سرفرازاحمدسحر
محفلین
محترم جناب الف عین
دیے سے دیے کو جلانا پڑے گا
اُجالے کو رستہ دکھانا پڑے گا
ہوا گھات میں ہے چراغوں کے ہر سُو
سو جگنو کو ہی ٹمٹمانا پڑے گا
اگر صبر کا پھل ہے کھانا کسی نے
تو اک پیڑ پہلے اُگانا پڑے گا
سمیٹا ہے جو آنکھ نے بے بسی میں
یہ قطرہ سمندر بنانا پڑے گا
نمایاں اندھیرے میں ہوتا دیا ہے
ہمیں جل کے خود کو دکھانا پڑے گا
کمانی اگر ہے صحافت سے روزی
تو قطرے کو قلزم دکھانا پڑے گا
دیا کیوں مقابل دیے کے یہاں ہے
دیے کو ہوا سے لڑانا پڑے گا
سحر عشق کے دشت کا ہے سفر تو
سرابوں سے خود کو بچانا پڑے گا
دیے سے دیے کو جلانا پڑے گا
اُجالے کو رستہ دکھانا پڑے گا
ہوا گھات میں ہے چراغوں کے ہر سُو
سو جگنو کو ہی ٹمٹمانا پڑے گا
اگر صبر کا پھل ہے کھانا کسی نے
تو اک پیڑ پہلے اُگانا پڑے گا
سمیٹا ہے جو آنکھ نے بے بسی میں
یہ قطرہ سمندر بنانا پڑے گا
نمایاں اندھیرے میں ہوتا دیا ہے
ہمیں جل کے خود کو دکھانا پڑے گا
کمانی اگر ہے صحافت سے روزی
تو قطرے کو قلزم دکھانا پڑے گا
دیا کیوں مقابل دیے کے یہاں ہے
دیے کو ہوا سے لڑانا پڑے گا
سحر عشق کے دشت کا ہے سفر تو
سرابوں سے خود کو بچانا پڑے گا