زین
لائبریرین
بلوچستان زلزلہ۔ خصوصی کوریج۔۔۔
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئٹہ ، زیارت ، پشین ،چمن، قلعہ سیف اللہ نصیرآباد، جعفرآباد، کچھی ،ا ور گرد نواح میں بدھ کو علی الصبح یکے بعد دیگر آنے وا لے زلزلے کے شدید جھٹکوں سے درجنوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے جس کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 200سے زا ئد افراد جاںبحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے، ریکٹر سکیل پر زلزلے کے جھٹکوں کی شدت 4.5اور6.5تھی حکام نے175ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے ، ملبے تلے دبے لاشوں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے، متاثرہ علاقوں میں اب تک بارہ آفٹر شاکس محسوس کئے جاچکے ہیں جس کے نتئجے میں نقصانات و جانی نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے ،ہلاک شد گان اور زخمیوں میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہےزخمیوں کو کوئٹہ سمیت مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہےہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی طبی امدادی ٹیمیں زلزلے سی متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں۔ اےف سی اور فوج کے جوان امدادی سرگرمےوں مےں مصروف ہیں خواص مں فےلڈ ہسپتال قائم اور 25 ڈاکٹروں اور 100 اہلکاروں پر مشتمل پےرا ملٹری سٹاف تعےنات کر دےاگےا ہے۔زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے لےے اے آئی جی مجاہد اوےس کی زےر نگرانی آپرےشن روم قائم کر دےاگےاہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آفٹر شاکس ایک مہینے تک وقفے وقفے سے محسوس کئے جاسکتے ہیں ۔ حکام کے مطابق زلزلے کا مرکز کوئٹہ شہر سے 70 کلومیٹر دور شمال مشرق میں بتایا گیا ہے اور زلزلہ پیما مرکز کوئٹہ کے مطابق زلزلے کی شدت6.5ریکارڈ کی گئی. آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے اور ڈی جی محکمہ موسمےات چوہدری قمر زمان نے بتاےا کہ آفٹر شاکس کا ےہ سلسلہ اےک ماہ تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ زلزلے کے بارے مےں قبل از وقت بتانا ممکن نہےں ہے جبکہ اب ےہ بتاےا جا سکتا ہے کہ مزےد زلزلوں کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق کوئٹہ شہر اور گردو نواح زیارت ،سبی ، بولان ، چمن ، قلات،لورالائی اور مستونگ میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔زلزلے سے سب سے زیادہ زیارت متاثر ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق زلزلے کا پہلا جھٹکا رات چاربجکر تین منٹ پر محسوس کیا گیا۔ زلزلے کے جھٹکے چالیس سیکنڈ تک جاری رہے جس کے بعد سےنکڑوں کچے مکانات زمیں بوس ہوگئے جبکہ بلند و بالا عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔اطلاعات کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کے بعد شہریوں میں خوف ہراس پھیل گیا اورلوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں سے نکل کر باہر آگئے،خوف و ہراس کے باعث لوگوں کو جگانے کے لئے شدید ہوائی فائرنگ کی گئی ۔ شہری اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ زیارت کے پانچ گا¶ں تباہ ہو گئے جس میں بڑی تعداد میں مکانات منہدم ہوئے ہیں۔کوئٹہ ، زےارت اور پشےن مےں گھروں پر پہاڑی تودے گرنے سے بھی زےادہ نقصانات ہوئے ہےں۔ ضلع زےارت مےں 147 افراد جاں بحق ہو چکے ہےں جبکہ 57 زخمےوںکو ہسپتالوں مےں منتقل کر دےاگےا ہے۔ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لےے امدادی کارروائےاں جاری ہےں ۔ورچوم اور کہان سے ملبے سے 135 لاشےں نکال لی گئی ہےں ۔ ذرائع مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے نقصان کا صحےح اندازہ لگانے اور امدادی سرگرمےوں مےں مشکلات پےش آ رہی ہےں ۔ متاثرہ علاقوں مےں فوجی ہےلی کاپٹر امدادی کارروائےوں مےں مصروف ہےں اور کوئٹہ سے خےمے متاثرہ علاقوں مےں بھےجے جا رہے ہےں ۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق زیارت کے دو دیہات ورچوم میں امداد کے لیے طبی سامان اور عملے کے ساتھ دو ہیلی کاپٹر بھےج دئےے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیارت اور پشین میں فرنٹیر کانسٹیبلری کے دستوں کو زلزلے سے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف علاقوں میں روانہ کیا گیا ہے۔زیارت سے تعلق رکھنے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالرحیم زیارتوال نے بتایا ہے کہ زیارت کے دیہات خواص، ورچوم اور کانڑ میں بڑی تعداد میں مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خواص میں ان کے اپنے ذاتی مکان کی دیواریں بھی گر گئی ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں پہاڑی تودے گرے ہیں جن سے زیادہ جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مکانات کے ملبے کے نیچے لوگ ہیں جنھیں باہر نکالنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ادھر پشین کے علاقے خانوزئی کے قریب خوشاب سے ایک خاتون سمیت تین افراد کے ہلاک اور آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ زیارت شہر میں یہ اعلانات بھی کیے گئے ہیں کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ دیہاتوں میں پہنچ جائیں۔ کوئٹہ میں چالیس منٹ کے وقفے سے زلزلے کے دو جھٹکے کیے گئے۔ پہلا زلزلہ ساڑھے چار بجے آیا ہے لیکن اس کی شدت زیادہ نہیں تھی جبکہ سوا پانچ بجے دوسرا زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر چھ اعشاریہ دو بتائی گئی ہے۔ زلزلے کے پہلے جھٹکے کے بعد لوگ خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ اس کے بعد زلزلے کے شدید جھٹکے آئے ہیں جس کے ساتھ کوئٹہ شہر میں بجلی کی ترسیل معطل ہوگئی۔ اس دوران شہر میں ہوائی فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ شمالی بلوچستان کے دیگر علاقے جیسے قلعہ عبداللہ، لورالائی اورژوب میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ یاد رہے مئی 1935ءمیں کوئٹہ میں تباہ کن زلزلوں سے کوئٹہ شہر میں بھاری نقصان ہوا تھا۔ جس میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہو گئے تھے اور عمارتیں زمین بوس ہو گئی تھیں۔ کوئٹہ شدید زلزلوں کے زون میں پایا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکام کے مطابق بلوچستان میں زلزلے کی شدت 6.5 تھی جبکہ شدید آفٹر شاکس کا سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہ سکتا ہے ۔موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قمرالزامان چوہدری نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں آنے والے زلزلے کی شدت 6.5 تھی اور اس کا مرکز کوئٹہ سے 60 کلومیٹر شمال اور شمال مشرق تھا ۔انہوں نے کہا کہ زلزلے کے بعد 7 افٹر شاکس بھی آئے ہیں انہوں نے کہا کہ زلزلہ صبح 5.10 منٹ پر آیا اس کے بعد 7 آفٹر شاکس آئے جن کی شدت 4.3 تھا ۔ انہوں نے کہا کہ شدید آفٹر شاکس کا سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہ سکتا ہے جبکہ معمولی شاکس ایک سے ڈیڑھ ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صوبائی حکومت نے زلزلہ زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ضلع زیارت میں امدادی سامان اور طبی ٹیمیں پہنچا دی گئی ہیں۔ امدادی اشیاءکی جو پہلی کھیپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ روانہ کی گئی ہے جن میں پندرہ سو کمبل،1000خیمے،چاول100بیگ ( فی بیگ 50کلو)،دالیں100بیگ (فی بیگ 50کلو)،چینی 100بیگ (فی بیگ 50کلو)اورچائے 20کاٹن ( فی کاٹن 15کلو) شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ میڈیکل ٹیمیں زیارت پہنچ چکی ہیں اور کواس میں امدادی مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔حکومت بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ سے 12اور لورالائی سے 4ایمبولینس اور طبی عملہ زیارت پہنچ چکا ہے۔امدادی کاروائی کے لیے بلڈوزر، ڈمپرز، گریڈرز متاثرہ علاقوں میں پہنچادئیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت نے 15ایمبولینس متاثرہ علاقوں میں بھیج دی ہیں۔ جس کے ساتھ نیم طبی عملہ اور ادویات موجود ہیں۔ محکمہ خوراک کی جانب سے (20کلو والے)3000تھیلے آٹا زیارت کے لیے جبکہ1500تھیلے پشین سے خانوزئی کے لیے روانہ کر دئیے گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میر صادق عمرانی کی زیر صدارت ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر مشینری اور دیگر سامان بھیجنے ہدایت جاری کی گئی ہیں۔اور کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جس کے نمبر081-9202962/0333-7878741اور0333-7826022پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ صوبائی وزیر نے چیف انجینئر سبی اور زیارت کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوںمیں پہنچ جائیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ مواصلات نے متاثرہ علاقوں میں بلڈوزر، گریڈر، ڈمپر اور دیگر مشینری روانہ کر دی گئی ہے اس کے علاوہ چیف انجینئر لورالائی ژوب متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں امدادی کاروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی زیر صدارت بلوچستان کے زلزلے سے پیدا ہونے والی صورتحال اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان ناصر محمود کھوسہ، آئی جی پولیس اور متعلقہ صوبائی سیکریٹریوں ودیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں