کاشفی
محفلین
بلوچستان کی جدوجہد میں رکاوٹ بننے والوں کو بنگلہ دیش سے سبق سیکھنا چاہئے، بلوچ قومی یکجہتی کونسل
کوئٹہ(این این آئی)بلوچ قومی یکجہتی کونسل کے مرکزی ترجمان کے جانب سے جاری کردہ بیان میں بی آر پی کے مرکزی رہنما شمع بگٹی کے والد بھائی اور اعجاز بلوچ کے بیمانہ ٹارچر سے شہید کرنے پر قابض ریاست اسلام آباد کے گماشتوں کی بھر پور مذمت کی ہے۔ آج بلوچستان کے چپے چپے پر بلوچ قومی جہد کاروں کے دفاعی جنگ نے اسلام آباد کے حکمرانوں کو حواس باختہ کر دیا ہے جو صرف بلوچ قومی ایجنڈے سے خائف ہو کر ہنستے سیاسی کارکنوں اور رہنماوں کو قتل کر کے لاشیں ویرانوں میں پھنکنے کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے کھیل میں مقامی پارلیمنٹ پرستوں کا چہرہ بھی بے نقاب ہو کر بلوچ عوام کے لیے قابل نفرت بنتا جا رہا ہے بلوچ نوجوانوں کی لاشیں پھینکنے والوں کو بنگلہ دیش کے آزاد عدلیہ کے جانب بھی دیکھنا چائیے جو آج بھی قومی غداروں اور الشمس البدر کے مرکزی کرداروں کو چالیس سال بعد انصاف کے کٹہرے میں لا کر بنگالی عوام پر ہونے مظالم کا بدلہ لے رہے ہیں اور انقلابات کبھی سر دود نہیں مرتے بلکہ آزادی کے بعد بھی ہزاروں سال تک انتقام اور انصاف کے بل بوتے پر اپنے اوپر ہونے والے مظالم کا جواب دیتے رہتے ہیں آج بلوچستان میں قومی انقلاب کے سامنے محدودتعداد میں ریاستی سردار اور پارلیمنٹ پرست گنے چنے افراد کو بنگلہ دیش کے حالات سے سبق سیکھنا چائیے جہاں قومی غداروں اور مظلوم عوام کے لاشوں سے یزیدیت کا کھیل رچانے والوں کا انجام بھی تاریخ میں عبرت آمیز رہا ہے۔دوسری جانب کراچی میں بلوچ عوام کو ریاستی سازشوں کے بل بوتے پر ڈرگ مافیا اور بوری بند لاشوں کے خالق جماعت نام نہاد جنگ میں دھکلینے کی کوشش جاری رکھا ہوا ہے جس سے کراچی سمیت سندھ بھر میں خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ بلوچ نے پہلے بھی دنیا کے اقوام کے سامنے اپنے موقف کو بہترین طریقے سے پیش کر چکا ہے کہ بلوچ نہ ہی کسی قوم اور نہ ہی کسی دوسرے کی سرزمین پر قنضے کا خواہش مند ہے۔ البتہ بلوچ اپنے زمین پر کسی بھی قابض کے لیے تر نوالہ نہیں اور نہ ہی کسی اور قوم کو اپنے عوام پر ظلم و زیادتی کرنے کا اجازت دے سکتا ہے لہذا بلوچوں کو دیوار سے لگانے اور زبردستی غلام بنانے کے ذمہ داروں کو بلوچ انصاف کا سامناکرنے کیلے وقت کا انتتظار کرنا نہیں پڑے گا کراچی میں سازشیں کرنے والوں کو لبنان اور عراق کے شہروں سے سبق حاصل کرنا چائیے سندھ اور بلوچستان کے شہروں میں سوچھی سمجھی ریاستی سازش کے تحت خانہ جنگی کرانے کی کوشیشں شروع دن سے ہی جاری ہیں تاکہ بلوچستان اور سندھ کے عوام کو قومی جہد و جہد سے ہٹایا جاسکے گا مگر آزاد پرست اقوام اپنے منزل کی جانب ہر رکاوٹ کو دور کرنا بہتر طور پر جانتے ہیں اور خطروں سے کھل کر آزاد پرست نوجوان مستقبل لے لیے سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنے عظیم وطن کے دفاع میں ناقابل فراموش تاریخ رقم کرینگے۔
کوئٹہ(این این آئی)بلوچ قومی یکجہتی کونسل کے مرکزی ترجمان کے جانب سے جاری کردہ بیان میں بی آر پی کے مرکزی رہنما شمع بگٹی کے والد بھائی اور اعجاز بلوچ کے بیمانہ ٹارچر سے شہید کرنے پر قابض ریاست اسلام آباد کے گماشتوں کی بھر پور مذمت کی ہے۔ آج بلوچستان کے چپے چپے پر بلوچ قومی جہد کاروں کے دفاعی جنگ نے اسلام آباد کے حکمرانوں کو حواس باختہ کر دیا ہے جو صرف بلوچ قومی ایجنڈے سے خائف ہو کر ہنستے سیاسی کارکنوں اور رہنماوں کو قتل کر کے لاشیں ویرانوں میں پھنکنے کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے کھیل میں مقامی پارلیمنٹ پرستوں کا چہرہ بھی بے نقاب ہو کر بلوچ عوام کے لیے قابل نفرت بنتا جا رہا ہے بلوچ نوجوانوں کی لاشیں پھینکنے والوں کو بنگلہ دیش کے آزاد عدلیہ کے جانب بھی دیکھنا چائیے جو آج بھی قومی غداروں اور الشمس البدر کے مرکزی کرداروں کو چالیس سال بعد انصاف کے کٹہرے میں لا کر بنگالی عوام پر ہونے مظالم کا بدلہ لے رہے ہیں اور انقلابات کبھی سر دود نہیں مرتے بلکہ آزادی کے بعد بھی ہزاروں سال تک انتقام اور انصاف کے بل بوتے پر اپنے اوپر ہونے والے مظالم کا جواب دیتے رہتے ہیں آج بلوچستان میں قومی انقلاب کے سامنے محدودتعداد میں ریاستی سردار اور پارلیمنٹ پرست گنے چنے افراد کو بنگلہ دیش کے حالات سے سبق سیکھنا چائیے جہاں قومی غداروں اور مظلوم عوام کے لاشوں سے یزیدیت کا کھیل رچانے والوں کا انجام بھی تاریخ میں عبرت آمیز رہا ہے۔دوسری جانب کراچی میں بلوچ عوام کو ریاستی سازشوں کے بل بوتے پر ڈرگ مافیا اور بوری بند لاشوں کے خالق جماعت نام نہاد جنگ میں دھکلینے کی کوشش جاری رکھا ہوا ہے جس سے کراچی سمیت سندھ بھر میں خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ بلوچ نے پہلے بھی دنیا کے اقوام کے سامنے اپنے موقف کو بہترین طریقے سے پیش کر چکا ہے کہ بلوچ نہ ہی کسی قوم اور نہ ہی کسی دوسرے کی سرزمین پر قنضے کا خواہش مند ہے۔ البتہ بلوچ اپنے زمین پر کسی بھی قابض کے لیے تر نوالہ نہیں اور نہ ہی کسی اور قوم کو اپنے عوام پر ظلم و زیادتی کرنے کا اجازت دے سکتا ہے لہذا بلوچوں کو دیوار سے لگانے اور زبردستی غلام بنانے کے ذمہ داروں کو بلوچ انصاف کا سامناکرنے کیلے وقت کا انتتظار کرنا نہیں پڑے گا کراچی میں سازشیں کرنے والوں کو لبنان اور عراق کے شہروں سے سبق حاصل کرنا چائیے سندھ اور بلوچستان کے شہروں میں سوچھی سمجھی ریاستی سازش کے تحت خانہ جنگی کرانے کی کوشیشں شروع دن سے ہی جاری ہیں تاکہ بلوچستان اور سندھ کے عوام کو قومی جہد و جہد سے ہٹایا جاسکے گا مگر آزاد پرست اقوام اپنے منزل کی جانب ہر رکاوٹ کو دور کرنا بہتر طور پر جانتے ہیں اور خطروں سے کھل کر آزاد پرست نوجوان مستقبل لے لیے سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنے عظیم وطن کے دفاع میں ناقابل فراموش تاریخ رقم کرینگے۔