بلڈ پریشر - خون کا دباؤ

شمشاد

لائبریرین
حکیم خالد صاحب اور ڈاکٹر عباس صاحب سے درخواست ہے کہ بلڈ پریشر (خون کا دباؤ) پر ایک مفصل مضمون لکھ دیں۔
اگر کسی اور رکن کے پاس اس کے متعلق مفید معلومات ہوں تو وہ بھی یہاں لکھ سکتے ہیں۔

بلڈ پریشر کیا ہے؟
کیوں ہوتا ہے؟
کن حالتوں میں کم یا زیادہ ہوتا ہے؟
کتنا خطرناک ہوتا ہے؟
اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
انتظار رہے گا، پھر آپ سے سوال جواب بھی ہوں گے۔

بلڈ پریشر کم سے کم کتنا ہو سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ کتنا ہو سکتا ہے؟
 
مرچوں مسالے سے پرہيز كریں
گھي ميں پكي ہوي چيزيں كولسٹرول زيادہ كرتي ہيں اور زيادہ كوليسٹرول بلڈپريشر زيادہ كرتا ہے
گوشت ہر روز كھانا معيشت اور صحت دونوں كو پريشان كرتا ہے
غم وفكر سے دور رہيں اور اللہ پے توكل كامل اور حسن ظن ركھيں۔
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
بلند فشار خون۔Hypertension.High blood pressure
HYPERTENSION.gif

نارمل فشار خون۔
سسٹولک بلڈ پریشر ۔120 ملی میٹر مرکری اوسط۔رینج 100 سے 139 ملی میٹر مرکری۔
ڈائسٹولک بلڈ پریشر ۔70 ملی میٹر مرکری اوسط۔رینج 60 سے 89 ملی میٹر مرکری
بلڈ پریشر کیوں ضروری ہے ؟
بلڈ پریشر اس لیے ضروری ہے کہ خون بدن کے ہر ایک حصے میں دل کے سکڑنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دباو کی وجہ سے پہنچتا ہے اور پورے بدن کو آکسیجن اور غذہ مہیا کرتا ہے۔اگر پلڈ پریشر نہ ہو تو جسم کے تمام حصے مردہ ہو جائیں،
بلند فشار خون کی دو اقسام ہیں۔
ابتدائی بلند فشار خون۔Essentiol ,Primary hypertensionیہ عمر کے ساتھ ساتھ بڑہتا ہے ۔اس کی وجہ معلوم نہیں ۔لیکن نمک کا کثرت سے استعمال۔بلند فشار خون کا خاندانی رجحان(افریقن کالوں میںزیادہ۔امیرکن اور ایشیائی اقوام میں کم)۔موٹاپا۔مرغن خوراک کا استعمال۔
bloodpre.jpg

ثانوی بلند فشار خون Secondary hypertension
اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں۔
امراض گردہ۔گردے کی شریان کا تنگ ہونا (renovascular hypertension)۔گردہ کے ٹیومر۔گردہ کی مزمن سوزش۔(pylonephritis,Gluomerolonephritis) پولی سسٹک گردہ۔
ایڈرینل گلینڈ کا ٹیومر (pheochromocytoma )
خون کی بڑی شریان کا تنگ ہو جانا۔(Coarctation of the aorta)
گردے کا فیل ہونا۔
موٹاپا۔اوربدن میں انسولین کے استعمال میں خرابی (یہ موروثی ہو سکتی ہے
حمل۔تیسری سہ ماہی میں ۔
تفکرات۔ذہنی دباو۔
ذیابیطس۔
خون میں چکنے اجزا (کولسٹرول)کا بڑھ جانا۔
دل کے والو میں خرابی۔
سگریٹ نوشی۔
خون کے امراض(polycythemia )
ادویات۔خاص طور پر درد کم کرنے والی ادویات۔بروفن۔پونسٹان۔ڈائیکلوفینک۔پائروکسی کیم وغیرہ۔
نس کے ذریعے مائعات کا ضرورت سے زیادہ استعمال۔
بلندفشار خون کی علامات
اسے خاموش قاتل کہتے ہیں اور اکثر اس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں۔اس لئے چیک کراتے رہنا چاھیے۔
سر درد۔چکر آنا۔نظر کا دھندلا جانا۔الٹی کا آنا۔ کانوں کا سائیں سائیں کرنا۔تھکاوٹ۔چہرے کا سرخ ہوجانا
بلڈپریشر کے خطرات۔
درد دل۔انجائنا
دل کافیل ہونا۔Heart failure
گردہ کا فیل ہونا
دل کا دورہ heart attack
دماغی شریان کا پھٹ جانااور فالج.brain Hemorrhage
نظر کا چلے جانا۔
دل کی ڈھڑکن میں بے قاعدگی۔

ہائی بلڈ پریشر سے بچاو۔
طرز حیات میں تبدیلی لائیں۔
تفکرات اور ذہنی دباو سے بچیں
باقاعدگی سے ورزش کریں
نمک کا استمعال کم کریں
گوشت اور چکنائی سے دور رہیں۔
پھل سبزی اور اور دالوں کا استعمال زیادہ کریں
سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کر دیں۔
وزن کم کریں ۔
شوگر کا موئثر کنٹرول۔
ثانوی بلڈ پریشر کی وجہ معلوم کریں اور اس کا علاج کریں
جاری ہے۔
skeltw2.gif
 

زیک

مسافر
نارمل فشار خون۔
سسٹولک بلڈ پریشر ۔120 ملی میٹر مرکری اوسط۔رینج 100 سے 139 ملی میٹر مرکری۔
ڈائسٹولک بلڈ پریشر ۔70 ملی میٹر مرکری اوسط۔رینج 60 سے 89 ملی میٹر مرکری

یہاں تو 120/80 سے کم ہی کو نارمل سمجھا جاتا ہے اور اس سے ذرا بھی اوپر کو گڑبڑ۔
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
میرے مشاہدے میں زیادہ سے زیادہ 260 /150 تک کے مریض ہیں۔لیکن اس بات کا دارومدار اس بات پر ہے کہ مریض کا بلڈ پریشر کئی سالوں میں آہستہ آہستہ بڑہا ھے یا اچانک دنوں میں جسے hypertntion Malignant۔کہتے ہیں
اگر ایک شخص کا بلڈ پریشر پہلے نارمل یعنی/70 /120 تھا اور اب اگر 90/140ھو گیا ہے تو اس کے لئے انتہائی تکلیف کا باعث ہو گا،اس کے مقابلے میں اگر کسی کا بلڈ پریشر کئی سالوں میں آھستہ آھستہ یہاں تک پہنچا ہے تو اس کو کوئی خاص تکلیف محسوس نہیں ہو گی۔لیکن پیچیدگیوں کے امکانات دونوں میں ہی برابر ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
بلڈ پریشر کا مریض اگر تیز تیز پیدل چلے تو اس کا بلڈ پریشر بلند ہو جاتا ہے، تو وہ ورزش کے طور پر کتنی دیر تک پیدل چل سکتا ہے؟
 
حکیم خالد صاحب اور ڈاکٹر عباس صاحب سے درخواست ہے کہ بلڈ پریشر (خون کا دباؤ) پر ایک مفصل مضمون لکھ دیں۔
اگر کسی اور رکن کے پاس اس کے متعلق مفید معلومات ہوں تو وہ بھی یہاں لکھ سکتے ہیں۔

بلڈ پریشر کیا ہے؟
کیوں ہوتا ہے؟
کن حالتوں میں کم یا زیادہ ہوتا ہے؟
کتنا خطرناک ہوتا ہے؟
اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

تحریر: حکیم عبیداللہ عبید ، مینگورہ سوات
فشارالدم قوی / ہائی بلڈ پریشرکوکیسے قابوکریں ؟

ہائی بلڈپریشرجسے ہائیپرٹنشن کے نام سے بھی جاناجاتاہے ،کے بارے میں عوامی معلومات کی اشاعت ماضی قریب میں ہوئی ہے۔بلکہ کسی حدتک یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ اس کے متعلق وسیع جانکاری موجودہ سائنسی دورکی مرہونِ منت ہے۔ماضی میں،اس مرض نے لاتعدادمریضوں کواپنے خونی پنجے میں جکڑا۔بہت ہی کم لوگ ہوتے کہ انہیں اس مرض سے واقفیت حاصل ہوتی اوروہ بروقت اس کی روک تھام میں مصروف ہوجاتے ۔

ماہرین نے اس مرض کے بارے میں کچھ اعدادوشمار بھی جاری کئے ہیں جس سے اس کی ہولناکی وسنگینی کاایک مجمل خاکہ سامنے آجاتاہے ۔

٭ 2002ء میں امریکہ میں کل اموات تقریباً261,000 ہوئیں۔جن میں بلڈپریشر کے سبب مرجانے والے مریضوں کی تعداد49,707 تھی۔

٭امریکہ میں ہائی بلڈپریشرکے مریضوں ( جن کی عمریں6 سال سے 65سال تک ہیں ) کی تعداد65 ملین ہے۔

٭ہرتین بالغ امریکیوں میں ایک ہائی بلڈپریشرکامریض ہے۔

٭ افریقی نژاد امریکیوں کی چالیس فیصدی ہائی بلڈپریشرکے شکارہیں۔

٭ 65 ملین امریکیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں اپنے ہائی بلڈپریشرکے بارے میں قطعی طورپرعلم نہیں ہے۔

بلڈپریشرکس وجہ سے لاحق ہوتاہے؟ اس کے بارے میںقطعی طورپر کچھ نہیں کہاجاسکتااسی وجہ سے امریکی محکمہ برائے صحتِ عامہ کے ماہرین لکھتے ہیں
"The cause of 90-95 percent of the cases of high blood pressure isn't known; however, high blood pressure is easily detected and usually controllable.
( 90%سے 95%تک ہائی بلڈپریشرکے کیسزکی وجوہات معلوم نہیںہیںتاہم آسانی سے بلڈپریشرکاپتہ لگایاجاتاہے اورعموماًقابوکیاجاسکتاہے )
لیکن پھربھی جدیدتحقیق اورمختلف تجزیاتی مطالعات سے کم ازکم اس امر سے پردہ اٹھ جاتاہے کہ شریانوں کی مختلف خرابیوں سے اس مرض کاگہراتعلق ہے جس کانتیجہ اکثر
( Stroke ) کی شکل میں ظاہرہوتاہے۔ اورقلبی حملے ( Heart Attack ) کاتویہ ایک لازمی جزہوتاہے۔آپ نے دیکھ لیا کہ امریکہ جیسے جدید ترقی یافتہ ملک کے65 ملین امریکی مریضوں میں سے ایک تہائی اس مرض کے بارے میں بھی پوری آگاہی نہیں رکھتے توہماراکیاپوچھنا۔ہمارے ہاں اس وقت اس مرض کاپتہ چل جاتاہے جب بیمار آئی سی یو لے جانے کاضرورت مندہوتاہے ۔ہمارے ہاں اسے بڑھاپے کامرض سمجھاجاتاہے اوربوڑھے افرادبھی اس بارے میں ایک بہت بڑی غلط فہمی کے شکارہیں کہ ہائی بلڈپریشرصرف ان بوڑھوں کوہوجاتاہے جن کاوزن زیادہ ہو یاوہ مٹاپے کے شکارہوں۔اگرچہ ایسے افرادکابلڈپریشرمیں مبتلاہونے کاخطرہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتاہے لیکن اس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ دبلے پتلے اورکم وزن یاکم عمرافرادکویہ مرض بالکل نہیں ہوتا۔اگرکوئی اس قسم کی خوش فہمی کاشکارہے توبرائے مہربانی اپناخیال کیجیے گا۔

اس مرض کاہماری نجی زندگی سے گہراتعلق ہے ہم کیسے اپنی زندگی گزارتے ہیں؟مطمئن ،پرسکون ،جفاکش اورجسمانی ورزش کااہتمام کرنے والے زیادہ تر اس کی تخریب کاریوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔خوشحال ،آرام پسند،سست وکاہل،دفتری کاموں میں مصروف ،غصیلے، موروثی اثرات کی وجہ سے بلڈپریشرکے لیے موزون اورزیادہ موٹے لوگ زندگی کے ایک موڑپرضروراس مرض کے شکارہوجاتے ہیں۔اس سے آپ قبل ازوقت بھی اپنی بچاو کرسکتے ہیں اورمرض کاشکارہونے کے بعد بھی۔لیکن اس ضمن میں ایک بات ضروریادرہنی چاہیے کہ مرض لاحق ہونے کے بعد اگرآپ اپنادفاع کررہے ہیں تواس جنگ میں کچھ نہ کچھ نقصان آپ کا ہوچکاہوگااورمزیدنقصان سے بچنے کے لیے آپ نے ہتھیاراٹھائے ہیں۔کیایہ بہتر نہیں ہوگاکہ مرض کے حملہ آورہونے سے قبل آپ ایسے اقدامات کریں جن سے یہ نتیجہ حاصل ہوکہ ہائی بلڈپریشرکے لیے آپ ایک آسان شکارنہیں رہے؟
اب میں سب سے پہلے ایسی تدابیرذکرکرتاہوں جن سے دونوںقسم کے لوگ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔
1۔ہائی بلڈپریشرمیںمبتلامریض 2۔ہائی بلڈپریشرسے بچاو کے خواہشمند افراد

اوربعدمیں وہ ارزان اورعام دستیاب ادویہ تحریرکروں گاجن سے یہ مرض باسانی قابوہوسکتاہے۔

1) خوردنی نمک ( table salt )کم استعمال کریں۔
2) سرخ گوشت جسے ہم اپنے عرفِ عام میں بڑاگوشت کہتے ہیں،کم کھائیں۔
3) جماہواگھی ہرقسم ، دیسی گھی،مکھن،بالائی چاہے دودھ کی ہویادہی کی اوروناسپتی گھی سے پرہیزکریں۔
4) غصّے میں نہ آئیں۔
5) اپنی معاشی حالت پرشاکروصابررہیں۔
6) بڑی سے بڑی پریشانی اورتکلیف میں صبرکادامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور مصیبت کی گھڑی میں اپنے رب کوضروریادرکھیں۔
7) ورزش باقاعدگی سے کریں(یادرہے کہ ورزش کالازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیراورطویل فاصلہ طے کرناجس سے آپ کاجسم گرم اورہلکاساپسینہ آجائے)۔
8) سبزیاں،پھل،مچھلی اورپانی زیادہ استعمال کریں۔

جن لوگوں کوبلڈپریشرکی بیماری کچھ عرصے سے لاحق ہے اوراکثراس مرض کو ادویہ ہی کے ذریعے قابوکرتے ہیں وہ مذکورہ سات تدابیر کے ساتھ ساتھ یہ ادویہ بھی استعمال میں رکھیں۔اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ شفایابی عطاکرے گا۔
1:چھوٹی چندن کے نام سے ایک بوٹی عام طورپرپنساریوں کے ہاں ملتی ہے یہ ہائی پرٹینشن کے لیے بے نظیردواہے۔یہ دواتقریباً12گرام کے قریب لے لیں اورکوٹ کراچھی طرح پیس لیں اورپھرایک رتی کی مقدارمیں صبح وشام پانی سے کھانے کے بعد استعمال کریں۔اگرمرض کی نوعیت شدیدہویعنی اس مقدارسے قابومیں نہ آئے تودن میں تین یاچارمرتبہ استعمال کریں۔(یہ دوامستندنباتاتی دواخانے بھی گولیوں کی شکل میں تیارکرتے ہیں اگرکوٹنے اورچھاننے کے لیے وقت آپ کے پاس نہ ہوں توآپ کو بازارسے بنی بنائی مل سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی مستنددواخانے کی بنی ہو)

2:اگربلڈ پریشرشدیدقسم کی نہ ہوتوکبھی کبھار خفیف مقدارمیں کسی پیشاب آوردوا (diuretic) کے استعمال سے بھی یہ مرض قابومیں آجاتاہے جس کی وجہ سے روایتی ادویہ کی جگہ یہ دوائیں بلڈپریشرکوبغیرکسی قسم کی دقت کے کنٹرول کرتی ہیں۔اور پیشاب کے لیے بہتر دواشربتِ بزوری تجویزکی جاسکتی ہے۔یادرہے کہ مولی اوراس کے پتوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہے اس طرح تربوز،خربوزہ،ککڑی اورکھیرابھی انہی اوصاف کے حامل ہیں۔اگرکوئی دوسرامرض لاحق نہ ہواوریہ چیزیں میسرہوں توانہیں کام میں لائیں۔

3:لہسن فشارالدم کی بیماری میں نعمتِ غیرِمترقبہ ہے۔چونکہ یہ شریانوں کامرض ہے اوراس میں یاتوشریانوں کی لچک ختم ہوجاتی ہے اوریاشریانو ںمیں مخصوص مادوں کی رکاوٹ پڑجاتی ہے دونوں حالتوںمیں شریانوں کی انبساط ( پھیلاو ) کی ضرورت ہوتی ہے اورلہسن یہ ضرورت بخوبی پوراکرتاہے۔لہسن کے استعمال کابہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے دودھ یادہی کی آدھی پیالی میں ڈال دیں۔لہسن کی دویاتین پھانکیں کافی ہوں گی۔صبح اسے تھوڑاساکوٹ کردہی یادودھ کے ساتھ استعمال کریں۔موسمِ گرمامیں دہی اورسرمامیں دودھ بہترہوتاہے۔لہسن کے بارے میں قدیم معا لجین کی رائے یہ ہے کہ یہ جسم سے فاسدمادے خارج کرتاہے۔

4:بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کواس مرض کے ساتھ دوسرے امراض نے بھی آ گھیراہوتاہے۔اکثر بلڈپریشرکے مریضوں کوقبض کی شکایت ہتی ہے،کوئی معدے سے بے حال ہوتاہے اورکسی کے لیے ذہنی اوراعصابی تناو باعثِ پریشانی ہوتاہے۔نباتاتی ماہرین کے مطابق مذکورہ امراض بھی کبھی کبھارہائی بلڈپریشرکاسبب بن جاتے ہیں۔یہاں ایک ایسے مرکب کانسخہ ذکرکیاجاتاہے جس میں مذکورہ بیماریوں سے نجات کے لیے باری تعالیٰ نے شفارکھی ہے۔ادرک تازہ، پودینہ تازہ، اناردانہ اورلہسن تازہ۔ ان چارچیزوں کوکوٹ کراسے اپنی خوراک میں بطورچٹنی استعمال کریں۔لیکن اس میں نمک بالکل نہ ڈالیں۔یہ ایک عام چٹنی ہے جسے گھروں میں اکثراستعمال کیاجاتاہے ادرک مقوی اعصاب خاصیت کی حامل ہے ۔ شیخ الرئیس ابن سیناتحریرکرتے ہیں کہ پودینہ قلبی امراض میں مفیدہے۔لہسن اوراناردانہ کے دل کے مریضوں کے لیے مفیدہونے پرجدیدوقدیم ماہرین کے تجربات شاہد ہیں۔
اورآخرمیں ایک بارپھریہ تحریرکیاجاتاہے کہ اس مرض کوآسان نہ سمجھیں۔یہ اپناتخریبی عمل آہستگی سے انجام دیتاہے اوراس وجہ سے اسے ماہرین نے ” خاموش قاتل “ کانام دیاہے۔اپنے معالج سے اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلومات حاصل کریں۔اس کی ہدایات کونظراندازنہ کریں۔ادویہ باقاعدگی سے استعمال کریں۔پاپیادہ سیراورعبادت کے ذریعے اپنے رب کوراضی اوراس سے مددطلب کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوصحتِ کاملہ عطافرمائے۔آمین ( ختم شد )
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ عبید ۔ یہاں عموماً نہیں آتا لیکن آج کل بلڈ پریشر کا مریض ہونے کے بعد آیا۔ ہندوستان واپس جا کر چھوٹی چندن بھی ڈھونڈوں گا۔ ادرک والی چٹنی تو امریکہ میں بھی شروع کر سکتا ہوں۔
عباس تمہارا بھی شکریہ۔۔
میرے ساتھ یوں ہوتا ہے کہ ہر تین چار دن بعد بظاہر بغیر کسی وجہ کےبلڈ پریشر 150 تک ہو جاتا ہے (ڈائسٹالک)۔ بڑی بے چینی ہوتی ہے، کان سائیں سائیں ہی نہیں کرتے، گرم ہو جاتے ہیں۔ ایک آدھ دن یوں ہی رہتا ہے پھر لم ہو جاتا ہے۔ حالاں کہ کھانے میں بے حد احتیاط کر رہاہوں۔ سرخ گوشت۔۔ بڑا ہی نہیں، بکری کا بھی، نہیں کھاتا۔ صرف مچھلی اور کبھی کبھی مرغ کھاتا ہوں۔
محض زیتون کا تیل استعمال کرتا ہوں، وہ بھی برائے نام۔ چائے میں بھی کم شکر استعمال کرتا ہوں اور زیادہ تر میٹھی چیزیں نہیں کھاتا (کہ ان میں مکھن کریم یا چیز ہوتا ہے) fat freeدودھ استعمال کرتا ہوں۔ یہاں تک کہ چار دن پہلے میری بیٹی نے میری وجہ سے کیک بنایا، اس میں چاکلیٹ سے لے کر دودھ انڈا مکھن سب کی جگہ کچھ Healthy subdstitute استعمال کئے۔ (Tofu وغیرہ۔)۔ تب بھی پرسوں فلائٹ میں بے چینی تھی، جو یہاں ہیوسٹن آ کر بھی جاری رہی۔ لیکن کل صبح سے پھر نارمل ہوں۔
عباس، ذرا اس سلسلے میں کچھ کہیں کہ ایسا کیوں ہو سکتا ہے۔
(اطلاعاً عرض ہے کہ میں کیلیفورنیا سے ہیوسٹن بیٹے کے پاس واپس آ چکا ہوں پرسوں شام)۔
 

ساجد

محفلین
شمشاد بھائی ، بہت شکریہ کہ آپ نے صحیح دھاگے تک رہنمائی کی۔
میں سمجھتا ہوں کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کو خود یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ کتنی دور تک اور کتنی آسانی سے پیدل چل سکتا ہے ، اتنا چل لے۔ جب سانس پھولے ، سینے میں ہلکا سا درد محسوس ہو ، دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونے لگے یا کنپٹیوں میں بھاری پن جیسی علامات میں سے کسی ایک کو بھی محسوس کرے تو رک جائے اور مزید پیدل نہ چلے۔ اسی طرح سے بہت تیز چلنے کی بجائے ہلکی رفتار سے سیر کا آغاز کرے اور جس قدر اس کا جسم برداشت کرے روزانہ کے حساب سے رفتار میں دھیرے دھیرے اضافہ کر سکتا ہے۔
سخت سردی اور سخت حبس کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کر کے سیر پہ روانہ ہو۔
میرا ذاتی تجربہ ہے کہ سخت سردی میں انسانی خون پہ موسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خون میں موجود چربی یعنی کولیسٹرول میں جمنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے ایسی صورت میں ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق سیر کے لئیے احتیاط برتئیے۔
سخت حبس اور گرمی کے موسم میں جبکہ جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اگر آپ تیز بلڈ پریشر کی حالت میں پانی کے بغیر نکل پڑیں گے تو پانی کی کمی سے بھی خون میں موجود کولیسٹرول انتڑیوں میں رکاوٹ پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے جو مرض کو شدید کر سکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرا ایک دفعہ stress test ہوا تھا۔ جو کہ ایک تھریڈ مل پر چلنا ہوتا ہے۔ ساتھ ساتھ بلڈ پریشر بھی چیک کرتے رہتے ہیں۔ پہلی سٹیج تک تو ٹھیک تھا۔ نہ تو سانس پھولی، نہ سینے میں درد محسوس ہوا، نہ ہی دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوئی اور نہ ہی کنپٹیوں میں کوئی بھاری پن محسوس ہوا، لیکن میرا بلڈ پریشر 240 تک پہنچ گیا تھا۔ ڈاکٹر نے اسی وقت مجھے روک دیا اور بالکل آہستگی کے ساتھ بیڈ پر لٹا دیا۔ پھر کوئی پندرہ منٹ کے بعد میرا بلڈ‌ پریشر معمول پر آیا۔

بلڈ پریشر کو دوسرے لفظوں میں silent killer کہتے ہیں۔ اس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور یہ اپنا کام کر جاتا ہے۔

اس محفل میں دو عدد خواتین ڈاکٹروں کی مسنز ہیں۔ ایک تو جیہ ہیں اور ایک تعبیر ہیں۔ ان کو چاہیے کہ اپنے مسٹروں سے پوچھ کر ایک تفصیلی مضمون لکھیں۔
 

ساجد

محفلین
شمشاد بھائی ، بہت احتیاط کریں یہ تو بہت زیادہ ہے۔
آپ کی بات درست ہے کہ یہ خاموش قاتل ہے ، میں نے جو لکھا وہ میرا ذاتی تجربہ ہے اور اکثر مریضوں پہ یہ فارمولا لاگو ہوتا ہے ۔ میں خود بھی 20 سال سے اس کا شکار ہوں اور یہ ہماری فیملی میں وراثت میں ہے۔
میں نے تو اس موضوع کو شروع ہی اس لئیے کیا ہے کہ سب ساتھی یہاں اپنے تجربات اور اس کے متعلق اپنی آگاہی سے دوسروں کو مستفید کریں۔
ویسے اگر محفل کا کوئی ڈاکٹر رکن بھی ہماری گفت و گو میں شامل ہو جائے تو بہتر رہے گا۔
 
Top