محمد نعمان
محفلین
آج صبح ڈیرہ اسماعیل خان ٹاؤن حال کے باہر مصروف ترین شاہراہ پر ریموٹ کنٹرول دھماکہ ہوا جو کہ ایک سفید رنگ کی گاڑی میں نصب تھا۔۔۔۔۔۔۔ میرا گھر جائے وقوعہ سے قریبا سو گز کے فاصلے پر واقع ہے۔۔۔۔
دھماکے کے فورا بعد فائرنگ بھی ہوئی۔۔۔۔۔میہں قریبا تین منٹ بعد جائے وقوعہ پر موجود تھا جہاں ادھ کٹی لاشیں اور بری طرح زخمی لوگ تڑپ رہے تھے۔۔۔۔۔یہ تمام منظر دیکھ کر روح کانپ اٹھی اور میں تو وہیں برف بن گیا۔۔۔کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہوا ہے کیا کرنا ہے۔۔۔۔
بس وہاں زندہ لوگ مرنے والوں سے زیادہ بدتر نظر آتے تھے۔۔۔۔
پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھی مگر عوام پولیس سے پہلے امدادی کاروائیوں میں مصروف ہو چکے تھے۔۔۔۔۔
اور کیا لکھوں کہ کچھ لکھا نہیں جا رہا۔۔۔۔۔ہمارے محلے کے قریبی لوگ بھی زخمی ہوئے۔۔۔جبکہ ہمارے گھرانے میں سے بھی کوئی لقمہ بن سکتا تھا کیوں کہ ہم بھی اسی راستے سے گزرتے ہیں اور یہ قسمت تھی کہ اس وقت کوئی بھی اس راستے سے نہیں گزر رہا تھا۔ میرے تو کئی ایک دوستوں کی دکانیں بھی ہیں وہاں میں بیٹھا رہتا ہوں اکثر اگر آج میں وہاں ہوتا اس وقت تو کیا ہوتا؟؟؟؟؟؟؟؟
لیکن ایک بات میں نے نوٹ کی ہے کہ اس علاوے کی دکانوں کے علاوہ پورا شہر ویسے کا ویسا ہے اور تمام علاقوں میں دکانیں کھلی ہوئی ہیں اور گہما گہمی کم نہیں ہوئی جبکہ پہلے اس طرح کا کوئی بھی واقعہ ہوتا تھا تو پورا شہر ویران ہو جاتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ شاید عادی ہو گئے ہیں اس قسم کے واقعات کے۔۔۔۔۔۔۔۔
دھماکے کے فورا بعد فائرنگ بھی ہوئی۔۔۔۔۔میہں قریبا تین منٹ بعد جائے وقوعہ پر موجود تھا جہاں ادھ کٹی لاشیں اور بری طرح زخمی لوگ تڑپ رہے تھے۔۔۔۔۔یہ تمام منظر دیکھ کر روح کانپ اٹھی اور میں تو وہیں برف بن گیا۔۔۔کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہوا ہے کیا کرنا ہے۔۔۔۔
بس وہاں زندہ لوگ مرنے والوں سے زیادہ بدتر نظر آتے تھے۔۔۔۔
پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھی مگر عوام پولیس سے پہلے امدادی کاروائیوں میں مصروف ہو چکے تھے۔۔۔۔۔
اور کیا لکھوں کہ کچھ لکھا نہیں جا رہا۔۔۔۔۔ہمارے محلے کے قریبی لوگ بھی زخمی ہوئے۔۔۔جبکہ ہمارے گھرانے میں سے بھی کوئی لقمہ بن سکتا تھا کیوں کہ ہم بھی اسی راستے سے گزرتے ہیں اور یہ قسمت تھی کہ اس وقت کوئی بھی اس راستے سے نہیں گزر رہا تھا۔ میرے تو کئی ایک دوستوں کی دکانیں بھی ہیں وہاں میں بیٹھا رہتا ہوں اکثر اگر آج میں وہاں ہوتا اس وقت تو کیا ہوتا؟؟؟؟؟؟؟؟
لیکن ایک بات میں نے نوٹ کی ہے کہ اس علاوے کی دکانوں کے علاوہ پورا شہر ویسے کا ویسا ہے اور تمام علاقوں میں دکانیں کھلی ہوئی ہیں اور گہما گہمی کم نہیں ہوئی جبکہ پہلے اس طرح کا کوئی بھی واقعہ ہوتا تھا تو پورا شہر ویران ہو جاتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ شاید عادی ہو گئے ہیں اس قسم کے واقعات کے۔۔۔۔۔۔۔۔