پر غور کیا گیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ فوری طور پر لورالائی سے چار اور کوئٹہ سے 12ایمبولینس کواس روانہ کر دی گئی ہیں اس کے علاوہ دو درجن سے زائد ڈاکٹر بھیج دئیے گئے ہیں کواس میں فیلڈمیڈیکل سینٹر قائم کر دیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے دوسرے علاقوں تک منتقل کیا جا سکے گا اس کے علاوہ آرمی نے بھی فیلڈ میڈیکل سنٹر قائم کرنا شروع کر دیا ہے جو آج ہی کام شروع کر دے گا، اجلاس کو بتایا گیا کہ چارہیلی کاپٹر امدادی کاروائیاں کر رہے ہیں متاثرین کی امداد کے لیے وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر ضروری فنڈز جاری کر دئیے ہیں جس سے متاثرین کے لیے خوراک کا سامان بھیجا جائےگا، اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کے پاس موجود خوراک کا تمام سامان متاثرہ علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے خوراک کے علاوہ کمبل اور خیمے متاثرین کی امداد کے لیے متاثرہ علاقوں میں بھیج دیئے گئے ہیں امدادی کاروائیوں اور ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری پہنچا دی گئی ہے جس نے کام شروع کردیا ہے اس کے علاوہ امدادی کاروائیوں میں مدد کے لیے پولیس کے نوجوان کی چار پلاٹون بھی متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تمام متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور تمام متاثرہ اضلاع میں ضلعی رابطہ افسروں کو لمحہ بہ لمحہ کی صورتحال اور نقصانات کی اطلاع وزیر اعلیٰ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ، وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کی امداد کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ، صوبہ سرحد اور صوبہ سندھ کے وزراءاعلیٰ نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر اظہار افسوس کیا اور ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی ۔ متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل نے بھی وزیر اعلیٰ بلوچستان کو اپنے ملک کے عوام کی طرف سے زلزلے سے ہونے والی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے ہر قسم کی امداد کی یقین دہانی کرائی اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں عوام صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور ایمان کی پختگی سے اس آفت کا مقابلہ کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آنے والے زلزلے پر گہری تشویش اور زلزلے سے ہونے والی جانی و مالی نقصانات پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک پیغام میں گورنر نے کہا ہے کہ انہیں صوبے کے مختلف علاقوں میں زلزلے سے ہونے والی جانی نقصان پر دلی صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اس قدرتی آفت کا مقابلہ ہمت اور جرات سے کریں۔ اور مصیبت کی اس گھڑی میں صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ لوگوں کی امداد و بحالی کے فوری اور ہر ممکن اقدامات کریں۔ گورنر نے جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت اور متاثرہ خاندانوں کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے ، انہوںنے زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)زلزلہ سے متاثر ہونے والوں کی امداد و بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے زلزلہ سے متاثرہ علاقے زیارت، کواس، کان ڈپو اور ورچوم کا دورہ کیا اور وہاں متاثرین سے بات چیت کرنے کے علاوہ امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں ، انہوں نے ڈی سی او زیارت کو ہدایت کی کہ وہ نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیکر متاثرین کی فوری امداد کو یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر سختی سے تاکید کی کہ علاقے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کو بھی یقینی بنایا جائے۔وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت زلزلے سے متاثر ہونے والے اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اور ان کی بحالی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ٹیلی فون کر کے زلزلہ سے متاثرہونے والوں سے ہمدردی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور دلی افسوس کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر متاثرہ علاقے میں میڈیکل ٹیمیں پہنچ چکی ہیں ،زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے ایمرجنسی ہسپتال قائم کر دئیے گئے ہیں، علاقے کی ضرورت کے مطابق خیمے ، کمبل اور کھانے پینے کی اشیاءپہنچ چکی ہیں اور ان کی لوگوں تک ترسیل کا عمل جاری ہے، اس کے علاوہ بھاری مشینری علاقے میں پہنچا دی گئی ہیں، تباہ ہونے والے مکانات کے ملبے ہٹائے جا رہے ہیں، اور جو سڑکیں بند ہیں انہیں کھولا جا رہا ہے، صوبائی محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق بیس کلو والے 3000تھیلے آٹا زیارت اور 1500تھیلے پشین سے خانوزئی پہنچا دئیے گئے ہیں، علاوہ ازیں نقصانات کا جائزہ لینے اور امدادی کاروائیوں کی فراہمی کاکام جاری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)صوبائی وزیر اطلاعات محمد یونس ملازئی نے زیارت اور دیگر علاقوں میں زلزلہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے اور متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوںنے یقین ظاہر کیا کہ موجودہ حکومت عوام کی اپنی حکومت ہے اورمتاثرین کی مکمل بحالی اور انہیں ضروری امداد کی فراہمی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)محکمہ تعلقات عامہ بلوچستان نے زلزلہ زدگان کی امدادی کارروائیوں اور صورتحال سے ذرائع ابلاغ کو باخبر رکھنے کی غرض سے مرتضیٰ خان مری (افسر اطلاعات) کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے، وہ پی ڈی ایم اے اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق دیگر حکام کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں گے اور تازہ ترین معلومات سے ذرائع ابلاغ کو باخبر رکھیں گے، ان سے فون نمبر081-9201615/9202548یا موبائل نمبر0321-8137931پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)وفاقی وزیر برائے بہبود آبادی میر ہمایوں عزیز کرد نے زیارت‘ جھل مگسی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی انسانی جانوں کے ضیاع پر نہایت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے صوبائی حکومت بلوچستان سے اور دیگر امدادی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طورپر لوگوں کی امداد کو پہنچیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)وفاقی وزیرہاﺅسنگ و تعمیرات رحمت اللہ کاکڑ نے زیارت‘ قلعہ سیف اللہ ‘ پشین‘کچلاک ‘ مستونگ اور بلوچستان دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کی وجہ سے ہونے والی انسانی جانوں کے ضیاع اور گھروں کے نقصانات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرین کی بحالی کیلئے ہر ممکن امداد کرے گی اور اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی قدتی آفات سے
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئٹہ ، زیارت ، پشین ،چمن، قلعہ سیف اللہ نصیرآباد، جعفرآباد، کچھی ،ا ور گرد نواح میں بدھ کو علی الصبح یکے بعد دیگر آنے وا لے زلزلے کے شدید جھٹکوں سے درجنوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے جس کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 200سے زا ئد افراد جاںبحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے، ریکٹر سکیل پر زلزلے کے جھٹکوں کی شدت 4.5اور6.5تھی حکام نے175ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے ، ملبے تلے دبے لاشوں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے، متاثرہ علاقوں میں اب تک بارہ آفٹر شاکس محسوس کئے جاچکے ہیں جس کے نتئجے میں نقصانات و جانی نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے ،ہلاک شد گان اور زخمیوں میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہےزخمیوں کو کوئٹہ سمیت مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہےہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی طبی امدادی ٹیمیں زلزلے سی متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں۔ اےف سی اور فوج کے جوان امدادی سرگرمےوں مےں مصروف ہیں خواص مں فےلڈ ہسپتال قائم اور 25 ڈاکٹروں اور 100 اہلکاروں پر مشتمل پےرا ملٹری سٹاف تعےنات کر دےاگےا ہے۔زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے لےے اے آئی جی مجاہد اوےس کی زےر نگرانی آپرےشن روم قائم کر دےاگےاہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آفٹر شاکس ایک مہینے تک وقفے وقفے سے محسوس کئے جاسکتے ہیں ۔ حکام کے مطابق زلزلے کا مرکز کوئٹہ شہر سے 70 کلومیٹر دور شمال مشرق میں بتایا گیا ہے اور زلزلہ پیما مرکز کوئٹہ کے مطابق زلزلے کی شدت6.5ریکارڈ کی گئی. آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے اور ڈی جی محکمہ موسمےات چوہدری قمر زمان نے بتاےا کہ آفٹر شاکس کا ےہ سلسلہ اےک ماہ تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ زلزلے کے بارے مےں قبل از وقت بتانا ممکن نہےں ہے جبکہ اب ےہ بتاےا جا سکتا ہے کہ مزےد زلزلوں کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق کوئٹہ شہر اور گردو نواح زیارت ،سبی ، بولان ، چمن ، قلات،لورالائی اور مستونگ میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔زلزلے سے سب سے زیادہ زیارت متاثر ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق زلزلے کا پہلا جھٹکا رات چاربجکر تین منٹ پر محسوس کیا گیا۔ زلزلے کے جھٹکے چالیس سیکنڈ تک جاری رہے جس کے بعد سےنکڑوں کچے مکانات زمیں بوس ہوگئے جبکہ بلند و بالا عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔اطلاعات کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کے بعد شہریوں میں خوف ہراس پھیل گیا اورلوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں سے نکل کر باہر آگئے،خوف و ہراس کے باعث لوگوں کو جگانے کے لئے شدید ہوائی فائرنگ کی گئی ۔ شہری اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ زیارت کے پانچ گا¶ں تباہ ہو گئے جس میں بڑی تعداد میں مکانات منہدم ہوئے ہیں۔کوئٹہ ، زےارت اور پشےن مےں گھروں پر پہاڑی تودے گرنے سے بھی زےادہ نقصانات ہوئے ہےں۔ ضلع زےارت مےں 147 افراد جاں بحق ہو چکے ہےں جبکہ 57 زخمےوںکو ہسپتالوں مےں منتقل کر دےاگےا ہے۔ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لےے امدادی کارروائےاں جاری ہےں ۔ورچوم اور کہان سے ملبے سے 135 لاشےں نکال لی گئی ہےں ۔ ذرائع مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے نقصان کا صحےح اندازہ لگانے اور امدادی سرگرمےوں مےں مشکلات پےش آ رہی ہےں ۔ متاثرہ علاقوں مےں فوجی ہےلی کاپٹر امدادی کارروائےوں مےں مصروف ہےں اور کوئٹہ سے خےمے متاثرہ علاقوں مےں بھےجے جا رہے ہےں ۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق زیارت کے دو دیہات ورچوم میں امداد کے لیے طبی سامان اور عملے کے ساتھ دو ہیلی کاپٹر بھےج دئےے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیارت اور پشین میں فرنٹیر کانسٹیبلری کے دستوں کو زلزلے سے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف علاقوں میں روانہ کیا گیا ہے۔زیارت سے تعلق رکھنے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالرحیم زیارتوال نے بتایا ہے کہ زیارت کے دیہات خواص، ورچوم اور کانڑ میں بڑی تعداد میں مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خواص میں ان کے اپنے ذاتی مکان کی دیواریں بھی گر گئی ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں پہاڑی تودے گرے ہیں جن سے زیادہ جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مکانات کے ملبے کے نیچے لوگ ہیں جنھیں باہر نکالنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ادھر پشین کے علاقے خانوزئی کے قریب خوشاب سے ایک خاتون سمیت تین افراد کے ہلاک اور آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ زیارت شہر میں یہ اعلانات بھی کیے گئے ہیں کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ دیہاتوں میں پہنچ جائیں۔ کوئٹہ میں چالیس منٹ کے وقفے سے زلزلے کے دو جھٹکے کیے گئے۔ پہلا زلزلہ ساڑھے چار بجے آیا ہے لیکن اس کی شدت زیادہ نہیں تھی جبکہ سوا پانچ بجے دوسرا زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر چھ اعشاریہ دو بتائی گئی ہے۔ زلزلے کے پہلے جھٹکے کے بعد لوگ خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ اس کے بعد زلزلے کے شدید جھٹکے آئے ہیں جس کے ساتھ کوئٹہ شہر میں بجلی کی ترسیل معطل ہوگئی۔ اس دوران شہر میں ہوائی فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ شمالی بلوچستان کے دیگر علاقے جیسے قلعہ عبداللہ، لورالائی اورژوب میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ یاد رہے مئی 1935ءمیں کوئٹہ میں تباہ کن زلزلوں سے کوئٹہ شہر میں بھاری نقصان ہوا تھا۔ جس میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہو گئے تھے اور عمارتیں زمین بوس ہو گئی تھیں۔ کوئٹہ شدید زلزلوں کے زون میں پایا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکام کے مطابق بلوچستان میں زلزلے کی شدت 6.5 تھی جبکہ شدید آفٹر شاکس کا سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہ سکتا ہے ۔موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قمرالزامان چوہدری نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں آنے والے زلزلے کی شدت 6.5 تھی اور اس کا مرکز کوئٹہ سے 60 کلومیٹر شمال اور شمال مشرق تھا ۔انہوں نے کہا کہ زلزلے کے بعد 7 افٹر شاکس بھی آئے ہیں انہوں نے کہا کہ زلزلہ صبح 5.10 منٹ پر آیا اس کے بعد 7 آفٹر شاکس آئے جن کی شدت 4.3 تھا ۔ انہوں نے کہا کہ شدید آفٹر شاکس کا سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہ سکتا ہے جبکہ معمولی شاکس ایک سے ڈیڑھ ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صوبائی حکومت نے زلزلہ زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ضلع زیارت میں امدادی سامان اور طبی ٹیمیں پہنچا دی گئی ہیں۔ امدادی اشیاءکی جو پہلی کھیپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ روانہ کی گئی ہے جن میں پندرہ سو کمبل،1000خیمے،چاول100بیگ ( فی بیگ 50کلو)،دالیں100بیگ (فی بیگ 50کلو)،چینی 100بیگ (فی بیگ 50کلو)اورچائے 20کاٹن ( فی کاٹن 15کلو) شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ میڈیکل ٹیمیں زیارت پہنچ چکی ہیں اور کواس میں امدادی مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔حکومت بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ سے 12اور لورالائی سے 4ایمبولینس اور طبی عملہ زیارت پہنچ چکا ہے۔امدادی کاروائی کے لیے بلڈوزر، ڈمپرز، گریڈرز متاثرہ علاقوں میں پہنچادئیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت نے 15ایمبولینس متاثرہ علاقوں میں بھیج دی ہیں۔ جس کے ساتھ نیم طبی عملہ اور ادویات موجود ہیں۔ محکمہ خوراک کی جانب سے (20کلو والے)3000تھیلے آٹا زیارت کے لیے جبکہ1500تھیلے پشین سے خانوزئی کے لیے روانہ کر دئیے گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میر صادق عمرانی کی زیر صدارت ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر مشینری اور دیگر سامان بھیجنے ہدایت جاری کی گئی ہیں۔اور کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جس کے نمبر081-9202962/0333-7878741اور0333-7826022پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ صوبائی وزیر نے چیف انجینئر سبی اور زیارت کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوںمیں پہنچ جائیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ مواصلات نے متاثرہ علاقوں میں بلڈوزر، گریڈر، ڈمپر اور دیگر مشینری روانہ کر دی گئی ہے اس کے علاوہ چیف انجینئر لورالائی ژوب متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں امدادی کاروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی زیر صدارت بلوچستان کے زلزلے سے پیدا ہونے والی صورتحال اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان ناصر محمود کھوسہ، آئی جی پولیس اور متعلقہ صوبائی سیکریٹریوں ودیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں پر غور کیا گیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ فوری طور پر لورالائی سے چار اور کوئٹہ سے 12ایمبولینس کواس روانہ کر دی گئی ہیں اس کے علاوہ دو درجن سے زائد ڈاکٹر بھیج دئیے گئے ہیں کواس میں فیلڈمیڈیکل سینٹر قائم کر دیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے دوسرے علاقوں تک منتقل کیا جا سکے گا اس کے علاوہ آرمی نے بھی فیلڈ میڈیکل سنٹر قائم کرنا شروع کر دیا ہے جو آج ہی کام شروع کر دے گا، اجلاس کو بتایا گیا کہ چارہیلی کاپٹر امدادی کاروائیاں کر رہے ہیں متاثرین کی امداد کے لیے وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر ضروری فنڈز جاری کر دئیے ہیں جس سے متاثرین کے لیے خوراک کا سامان بھیجا جائےگا، اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کے پاس موجود خوراک کا تمام سامان متاثرہ علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے خوراک کے علاوہ کمبل اور خیمے متاثرین کی امداد کے لیے متاثرہ علاقوں میں بھیج دیئے گئے ہیں امدادی کاروائیوں اور ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری پہنچا دی گئی ہے جس نے کام شروع کردیا ہے اس کے علاوہ امدادی کاروائیوں میں مدد کے لیے پولیس کے نوجوان کی چار پلاٹون بھی متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تمام متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور تمام متاثرہ اضلاع میں ضلعی رابطہ افسروں کو لمحہ بہ لمحہ کی صورتحال اور نقصانات کی اطلاع وزیر اعلیٰ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ، وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کی امداد کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ، صوبہ سرحد اور صوبہ سندھ کے وزراءاعلیٰ نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر اظہار افسوس کیا اور ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی ۔ متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل نے بھی وزیر اعلیٰ بلوچستان کو اپنے ملک کے عوام کی طرف سے زلزلے سے ہونے والی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے ہر قسم کی امداد کی یقین دہانی کرائی اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں عوام صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور ایمان کی پختگی سے اس آفت کا مقابلہ کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آنے والے زلزلے پر گہری تشویش اور زلزلے سے ہونے والی جانی و مالی نقصانات پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک پیغام میں گورنر نے کہا ہے کہ انہیں صوبے کے مختلف علاقوں میں زلزلے سے ہونے والی جانی نقصان پر دلی صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اس قدرتی آفت کا مقابلہ ہمت اور جرات سے کریں۔ اور مصیبت کی اس گھڑی میں صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ لوگوں کی امداد و بحالی کے فوری اور ہر ممکن اقدامات کریں۔ گورنر نے جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت اور متاثرہ خاندانوں کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے ، انہوںنے زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)زلزلہ سے متاثر ہونے والوں کی امداد و بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے زلزلہ سے متاثرہ علاقے زیارت، کواس، کان ڈپو اور ورچوم کا دورہ کیا اور وہاں متاثرین سے بات چیت کرنے کے علاوہ امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں ، انہوں نے ڈی سی او زیارت کو ہدایت کی کہ وہ نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیکر متاثرین کی فوری امداد کو یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر سختی سے تاکید کی کہ علاقے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کو بھی یقینی بنایا جائے۔وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت زلزلے سے متاثر ہونے والے اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اور ان کی بحالی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ٹیلی فون کر کے زلزلہ سے متاثرہونے والوں سے ہمدردی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور دلی افسوس کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر متاثرہ علاقے میں میڈیکل ٹیمیں پہنچ چکی ہیں ،زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے ایمرجنسی ہسپتال قائم کر دئیے گئے ہیں، علاقے کی ضرورت کے مطابق خیمے ، کمبل اور کھانے پینے کی اشیاءپہنچ چکی ہیں اور ان کی لوگوں تک ترسیل کا عمل جاری ہے، اس کے علاوہ بھاری مشینری علاقے میں پہنچا دی گئی ہیں، تباہ ہونے والے مکانات کے ملبے ہٹائے جا رہے ہیں، اور جو سڑکیں بند ہیں انہیں کھولا جا رہا ہے، صوبائی محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق بیس کلو والے 3000تھیلے آٹا زیارت اور 1500تھیلے پشین سے خانوزئی پہنچا دئیے گئے ہیں، علاوہ ازیں نقصانات کا جائزہ لینے اور امدادی کاروائیوں کی فراہمی کاکام جاری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)صوبائی وزیر اطلاعات محمد یونس ملازئی نے زیارت اور دیگر علاقوں میں زلزلہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے اور متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوںنے یقین ظاہر کیا کہ موجودہ حکومت عوام کی اپنی حکومت ہے اورمتاثرین کی مکمل بحالی اور انہیں ضروری امداد کی فراہمی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)محکمہ تعلقات عامہ بلوچستان نے زلزلہ زدگان کی امدادی کارروائیوں اور صورتحال سے ذرائع ابلاغ کو باخبر رکھنے کی غرض سے مرتضیٰ خان مری (افسر اطلاعات) کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے، وہ پی ڈی ایم اے اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق دیگر حکام کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں گے اور تازہ ترین معلومات سے ذرائع ابلاغ کو باخبر رکھیں گے، ان سے فون نمبر081-9201615/9202548یا موبائل نمبر0321-8137931پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)وفاقی وزیر برائے بہبود آبادی میر ہمایوں عزیز کرد نے زیارت‘ جھل مگسی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی انسانی جانوں کے ضیاع پر نہایت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے صوبائی حکومت بلوچستان سے اور دیگر امدادی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طورپر لوگوں کی امداد کو پہنچیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئٹہ(----------)وفاقی وزیرہاﺅسنگ و تعمیرات رحمت اللہ کاکڑ نے زیارت‘ قلعہ سیف اللہ ‘ پشین‘کچلاک ‘ مستونگ اور بلوچستان دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کی وجہ سے ہونے والی انسانی جانوں کے ضیاع اور گھروں کے نقصانات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرین کی بحالی کیلئے ہر ممکن امداد کرے گی اور اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی قدتی آفات سے