بل گیٹس 2008 تک مائیکروسوفٹ کی ذمہ داریوں سے سبکدوش

نبیل

تکنیکی معاون
اطلاعات کے مطابق مائکروسوفٹ کے بانی اور سربراہ بل گیٹس نے سال ٢٠٠٨ تک اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے مرحلہ وار سبکدوشی کا اعلان کیا ہے۔ بل گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ اصل میں ریٹائرمنٹ نہیں بلکہ ان کی ترجیحات کی ترتیب نو ہے۔

بل گیٹس نے آج سے تقریباً تیس سال قبل ہارورڈ یونیورسٹی سے ڈراپ آؤٹ ہو کر اپنے سکول کے زمانے کے دوست پال ایلن کے ساتھ مائکروسوفٹ کی بنیاد رکھی جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔ آج بل گیٹس دنیا کا امیر ترین شخص ہے۔

مائکروسوفٹ کے ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے بعد بل گیٹس کا ارادہ اپنی دولت، جو اس وقت پچاس ارب ڈالر کے قریب ہے، کو ایک اور مصرف میں لانا ہے اور وہ ہے انسانیت کی خدمت۔ بل گیٹس کا ارادہ ہے کہ وہ اس دولت کے بیشر حصے کو فلاح و بہبود کے کاموں میں صرف کرے۔ بل گیٹس اور اس کی بیوی کی قائم کی گئی چیریٹی بل میلنڈا فاؤنڈیشن پہلے سے ہی دنیا کی سب سے بڑی چیریٹی ہے۔ بل گیٹس اپنی دولت کو صحت اور تعلیم کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے خرچ کرنا چاہتا ہے۔

١٩٧٥ میں مائیکروسوفٹ کے قیام کا محرک جریدہ پاپولر الیکٹرانکس کا ایک آرٹیکل تھا جس میں دنیا کے پہلے مائیکروکمپیوٹر کی تفصیل موجود تھی۔ مائیکروسوفٹ کی پہلی پراڈکٹ بل گیٹس نے خود لکھی تھی اور یہ اسی مائیکروکمپیوٹر کے لیے لکھی گئی بیسک لینگویج تھی۔ مائیکروسوفٹ کے عروج کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب آئی بی ایم نے اپنا پی سی مارکیٹ میں لانے کے لیے اور اس کے لیے آپریٹنگ سسٹم ڈوس ڈیویلپ کروانے کے لیے مائیکروسوفٹ سے کنسلٹنگ سروسز لی تھیں۔

بل گیٹس کی مائیکروسوفٹ کی ذمہ داریوں سے سبکدوشی کی خبر نے عالمی اور امریکی سٹاک مارکیٹ میں بھی کچھ ہل چل مچا دی ہے۔ بل گیٹس ایک ایسے وقت پر مائکروسوفٹ کی سربراہی سے الگ ہو رہا ہے جو کہ اس کی بنائی ہوئی کمپنی کے لیے کافی چیلنجز لیے ہوئے ہے۔ گوگل انٹرنیٹ پر مائکروسوفٹ کی نسبت زیادہ تیزی سے بزنس پر چھا رہا ہے۔ گوگل کا بزنس ماڈل مائکروسوفٹ کے لیے مسلسل درد سر بن چکا ہے۔ گوگل ویب پر اپلیکیشنز فراہم کر رہا ہے اور وہ انہیں مرکزی طور پر اپگریڈ کرنے اور بہتر بنانے کی پوزیشن میں ہے جبکہ مائیکروسوفٹ کی پراڈکٹس کو اپڈیٹ کرنے کے لیے پیج جاری کیے جاتے ہیں جنہیں ہر کمپیوٹر پر علیحدہ سے ڈاؤنلوڈ کرکے انسٹال کرنا پڑتا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں مائکروسوفٹ کا شیئر کئی سالوں سے جمود کا شکار ہے۔ مائکروسوفٹ کی سب سے اہم پراڈکٹ ونڈوز کے اگلے ورژن میں دو سال کی تاخیر ہو چکی ہے۔ امریکہ میں ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس اور یورپ میں یورپین یونین مائیکروسوفٹ کے خلاف طویل عرصے سے اس کی مارکیٹ میں مناپلی قائم رکھنے کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔

بل گیٹس کے بعد مائیکروسوفٹ کی قیادت رے اوزّی اور کریگ منڈی کے ہاتھوں میں آجائے گی۔ رے اوزّی مشہور ورک فلو سسٹم لوٹس نوٹس کے خالق ہیں اور نسبتاً حال ہی میں انہوں نے مائیکروسوفٹ میں کام کرنا شروع کیا ہے۔ رے اوزی مائیکروسوفٹ کے چیف سوفٹویر آرکیٹکٹ ہوں گے اور وہ اس وقت بھی مائیکروسوفٹ کے اصل منصوبہ ساز ہیں۔ رے اوزی کا مشن مائیکروسوفٹ کو ایک انٹرنیٹ کمپی کے طور پر ری انونٹ کرنا ہے۔ دوسری جانب کریگ منڈی مائیکروسوفٹ کے ریسرچ ڈیویژن کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہر عروج کو زوال ہے۔ بٍل گیٹس جیسے بندے سے یہی توقع تھی کہ مقابلہ برداشت نہ کر سکے گا اور ایسی ہی کوئی اوٹ پٹانگ حرکت کرے گا۔ خیر ذرا سا اس کی کمپنی کو سنبھل لینے دیں، پھر سے بل گیٹس کی ترجیحات بدل جانے کا اندیشہ ہے۔ ویسے نبیل بھائی، برا نہ مانیں تو اس سیکشن میں‌موجود بہت سے مضامین اردو وکی کے لئے مناسب ہیں۔ وہاں‌نہ رکھ دئے جائیں؟
بےبی ہاتھی
 
میرا ماننا یہ ہے کہ بل گیٹس مائیکروسافٹ سے جذباتی لگاو رکھتے ہیں ۔ اور وہ کسی طرح بھی اس سے دور نہیں جا سکتے ۔ ان ہوں نے تیس چالیس سال اس ادارے کو چلایا ہے اور خوب چلایا ہے ۔ وہ ہر فن مولا ہیں ۔وہ مائیکروسافٹ کے خیال پرست رہنما ہیں جنہوں نے اس کمپنی کے لیے بہت سے حیران کن اور نہایت موزوں پروگرامز بنوائے اور ایک ایسی کمپنی بنا دیا جو دنیا کی رگ و پے میں سرایت کر گئی ۔ یہ سب بیل گیٹس کی سیاسی سوچ اور بہترین لیڈرشپ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ آج ان کی اس لیڈر شپ کی بدولت وینڈوز دنیا کے نوے فیصد کمپیوٹروں میں نسب ہے ۔ اگر بل گیٹس نہ ہوتے تو آج ہم سستے پی سیز کو کبھی دیکھ نہ پاتے ۔ پی سی اور وینڈوز جیسے شہر آفاق پروگرام نے دنیا کو کمپیوٹر سے آگاہی کی ایک نئی جہت دی ۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انٹرنیٹ اور سرورز سے وابستہ کچھ کمپنیوں کی مشترکہ جدوجہد سے مائیکروسافت کو نئی نئی مشکلات در پیش ہیں ۔ یہ چھوٹی چھوٹی کمپنیاں شاید ابھی تو مائیکروسافت کے کاروبار پر زیادہ اثر نہ ہوں سکیں لیکن آگے جا کر مائیکروسافٹ کے لیے ضبردست خطرہ بن سکتی ہیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ مائیکروسافٹ کے لیے نئي لیڈر شپ کی تلاش کی جا رہی ہے ۔ لیکن پھر بھی اس کمپنی سے قدر جذباتی لگاو اور ایک لمبے عرصے تک اپنا خون جگر پلانے کے بعد اس پروجیکٹ سے جان چھڑانا اب بیل گیٹس کے بھی بس میں نہیں ہو گا ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی شمیل بھیا۔ مگر یہ بات مدٍنظر رہے کہ مائیکروسافٹ نے بہت سی چیزیں نقل کی ہیں۔ مثلاً ڈاس، جو انہوں نے یونیکس کی کمانڈز کو براہ راست کاپی کر کے پی سی کے لئے موزوں‌ بنایا۔ اسی طرح‌ ونڈوز مائیکرو سافٹ نے 90 کی دہائی میں‌لانچ کی۔ جبکہ ایپل والے وہی چیز کئی سال پہلے سے دے رہے تھے۔ مائیکروسافٹ کی شہرت صرف اور صرف انٹل والوں کی مرہونٍ منت ہے۔ جس دن سے انٹل والوں نے اس کو سپورٹ کرنا چھوڑ دیا، مائیکروسافٹ بیک بینی و دو گوش باہر نظر آئے گی۔ صرف سستی چیز دینا اہم نہیں، اس کو ہر ممکن حد تک غلطی سے پاک ہونا چاہیے۔ دوسرا بہت سی کمپنیاں ایسی ہیں جو کہ مائیکروسافٹ کو سپورٹ اس لئے کرتی ہیں‌کہ ان کے اپنے کاروبار اس سے وابستہ ہیں۔ ورنہ یوبنٹو وغیرہ اس سے بہت سٹیبل، سستے، بلکہ مفت اور بہتر ہیں۔
ونڈوز ایکس پی 10 ملین کمانڈ لائنز پر مشتمل ہے۔ اور یہ کیا کام کرتی ہے اور کیسے کرتی ہے۔ جبکہ ایک سپیس شٹل اپنے تین مکمل ایک دوسرے کے متبادل پروگرام اور مشینری چلانے کے لئے 4 ملین کمانڈ لائنز کا استعمال کرتی ہے۔ اس سے اندازہ لگا لیں کہ مائیکرو سافٹ صرف بڑے اور بھاری سافٹ وئیر بنانے کے انٹل کے منصوبے پر کام کر رہی ہے تاکہ انٹل کے اپنے سرکٹس (سی پی یو، مدر بورڈ وغیرہ) بک سکیں۔
بےبی ہاتھی
 

نبیل

تکنیکی معاون
منصور، میرے خیال میں تمہارا یہ تجزیہ کہ انٹل مائکروسوفٹ کو سپورٹ کر رہی ہے، غلط ہے۔ انٹل کی اپنی بقا کا دارومدار اس بات پر ہے کہ مائیکروسوفٹ‌ کے آپریٹنگ سسٹم ان کمپیوٹرز پر چلیں جن میں اس کی مائیکروپراسیسرز ہوں۔ مائیکروپراسیسر کی مارکیٹ میں انٹل اکیلا نہیں ہے۔ اے ایم ڈی کی بھی مارکیٹ میں اہم پوزیشن ہے۔ دوسرے آج کل گیم کنسولز میں انٹل کی بجائے آئی بی ایم کے پراسیسر چل رہے ہیں جو کہ ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔

جہاں تک مائیکروسوفٹ کے سوفٹویر کے اوسط درجہ کی کوالٹی کے ہونے اور اس کے دوسروں کی نقل کرنے کا تعلق ہے تو اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے۔ مائیکروسوفٹ کی کامیابی کا راز اس کی innovation سے زیادہ اس کی مارکیٹ کی سمجھ اور بہتر سٹریٹجی رہی ہے۔ دوسرے اس کے مناپلی قائم رکھنے کے حربوں کو بھی سب جانتے ہیں۔

آئی بی ایم نے اپنے پہلے پی سی کے لیے آپریٹنگ سسٹم لکھوانے کے لیے پہلے cp/m آپریٹنگ سسٹم بنانے والی کمپنی ڈیجیٹل سوفٹویر سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے اس میں دلچسپی نہیں لی حالانکہ بل گیٹس نے ذاتی طور پر ان لوگوں سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تھا۔ ڈیجیٹل سوفٹویر کی عدم الچسپی کو دیکھتے ہوئے مائیکروسوفٹ نے خود اس چیلنج کو قبول کیا۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں ڈوس اور cp/m بیک وقت متعارف ہوئے تھے۔ cp/m ایک بہت بہتر آپریٹنگ سسٹم ہونے کے باوجود پیچھے رہ گیا۔

جہاں تک گرافیکل آپریٹنگ سسٹم کا تعلق ہے تو یہ بھی ایپل والوں کی ایجاد نہیں ہے۔ یہ اصل میں پالو آلٹو کی Xerox لیبز میں پہلے بنا تھا۔ اسکے علاوہ جب ونڈوز کا پہلا ورژن مارکیٹ میں آیا تو اس کے ساتھ ہی ایک اور آپریٹنگ سسٹم Desqview معتارف ہوا تھا جو تکنیکی اعتبار سے بہت بہتر بھی تھا لیکن یہ بھی ونڈوز سے پیچھے رہ گیا۔ ونڈوز کے مقابلے میں آئی بی ایم جیسی لامحدود ذرائع والی کمپنی نے OS/2 متعارف کرایا لیکن اس کی بھی ونڈوز کے آگے دال نہیں گلی۔

اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں ہیں کہ کس طرح مائیکروسوفٹ نے اپنے حریفوں کو مقابلے میں زیر کیا۔
 

زیک

مسافر
مائیکروسافٹ تو بل گیٹس کے بغیر چلے گی کہ اپنی برائیوں کے باوجود کافی اچھی کمپنی ہے۔ سوال یہ ہے کہ گیٹس فاؤنڈیشن کے ساتھ کیا کرے گا کہ وہ شاید دنیا کی سب سے بڑی charity ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی زکریا بھائی، مجھے آپ کی تمام باتوں کا اعتراف ہے۔ درست کہا۔ ویسے سننے میں‌آیا تھا کہ جب پاکستان کا جب ٹوٹل بجٹ 5 ارب ڈالر تھا، تب بل گیٹس کی ایک چیریٹی کی مد 5 ارب ڈالر تھی (2000 سے قبل)
بےبی ہاتھی
 
قیصرانی بھائي : آپ کی بات درست ہے کہ بل گیٹس نے ڈوس کو خریدا تھا ۔ لیکن یہ بات بھی کابل غور ہے کہ ایسا تو بہت سی کمپنیوں نے کیا ہے کہ وہ پہلے سے ایک سوفٹ ویر کسی اور چھوٹی کمپنی سے لیتی ہیں اور پھر سے اس میں جدت پیدا کرتی ہیں ۔ اس سلسلے میں ہمارے سامنے گوگل کی بھی مثال ہے ۔ اس نے بھی کئی ایک سوفٹ ویرز دوسری چھوٹی کمپنیوں اور ان میں کمال ہنر سے جدت پیدا کی ہے ۔ دو کامیاب مثالیں ہیں " پیکاسا " " او رائٹ لی " جو دو علیحدہ علیحدہ کمپنیوں سے لیئے گئے اور ان میں خود سے بھی جدت پیدا کی گئی ۔اب بھی دو تین کمپنیوں سے سوفٹ ویرز خریدنے کی اس کی ڈیل چل ہی ہے ۔ ایک کمپنی نے گوگل کو اپنا سوفٹ ویر بیچنے سے انکار کر دیا ہے ۔ یہ بات بھی سب ہی جانتے ہیں کہ گوگل نے بہت سی اہم کمپنیوں کے سربراہین ، جسے " فائر فاکس " کمپنی کے سربراہ کو بھی اپنی کمپنی میں ملازمت دے رکھی ہے ۔ اور اس طرح گوگل " فائر فاکس " میں اپنے لیے ایک " سپیشل ٹریٹمینٹ " دینے میں کامیاب ہے ۔ اسی طرح ایک دو ایک کمپنیوں کے سربراہین کے ساتھ بھی ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ ڈوس کیا تھی اور پھر بل گیٹس نے اس کو کیا بنا دیا ۔ بل کی یہ سمجھداری کہا جائے گا کہ انہوں نے حالات اور ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کیا ۔ انہوں نے ایپل کی اس کمزوری کو بھی بھانپ لیا کہ وہ اپنے کاروبار میں اس وقت کسی کو شامل کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پہلی ونڈوز کی تکیمل کے دوران ہی آئي بی ایم نے مائيکروسافٹ کا ساتھ چھوڑ دیا تو مائيکروسافٹ نے انٹیل کی جانب جانا بہتر جانا ۔ شاید دونوں میں کوئی ڈیل ناکام ہو گئي تھی ۔ اس وقت دیکھا جائے تو مائکروسافٹ ، آئی بی ایم اور انٹیل کے مقابلے میں کہیں چھوٹی کمپنی تھی ۔ لیکن انہوں نے انٹیل سے ڈیل کی اور ان کے پروسیسر کے لیے پہلا آپرییٹینگ پروگرام بنایا ۔ ایپل کسی اور کمپنی کے سافٹ ویر اور ہارڈ ویر لینا پسند نہیں کرتا تھا تو اس وقت ایپل ایک انتہائی مہنگا کمپیوٹر تھا ۔ لیکن پی سی کے آنے پر جو دراصل مائکروسافٹ کی دین ہے نے بے شمار کمپنیوں کو پرزے اور سافٹویر بنانے کے لیے حوصلہ افزائي کی اور مائیکروسافٹ کی یہ حکمت عملی کامیاب رہی ۔

اور یہی کام انٹل نے بھی کیا ۔ انہوں نے بھی لائنکس کے لیے اپنے پلیٹ فورم کو کھولا ۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ پی سی کا وجود کوئی ایسی ڈیل نہیں تھی جو انٹیل نے صرف اور صرف مائيکروسافٹ سے ہی کیا تھا ۔ وہ دنیا میں تقریباً تمام ہی مشہور آپریٹیک سسٹمز کے لیے اپنے پرزے بنا رہا ہے ۔ پھر دیکھا جائے تو انٹل کے ہی پروسیسرز ہی نہیں بلکہ اے ایم ڈی کمپنی کے پروسیسر بھی انیس سو ستانوئے سے مائیکروسافٹ کے پرگراموں کو سپوٹ کرتے ہیں ۔ اور وہ بھی مائیکروسافٹ کا ایک اہم پارٹنر ہے اس فیلڈ میں ۔ اس لیے مائکروسافٹ کو فی الحال کوئی دھچکا نہیں پہنچے گا اگر انٹیل مایئکروسافٹ سے ہاتھ کھینچ لے ۔
اور رہی بات مدر بورڈ اور دوسری اشیا کی تو وہ بھی اب انٹیل کے علاوہ بھی دوسری کمپنیوں کے آتے ہیں اور اس طرح کی کمپنیاں ہزاروں میں نہیں اب لاکھوں میں ہیں ۔ یہ تمام کمپنیاں اب دوہری چال چل رہی ہیں ۔ وہ ایسے کہ وہ ایک طرف انٹیل کے پروسیسر کو سپوٹ کرنے کے لیے کمپیوٹر پرزے بناتی ہیں اور دوسری طرف آے ایم ڈی کے لیے بھی ۔ اور اے ایم ڈی تو کمپیوٹر کے پرزا جات کے لیے دوسری کمپنیوں کا محتاج بھی ہے ۔ تو وہ بھی یہی چاہے گا کہ وہ دوسری کمپنیوں کو خوش رکھے اور وہی کرے جو دوسری کمپنیاں چاہیں ۔ اور کمپیوٹر پرزا جات بنانے والی دوسری کمپنیاں تو یہی چاہتی ہیں کہ انٹیل اور خصوصن اے ایم ڈی تو مائیکروسافٹ کو ہی سپورٹ کرے جو تھرڑ پارٹی کمپنیوں کو اپنے لیے ہارڈ ویر اور سوفٹ ویر بنانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ مائیکروسافٹ کی ایک اہم دوست " کری ایٹیو " آج کل " ایپل " کو عدالتوں میں گھسیٹتی پھر رہی ہے تاکہ وہ مائیکروسافٹ کے آئي پوڈ جیسے ایم پی تھری پلیر کے لیے راستہ صاف کرسکے ۔

لیکن مائیکروسافٹ نے بس یہیں تک ہی اکتفا نہیں کیا ۔ مائیکروسافٹ نے بڑی تیزی سے موبائلز میں اور پی ڈی ایز میں بھی اپنا ایک مقام بنا لیا ہے ۔ ساتھ ہی " ایکس باکس " کی صورت میں وہ گیمز کی انڈسٹری میں اپنا مقام بنا لیا ہے ۔ اور کمال چالاکی سے مائیکروسافٹ نے " ایکس باکس " کی ساخت ایسی رکھی ہے کہ وہ تھوڑی سے زیادہ قیمت ادا کر کے ایک مکمل " میڈیا پی سی " میں بدلا جا سکتا ہے ۔ اس طرح مایئکروسافٹ نے " ایک پنکھ دو کاج " کا محاورہ یہاں بھی سچ کر دکھایا ہے ۔ اس طرح یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ ابھی کسی بھی سافٹ ویر اور ہارڈ ویر کمپنی کے ساتھ چھوڑ جانے کے ڈر میں مبتلا نہیں ہے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محمد شمیل قریشی نے کہا:
قیصرانی بھائي : آپ کی بات درست ہے کہ بل گیٹس نے ڈوس کو خریدا تھا ۔ لیکن یہ بات بھی کابل غور ہے کہ ایسا تو بہت سی کمپنیوں نے کیا ہے کہ وہ پہلے سے ایک سوفٹ ویر کسی اور چھوٹی کمپنی سے لیتی ہیں اور پھر سے اس میں جدت پیدا کرتی ہیں ۔ اس سلسلے میں ہمارے سامنے گوگل کی بھی مثال ہے ۔ اس نے بھی کئی ایک سوفٹ ویرز دوسری چھوٹی کمپنیوں اور ان میں کمال ہنر سے جدت پیدا کی ہے ۔ دو کامیاب مثالیں ہیں " پیکاسا " " او رائٹ لی " جو دو علیحدہ علیحدہ کمپنیوں سے لیئے گئے اور ان میں خود سے بھی جدت پیدا کی گئی ۔اب بھی دو تین کمپنیوں سے سوفٹ ویرز خریدنے کی اس کی ڈیل چل ہی ہے ۔ ایک کمپنی نے گوگل کو اپنا سوفٹ ویر بیچنے سے انکار کر دیا ہے ۔ یہ بات بھی سب ہی جانتے ہیں کہ گوگل نے بہت سی اہم کمپنیوں کے سربراہین ، جسے " فائر فاکس " کمپنی کے سربراہ کو بھی اپنی کمپنی میں ملازمت دے رکھی ہے ۔ اور اس طرح گوگل " فائر فاکس " میں اپنے لیے ایک " سپیشل ٹریٹمینٹ " دینے میں کامیاب ہے ۔ اسی طرح ایک دو ایک کمپنیوں کے سربراہین کے ساتھ بھی ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ ڈوس کیا تھی اور پھر بل گیٹس نے اس کو کیا بنا دیا ۔ بل کی یہ سمجھداری کہا جائے گا کہ انہوں نے حالات اور ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کیا ۔ انہوں نے ایپل کی اس کمزوری کو بھی بھانپ لیا کہ وہ اپنے کاروبار میں اس وقت کسی کو شامل کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پہلی ونڈوز کی تکیمل کے دوران ہی آئي بی ایم نے مائيکروسافٹ کا ساتھ چھوڑ دیا تو مائيکروسافٹ نے انٹیل کی جانب جانا بہتر جانا ۔ شاید دونوں میں کوئی ڈیل ناکام ہو گئي تھی ۔ اس وقت دیکھا جائے تو مائکروسافٹ ، آئی بی ایم اور انٹیل کے مقابلے میں کہیں چھوٹی کمپنی تھی ۔ لیکن انہوں نے انٹیل سے ڈیل کی اور ان کے پروسیسر کے لیے پہلا آپرییٹینگ پروگرام بنایا ۔ ایپل کسی اور کمپنی کے سافٹ ویر اور ہارڈ ویر لینا پسند نہیں کرتا تھا تو اس وقت ایپل ایک انتہائی مہنگا کمپیوٹر تھا ۔ لیکن پی سی کے آنے پر جو دراصل مائکروسافٹ کی دین ہے نے بے شمار کمپنیوں کو پرزے اور سافٹویر بنانے کے لیے حوصلہ افزائي کی اور مائیکروسافٹ کی یہ حکمت عملی کامیاب رہی ۔

اور یہی کام انٹل نے بھی کیا ۔ انہوں نے بھی لائنکس کے لیے اپنے پلیٹ فورم کو کھولا ۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ پی سی کا وجود کوئی ایسی ڈیل نہیں تھی جو انٹیل نے صرف اور صرف مائيکروسافٹ سے ہی کیا تھا ۔ وہ دنیا میں تقریباً تمام ہی مشہور آپریٹیک سسٹمز کے لیے اپنے پرزے بنا رہا ہے ۔ پھر دیکھا جائے تو انٹل کے ہی پروسیسرز ہی نہیں بلکہ اے ایم ڈی کمپنی کے پروسیسر بھی انیس سو ستانوئے سے مائیکروسافٹ کے پرگراموں کو سپوٹ کرتے ہیں ۔ اور وہ بھی مائیکروسافٹ کا ایک اہم پارٹنر ہے اس فیلڈ میں ۔ اس لیے مائکروسافٹ کو فی الحال کوئی دھچکا نہیں پہنچے گا اگر انٹیل مایئکروسافٹ سے ہاتھ کھینچ لے ۔
اور رہی بات مدر بورڈ اور دوسری اشیا کی تو وہ بھی اب انٹیل کے علاوہ بھی دوسری کمپنیوں کے آتے ہیں اور اس طرح کی کمپنیاں ہزاروں میں نہیں اب لاکھوں میں ہیں ۔ یہ تمام کمپنیاں اب دوہری چال چل رہی ہیں ۔ وہ ایسے کہ وہ ایک طرف انٹیل کے پروسیسر کو سپوٹ کرنے کے لیے کمپیوٹر پرزے بناتی ہیں اور دوسری طرف آے ایم ڈی کے لیے بھی ۔ اور اے ایم ڈی تو کمپیوٹر کے پرزا جات کے لیے دوسری کمپنیوں کا محتاج بھی ہے ۔ تو وہ بھی یہی چاہے گا کہ وہ دوسری کمپنیوں کو خوش رکھے اور وہی کرے جو دوسری کمپنیاں چاہیں ۔ اور کمپیوٹر پرزا جات بنانے والی دوسری کمپنیاں تو یہی چاہتی ہیں کہ انٹیل اور خصوصن اے ایم ڈی تو مائیکروسافٹ کو ہی سپورٹ کرے جو تھرڑ پارٹی کمپنیوں کو اپنے لیے ہارڈ ویر اور سوفٹ ویر بنانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ مائیکروسافٹ کی ایک اہم دوست " کری ایٹیو " آج کل " ایپل " کو عدالتوں میں گھسیٹتی پھر رہی ہے تاکہ وہ مائیکروسافٹ کے آئي پوڈ جیسے ایم پی تھری پلیر کے لیے راستہ صاف کرسکے ۔

لیکن مائیکروسافٹ نے بس یہیں تک ہی اکتفا نہیں کیا ۔ مائیکروسافٹ نے بڑی تیزی سے موبائلز میں اور پی ڈی ایز میں بھی اپنا ایک مقام بنا لیا ہے ۔ ساتھ ہی " ایکس باکس " کی صورت میں وہ گیمز کی انڈسٹری میں اپنا مقام بنا لیا ہے ۔ اور کمال چالاکی سے مائیکروسافٹ نے " ایکس باکس " کی ساخت ایسی رکھی ہے کہ وہ تھوڑی سے زیادہ قیمت ادا کر کے ایک مکمل " میڈیا پی سی " میں بدلا جا سکتا ہے ۔ اس طرح مایئکروسافٹ نے " ایک پنکھ دو کاج " کا محاورہ یہاں بھی سچ کر دکھایا ہے ۔ اس طرح یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ ابھی کسی بھی سافٹ ویر اور ہارڈ ویر کمپنی کے ساتھ چھوڑ جانے کے ڈر میں مبتلا نہیں ہے ۔
شمیل بھیا، آئی پوڈ ایپل کا ہے نہ کہ مائیکروسافٹ کا۔ دوسرا یہ کہ موبائل فون میں نوکیا کے پاس مارکیٹ کے 34٪ شئیر ہیں، اور وہ مائیکروسافٹ کو سپورٹ نہیں کرنا چاہتی۔ البتہ پی ڈی ایز میں‌ آپ کی بات درست ہے۔ لیکن ایکس باکس کو یہاں‌ یورپ میں کوئی بھی مقبولیت نہیں حاصل۔ ابھی اس کے پرانے ورژن مفت مل رہے ہیں بڑے سٹوروں‌پر۔ جبکہ سونی پلے سٹیشن 3 اس وقت ایکس باکس سے ہر لحاظ سے بہت گیمنگ کنسول ہے اور اس کو کم خرچے میں بہتر کمپیوٹر بنایا جا سکتا ہے۔ آئ بھی ایم کو تب بہت بڑا دھچکہ لگا تھا جب انہوں نے پی ایس 2 کو متعارف کرایا تھا۔ اس کی تفصیل آپ کو Nancy Long & Lary Long کی کتاب Fundamental of Computers میں تفصیل سے ملے گی۔ دوسرا مائیکرو سافٹ نے ڈوس کو نہیں خریدا، بلکہ نقل کر کے خود بنایا تھا۔
بےبی ہاتھی
 

نبیل

تکنیکی معاون
منصور، میں شمیل کی کچھ باتوں کی تصحیح کرنا چاہوں گا لیکن جہاں تک ڈوس کا تعلق ہے تو یہ اس زمانے میں کسی تیسری کمپنی کے ایک پروگرامر ٹم پیٹرسن نے QDOS (Quick and dirty operating system) کے نام سے لکھا تھا۔ پہلے پرسنل کمپیوٹر کی تیاری کے دوران جب مائیکروسوفٹ نے خود سے اس کے لیے آپریٹنگ سسٹم لکھنے کا سوچا تو بل گیٹس کو ٹم پیٹرسن کے بارے میں معلوم تھا۔ لہذا پہلے QDOS خریدا گیا، اس کے بعد ٹم پیٹرسن نے مائیکروسوفٹ میں ملازمت شروع کردی اور وہاں جا کر ہی اس کو پتا چلا تھا کہ یہ دراصل آئی بی ایم کے ایک پراجیکٹ کا حصہ ہے۔ ٹم پیٹرسن نے ہی پھر ڈوس کا پہلا ورژن مکمل کیا اور بعد میں بھی اس کو بہتر بنانے پر مامور رہا۔ یہ تفصیلات ذیل کی کتاب میں موجود ہیں۔

The Making of Microsoft

اس کتاب میں بل گیٹس اور مائیکرسوفٹ کے علاوہ مائیکرو کمپیوٹنگ کی تاریخ بھی کافی دلچسپ انداز میں بیان کی گئی ہے۔
 
ویسے تو لمبی کہانیاں مگر یہ بات تسلیم کرنی پڑے گی کہ آج کمپیوٹر کو گھر گھر پہنچانے کا سہرا بل گیٹس کے سر ہی جاتا ہے اور بزنس انٹیلیجنس میں اس کا مقابلہ گزرے 30 سال میں کوئی نہ کرسکا۔ اس کے لیے کچھ ہتھکنڈے بل نے استعمال ضرور کیے مگر ایسے ہتھکنڈے ہر بڑی کمپنی استعمال کرتی ہے ، کارپوریٹ کلچر پیسہ کو ضرب دینا جانتا ہے ، خیرات اور دوسروں کی فلاح کو نہیں۔
دیکھتے ہیں کہ بل گیٹس واقعی علیحدہ ہو پاتے ہیں کہ نہیں۔
 
قیصرانی بھائي ؛ میں نے بھی تو یہی لکھا ہے ۔ میں اپنی پہلی تحریر سے اپنے ہی الفاظ نقل کر رہا ہوں کہ " ہم دیکھتے ہیں کہ مائیکروسافٹ کی ایک اہم دوست " کری ایٹیو " آج کل " ایپل " کو عدالتوں میں گھسیٹتی پھر رہی ہے تاکہ وہ مائیکروسافٹ کے لیے آئي پوڈ جیسے ایم پی تھری پلیر کے لیے راستہ صاف کرسکے ۔" ۔ اس میں ، میں یہ بات بتانا چاہ رہا تھا کہ ہارڈ ویر میں اب مائیکروسافٹ کے پاس بہت سے پارٹنر ہیں اور وہ مائیکروسافٹ کے لیے راستہ ہموار کر رہے ہیں ۔ یعنی " کریٹیو" ایپل کے ساتھ جوج کرہا ہے ۔ پہلی تحریر میں ، میں نے " لیے " نہیں لگا تھا ۔ :p جس سے ایسا لگتا ہے کہ مائيکروسافٹ کا آئي پوڈ ۔ آئي پوڈ تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ ایپل کا ہے ۔ :p
 

قیصرانی

لائبریرین
محمد شمیل قریشی نے کہا:
قیصرانی بھائي ؛ میں نے بھی تو یہی لکھا ہے ۔ میں اپنی پہلی تحریر سے اپنے ہی الفاظ نقل کر رہا ہوں کہ " ہم دیکھتے ہیں کہ مائیکروسافٹ کی ایک اہم دوست " کری ایٹیو " آج کل " ایپل " کو عدالتوں میں گھسیٹتی پھر رہی ہے تاکہ وہ مائیکروسافٹ کے لیے آئي پوڈ جیسے ایم پی تھری پلیر کے لیے راستہ صاف کرسکے ۔" ۔ اس میں ، میں یہ بات بتانا چاہ رہا تھا کہ ہارڈ ویر میں اب مائیکروسافٹ کے پاس بہت سے پارٹنر ہیں اور وہ مائیکروسافٹ کے لیے راستہ ہموار کر رہے ہیں ۔ یعنی " کریٹیو" ایپل کے ساتھ جوج کرہا ہے ۔ پہلی تحریر میں ، میں نے " لیے " نہیں لگا تھا ۔ :p جس سے ایسا لگتا ہے کہ مائيکروسافٹ کا آئي پوڈ ۔ آئي پوڈ تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ ایپل کا ہے ۔ :p
شکریہ شمیل بھیا۔
بےبی ہاتھی
 
Top