بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھماکا، 2 پولیس اہلکار ہلاک

بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھماکا، 2 پولیس اہلکار ہلاک
کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق انتہائی زوردار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی، جبکہ قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کا محاصرہ کرلیا اور شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے، جبکہ امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا جہاں ایرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دھماکے میں 2 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا دھماکا بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر ہوا، جس کی نوعیت معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی کوئٹہ کی سریاب روڈ پر اسی طرح کے متعدد واقعات میں سیکڑوں افراد ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر میں اسی روڈ پر ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عسکریت پسندوں نے بلوچستان میں قومی تنصیبات اور سیکیورٹی فورسز کو متعدد بار ہدف بنایا ہے جہاں ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی کا شکار ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1037008/
 
قتل و غارت گری کرنا، بم دہماکے کرنا ،دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ ان دہشت گردوں کا نام نہاد جہاد شریعت اسلامی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔
طالبان دہشتگرد اسلامی نظام لانے کے دعویدار ہیں مگر ان سے بڑا اسلام دشمن کوئی نہ ہے اور اسلام کو سب سے زیادہ نقصان طالبان نے پہنچایا ہے۔​
 
Top