Fawad – Digital Outreach Team - US State Department
رائج عالمی قوانين کے عين مطابق حکومت پاکستان کو اس بات کا پورے اختيار حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے اندر رہائش پذير اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شخص کی نقل وحرکت اور سرگرميوں کے حوالے سے اپنی مرضی کے قواعد وضوابط اور قوانين مرتب کرے۔
اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں کام کرنے والے امريکی مرينز، نجی سيکورٹی کمپنی کے اہلکار اور ديگر امريکی شہری اس قانون سے مبرا نہيں ہيں۔ جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا تھا کہ پاکستان کے اندر رہنے اور کام کرنے والا ہر غير ملکی شہری حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں سے ويزہ حاصل کرتا ہے۔
نجی سيکورٹی گارڈز کا کام عمارتوں اور افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ ان پر يہ لازم ہوتا ہے کہ وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کريں، لائسنس شدہ اسلحہ استعمال کريں اور ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہوں۔
امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ديگر ممالک ميں اپنے شہريوں کی جانب سے قوانين کی خلاف ورزی کی صورت ميں تحفظ فراہم نہيں کرتا۔
ميں آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ ہر وہ واقعہ جس کے بارے ميں شواہد موجود ہوں اس کی تحقيق اور تفتيش کی جاتی ہے اور قصوروار افراد کے خلاف امريکی فوج اور سول عدالتوں ميں درج قواعد وضوابط کے مطابق کاروائ بھی کی جاتی ہے۔
اس کی ايک مثال
http://online.wsj.com/article/SB122874862056388125.html
اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی معلومات کے مطابق ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے کی حد تک ڈين کارپ اور ان کے سب کنٹريکٹر کی جانب سے مقامی لائنسس اور پرمٹ کے قواعد کے ضمن ميں کوئ خلاف ورزی نہيں کی گئ ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
رائج عالمی قوانين کے عين مطابق حکومت پاکستان کو اس بات کا پورے اختيار حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے اندر رہائش پذير اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شخص کی نقل وحرکت اور سرگرميوں کے حوالے سے اپنی مرضی کے قواعد وضوابط اور قوانين مرتب کرے۔
اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں کام کرنے والے امريکی مرينز، نجی سيکورٹی کمپنی کے اہلکار اور ديگر امريکی شہری اس قانون سے مبرا نہيں ہيں۔ جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا تھا کہ پاکستان کے اندر رہنے اور کام کرنے والا ہر غير ملکی شہری حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں سے ويزہ حاصل کرتا ہے۔
نجی سيکورٹی گارڈز کا کام عمارتوں اور افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ ان پر يہ لازم ہوتا ہے کہ وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کريں، لائسنس شدہ اسلحہ استعمال کريں اور ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہوں۔
امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ديگر ممالک ميں اپنے شہريوں کی جانب سے قوانين کی خلاف ورزی کی صورت ميں تحفظ فراہم نہيں کرتا۔
ميں آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ ہر وہ واقعہ جس کے بارے ميں شواہد موجود ہوں اس کی تحقيق اور تفتيش کی جاتی ہے اور قصوروار افراد کے خلاف امريکی فوج اور سول عدالتوں ميں درج قواعد وضوابط کے مطابق کاروائ بھی کی جاتی ہے۔
اس کی ايک مثال
http://online.wsj.com/article/SB122874862056388125.html
اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی معلومات کے مطابق ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے کی حد تک ڈين کارپ اور ان کے سب کنٹريکٹر کی جانب سے مقامی لائنسس اور پرمٹ کے قواعد کے ضمن ميں کوئ خلاف ورزی نہيں کی گئ ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov