اقبال جہانگیر
محفلین
کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے ضلع لورالائی میں انسدادِ پولیو ٹیم پر ناملعوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔
ایک مقامی پولیس افسر شاہ محمد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار ناملعوم مسلح افراد نے لورالائی کے علاقے ناصرآباد میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ان کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لورالائی بازار میں انسدادِ پولیو مہم جاری تھی۔
واقعہ کے بعد پولیس اور لیویز اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا۔
ابتدائی طور پر اس واقعہ کی ذمہ دار کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور ضلع پشین سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں گزشتہ کئی عرصے پولیس اور لیویز اہلکاروں کو نشانہ بناجا رہا ہے۔
آج ہونے والی حملہ شدت پسندوں کی جانب سے صوبے میں پولیس مہم کو متاثر کرنے کا حصہ تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق سن 2012ء میں بلوچستان میں 73 پولیو کیسز سامنے آئے تھے، تاہم جنوری 2013 ء سے اب تک یہاں پر ایک بھی پولیو کیسز رپورٹ نہیں ہوا ہے۔
لیکن اس کے باوجود اس کی روک تھام ضروری ہے اس لیے کہ اس کا وائرس کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد سے حاصل کیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پایا گیا تھا۔
http://urdu.dawn.com/news/1003574/attack-on-polio-team-kills-policeman-in-balochistan
ایک مقامی پولیس افسر شاہ محمد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار ناملعوم مسلح افراد نے لورالائی کے علاقے ناصرآباد میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ان کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لورالائی بازار میں انسدادِ پولیو مہم جاری تھی۔
واقعہ کے بعد پولیس اور لیویز اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا۔
ابتدائی طور پر اس واقعہ کی ذمہ دار کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور ضلع پشین سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں گزشتہ کئی عرصے پولیس اور لیویز اہلکاروں کو نشانہ بناجا رہا ہے۔
آج ہونے والی حملہ شدت پسندوں کی جانب سے صوبے میں پولیس مہم کو متاثر کرنے کا حصہ تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق سن 2012ء میں بلوچستان میں 73 پولیو کیسز سامنے آئے تھے، تاہم جنوری 2013 ء سے اب تک یہاں پر ایک بھی پولیو کیسز رپورٹ نہیں ہوا ہے۔
لیکن اس کے باوجود اس کی روک تھام ضروری ہے اس لیے کہ اس کا وائرس کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد سے حاصل کیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پایا گیا تھا۔
http://urdu.dawn.com/news/1003574/attack-on-polio-team-kills-policeman-in-balochistan