قاضی اطہر مبارک پوری صاحب نے اسلامی تاریخ کے حوالے سے کافی کام کیے ہیںاور ان کی ہرکتاب اعلی تحقیق کا نتیجہ ہوتی ہے خاص طور پر عرب اور ہندوستان کے تعلق کے حوالے سے شبلی ، سید سلیمان ندوی کے بعد جو قابل ذکر کام قاضی اطہر مبارک پوری نے کیا وہ کسی اور نے نہیںکیا بلکہ قاضی صاحب نے اپنے پیش رو کے کام کو چار چاند لگادیے ،
قاضی اطہر مبارک پوری صاحب کی آپ بیتی بھی شائع ہوچکی ہے کاروان حیات کے نام سے پڑھنے کے قابل ہے ۔
جس کتاب کا آپ نے پوچھا ہے وہ بھی کافی اچھی کتاب ہے ،میںنے مکمل تو اس کا مطالعہ نہیںکیا ہے لیکن جستہ جستہ مقامات سے ضرور پڑھی ہے،
مغربی تہذیب اورمستشرقین نے اس حوالے سے کافی غلط فہمی پھیلائی ہے کہ اسلام نے عورت کی تعلیم پر کوئی توجہ یا اہمیت نہیں دی لیکن اس کتاب میںعہد نبوی ، عہد صحابہ وتابعین کے دور کی ان قابل ذکر خواتین کو موضوع تحقیق بنایا جنہوں نے دینی اور علمی خدمات انجام دیں