راحیل فاروق
محفلین
بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی
مجھ میں میرے سوا بھی ہے کوئی
غیر سے آشنا بھی ہے کوئی
بےوفا! باوفا بھی ہے کوئی
لادوا کی دوا بھی ہے کوئی
سوچ سے ماورا بھی ہے کوئی
حسن کی انتہا ملے تو کہوں
عشق کی انتہا بھی ہے کوئی
حذر اے دل حذر گمانوں سے
آنے والا رہا بھی ہے کوئی
بےطلب کی جو بندگی کی ہے
خیر اس کی جزا بھی ہے کوئی
ہم نے کاغذ سفید رہنے دیا
عرض بےمدعا بھی ہے کوئی
آپ راحیلؔ صاحب آپ نہیں
آپ میں آپ کا بھی ہے کوئی
راحیلؔ فاروق
۴ مارچ ۲۰۱۷ء
مجھ میں میرے سوا بھی ہے کوئی
غیر سے آشنا بھی ہے کوئی
بےوفا! باوفا بھی ہے کوئی
لادوا کی دوا بھی ہے کوئی
سوچ سے ماورا بھی ہے کوئی
حسن کی انتہا ملے تو کہوں
عشق کی انتہا بھی ہے کوئی
حذر اے دل حذر گمانوں سے
آنے والا رہا بھی ہے کوئی
بےطلب کی جو بندگی کی ہے
خیر اس کی جزا بھی ہے کوئی
ہم نے کاغذ سفید رہنے دیا
عرض بےمدعا بھی ہے کوئی
آپ راحیلؔ صاحب آپ نہیں
آپ میں آپ کا بھی ہے کوئی
راحیلؔ فاروق
۴ مارچ ۲۰۱۷ء
آخری تدوین: