم نشیں کیا بتاؤں تجھے
تحفہ ٔ یار میں مجھ کو کیا کیا ملا
جستجو ہے تمہیں گر تو پھر جان لو
’’پے بہ پے عارض و لب کا بوسہ ملا‘‘
لذت ِ ’کیف‘ کو میں بیاں کیا کروں
اُس کے ہونٹوں سے جو جام و مینا ملا
آسمان و زمیں رقص کرنے لگے
جب مرا دلربا مسکراتا ملا
رنج و غم ختم سب ہوگئے دفعتاً
جب مرے رنج وغم کا مسیحا ملا
’آفریں‘ کی صدائیں بھی آنے لگیں
مجھ سے جب ماہ رودلبرانہ ملا
اس کرم پر اسے نذر کے واسطے
میرے دامن میں تو اشک و قطرہ ملا
دل نے چاہا کروں نذر، دل میں مگر
کچھ نہ پاپا بجز آہ و گریہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
مستقل جس کی کرتا تھا میں منتیں
وہ ہمیشہ بصد ناز و عشوہ ملا
جس نے ڈھایا ستم مجھ پہ ہی بارہا
وہ ستم گر مجھے بالمشافہ ملا
الغرض منتیں میری پوری ہوئیں
پیار اس کا مجھے بے تحاشہ ملا
ناز اس دولتِ بے بہا پر ہے اب
ہجر کی شب میں اُس کا جو صدقہ ملا
اے مرے ہم نشیں کیا بتاؤں تجھے
تحفہ ٔ یار میں مجھ کو کیا کیا ملا
جستجو ہے تمہیں گر تو پھر جان لو
’’پے بہ پے عارض و لب کا بوسہ ملا‘‘
لذت ِ ’کیف‘ کو میں بیاں کیا کروں
اُس کے ہونٹوں سے جو جام و مینا ملا
آسمان و زمیں رقص کرنے لگے
جب مرا دلربا مسکراتا ملا
رنج و غم ختم سب ہوگئے دفعتاً
جب مرے رنج وغم کا مسیحا ملا
’آفریں‘ کی صدائیں بھی آنے لگیں
مجھ سے جب ماہ رودلبرانہ ملا
اس کرم پر اسے نذر کے واسطے
میرے دامن میں تو اشک و قطرہ ملا
دل نے چاہا کروں نذر، دل میں مگر
کچھ نہ پاپا بجز آہ و گریہ ملا
مدیر کی آخری تدوین: