ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
بہت عمدہ! بہت خوبصورت!
بہت شکریہ ثامر شعور صاحب!! بہت ممنون ہوں ۔
برسبیلِ تذکرہ ، آپ کا نام ثامر بہت منفرد ہے ۔ پہلےکبھی نہیں سنا ۔ اس کے معنی کیا ہوتے ہیں؟ کیا یہ ثمر سے مشتق ہے؟!
بہت عمدہ! بہت خوبصورت!
بہت بہت شکریہ!! نوازش!واہ واہ بہت ہی خوب!
ڈھیروں داد۔
بھئی واہ وا. .. کیا کہنے
بہت داد قبول ہو
زبردست، برادرم ظہیراحمدظہیر۔ مابدولت اس غزل کے ایک ایک شعر کو پڑھ کراپنی انگلیوں میں دادوتحسین کےچند کلمات کلیدی تختے پرکوٹنے کے لیے اضطراب محسوس کرتے رہے ، تاآنکہ اپنی حسرت یااپنا فرض پورانہ کرلیا!
بہت شکریہ ثامر شعور
برسبیلِ تذکرہ ، آپ کا نام ثامر بہت منفرد ہے ۔ پہلےکبھی نہیں سنا ۔ اس کے معنی کیا ہوتے ہیں؟ کیا یہ ثمر سے مشتق ہے؟!
جی ظہیر صاحب ،ثمر سےہی ہے۔ ثامرمطلب پھل والا۔ (ثامرشعور یعنی' عقل کے پھل والا' ) ۔برسبیلِ تذکرہ ، آپ کا نام ثامر بہت منفرد ہے ۔ پہلےکبھی نہیں سنا ۔ اس کے معنی کیا ہوتے ہیں؟ کیا یہ ثمر سے مشتق ہے؟!
؎ہم نے بھی ثامر بھائی کا نام جب سے دیکھا ہے یہی سوچ رہے تھے کہ ان سے مطلب پوچھا جائے۔ آپ نے پوچھ لیا تو ہمیں بھی مطلب پتہ چل جائے گا۔
پہلے ظہیر بھائی نے پوچھ لیا، اس لیے نہیں پوچھا بہرحال شکریہ!!توآپ نے پوچھا کیوں نہیں اب تک؟
واہ ظہیر بھائی صاحب، بڑی عمدہ غزل کہی ہے۔زبردست۔غزل
بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم
اب آگئے ہو تو پھر چھوڑ کر نہ جاؤ تم
میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے
میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم
کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں
مجھے سمیٹنے والے! بکھر نہ جاؤ تم
بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے
مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم
خیال و فکر کی سمتیں بدلتی رہتی ہیں
پلٹ سکو نہ جدھر سے اُدھر نہ جاؤ تم
کرو نہ کاوشیں اُن کی نظر میں رہنے کی
ظہیر اُن کی نظر سے اُتر نہ جاؤ تم
ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جولائی ۲۰۰۹
(ثامرشعور یعنی' عقل کے پھل والا' )
واہ ظہیر بھائی صاحب، بڑی عمدہ غزل کہی ہے۔زبردست۔
اگرچہ ایڈیٹرکامراسلہ نگارکی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ،تاہم آپ خاطرجمع رکھئے،میری رائے حتمی ہے۔ ہاہاہاہا!بہت بہت شکریہ بھائی سیماب صفت !! امید ہے کہ آپ اپنی اس رائے پر قائم رہیں گے ۔
اچھا تو اب آپ اتنے سیماب صفت بھی نہیں ہیں ۔ چلئے ہمیں اطمینان ہوگیا ۔ اب آئندہ سے آپ کی بات کا عتبار کرلیا کریں گے ۔اگرچہ ایڈیٹرکامراسلہ نگارکی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ،تاہم آپ خاطرجمع رکھئے،میری رائے حتمی ہے۔ ہاہاہاہا!
میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے
میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم
کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں
مجھے سمیٹنے والے! بکھر نہ جاؤ تم
بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے
مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم
خیال و فکر کی سمتیں بدلتی رہتی ہیں
پلٹ سکو نہ جدھر سے اُدھر نہ جاؤ تم
کرو نہ کاوشیں اُن کی نظر میں رہنے کی
ظہیر اُن کی نظر سے اُتر نہ جاؤ تم
بہت بہت شکریہ اعجاز بھائی !!! آپ کے چند الفاظ ہی میرے لئے سرمایہ ہوتے ہیں۔ اللہ آپ کا سایہ سلامت رکھے !واہ، اچھی غزل ہے۔
بہت نوازش محمد!! بہت شکریہ!!بہت خوب
احمد بھائی یہ تو سراسر آپ کی محبت ہے!! بہت حوصلہ بڑھاتے ہیں آپ!! اللہ خوش رکھے!ہمیشہ کی طرح لاجواب کلام!
خوبصورت اشعار!
ایک ایک شعر نگینہ!
کمال ! کمال!