بندش آخر کیوں؟

ساجد

محفلین
جن جن ویب سائٹس پر توہین آمیز خاکے یا گستاخانہ فلم اپ لوڈڈ ہے ، ہم کیوں چاہتے ہیں کہ ان سائٹس کو بند کر دینا چاہئیے یا انہیں ہیک کیا جائے؟۔
یہ بھی فرمائیں کہ کیا آپ نے یہ گستاخانہ فلم دیکھی ہے یا نہیں؟۔
یہ واضح کر دوں کہ میرا مقصد اُس ملعون امریکی پادری خبیث کی حمایت نہیں بلکہ ذاتی نقطہ نظر ہے جو آپ تمام اراکین کے جوابات کے ساتھ ساتھ پیش کرتا جاؤں گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے مضبوط دلائل میرا نقطہ نظر تبدیل کر دیں۔
 

یوسف-2

محفلین
ویسے میری ذاتی رائے میں کسی سائیٹ کو ہیک کرنے کا ”اخلاقی اور شرعی جواز“ صرف اسی وقت بنتا ہے، جب کسی سائیٹ کا بھاری اکثریتی مواد (ساٹھ ستر فیصد) اسلام اور شعائر اسلامی کی توہین (تردید نہیں) پر مبنی ہو۔ اگر کسی سائیٹ کا انتہائی قلیل حصہ توہین آمیز مواد پر مبنی ہو تو اول تو سائیٹ منتظمین سے بات کرکے ایسے مواد کو ہٹوانے کی درخواست کی جائے۔ ساتھ ساتھ انہیں سائیٹ پر اس کا ”رد“ پیش کرتے ہوئے اصل اسلامی تعلیمات کو پیش کیا جائے۔ اور اگر یہ دونوں آپشن ”کام نہ کریں“ تب یہ سائیٹ اسلامی ممالک میں ”بند“ کردی جائے۔
واضح رہے کہ توہین اور تردید میں فرق ہوتا ہے۔ کفار کو یہ ”حق“ حاصل ہے کہ وہ پورسے اسلام یا اسلام کی کسی بھی تعلیم کو کسی بھی بنیاد پر ”رَد“ کریں یا اس کی ”تردید“ کریں۔ جیسا کہ مسلمانوں کو یہ ”حق“ حاصل ہے کہ وہ اسلام کے علاوہ تمام ادیان کی تردید کرسکتے ہیں۔ یہی ”اظہار رائے کی آزادی“ ہے۔ لیکن نہ تو کفار (یا نام نہاد مسلمانوں) کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسلام، شعائر اسلامی، اللہ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ”توہین“ کرے اور نہ ہی ”جواباً “ مسلمانوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دیگر ادیان کی توہین کریں۔

ارشادربانی ہے:
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ مَرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [٦الأنعام١٠٨]۔
اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وہ براہ جہل حد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے۔ پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وہ ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وہ کیا کرتے تھے۔
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
عن أبي هريرة ، قال قال رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تسبوا الشيطان وتعوذوا بالله من شره [المخلصیات:رقم١٥٧٢ وصححہ الالبانی علی شرط البخاری فی الصحیحة رقم ٢٤٢٢]۔
یعنی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ شیطان کو گالی نہ دو بلکہ اس کے شرسے اللہ کی پناہ طلب کرو۔
اسلام نے کسی کو یہ بھی اجازت نہیں کی وہ اپنے آپ پرسب وشتم کرے حالانکہ یہ انسان کااپنامعاملہ جس میں کسی دوسرے کیلئے ایذاء رسانی بھی نہیں ہے ، چنانچہ حدیث ہے:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي[بخاری:۔کتاب الأدب:باب لایقل خبثت نفسی ،رقم 6179]۔
اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میرانفس خبیث ہوگیا بلکہ یوں کہے میرانفس سستی وکاہلی کاشکارہوگیا۔
الغرض یہ کہ اسلامی تعلیمات میں اس بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ کسی پرشب وشتم کیا جائے چاہے وہ اپنے ہوں یاپرائے ، موافقین ہوں یامخالفین۔ہاں اسلام غلط کو غلط کہنے اورباطل کورد کرنے کاحکم دینا ہے ، اور اگرکوئی غیرمسلم اسلام کوبھی غلط کہے اوراسے باطل کہہ کررد کردے تو اس کے لئے وہ آزادہے۔ لیکن اسلام میں کسی کی توہین کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اورنہ ہی دوسروں کو اس کی اجازت ہے کہ وہ اسلام اوراللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف زبان درازی کریں یاسب وشتم اوراہانت کریں ۔اگرکوئی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں مانتاتو نہ مانے اس میں وہ آزاد ہے لیکن اگرکوئی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتاہے تووہ قطعا آزاد نہیں بلکہ اسلام میں اس کے لئے سزائے موت ہے ۔
اسلام ادیان باطلہ کی تردید کرتا ہے ، اوردوسروں کو بھی آزادی دیتاہے کہ اگرانہیں اسلام سچامذہب نہیں معلوم ہوتا تو وہ اسے ردکرسکتے ہیں کوئی زوزبردستی نہیں ہے، ارشادہے:
لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ [ ٢البقرة: 256]۔
دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت ضلالت سے روشن ہوچکی ہے، اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کرکے اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا، جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والا ہے۔

تدوین:
1۔ سائیٹ بند کرنے یا ہیک کرنے کے جواز و عدم جواز کو اپنے نقطہ نظر سے پہلے ہی بیان کردیاہے۔ کچھ نہ کچھ تو ضرور کرنا چاہئے، مگر جو کچھ بھی کریں، اسلامی ضابطوں کے اندر رہتے ہوئے کریں۔
2۔ نہیں، میں نے یہ فلم نہیں دیکھی اور نہ ہی دیکھنے کی تمنا ہے۔
 
Top