فرحان دانش
محفلین
تعلیم کےلیے پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے بنگلہ دیش کے تمام مدرسوں میں سید ابو الاعلیٰ مودودی کی کتابوں سمیت تمام غیر منظور شدہ کتابوں پر پابندی کی پُر زور سفارش کی ہے۔
مولانا مودودی جماعت اسلامی کے بانی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اسلامی دانش ور بھی تھے۔ تاہم عوامی لیگ کی قیادت والی بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت مودودی کے افکار سے اتفاق نہیں رکھتی۔اقتدار سنبھالتے ہی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے ملک میں پھیلے ہزاروں مدرسوں میں رائج تعلیمی نظام میں اصلاح شروع کر دی ہے۔
دراصل حکومت مدرسوں کو جماعتِ اسلامی کے اثر سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ اور جماعتِ اسلامی سیاسی حریف ہیں اور دونوں پارٹیوں میں زبردست نظریاتی اختلافات ہیں، جب کہ جماعتِ اسلامی خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی وفادار حلیف ہے۔
پارلیمنٹری اسٹینڈنگ کمیٹی آف ایجوکیشن کے چیرمین راشد خان مینن نے کہا ہے کہ اُنھوں نے حکومت کے سامنے یہ سفارش پیش کی ہے کہ مدرسوں میں صرف وہی کتابیں پڑھائی جائیں جو مدرسہ بورڈ کے ذریعے منظور شدہ ہوں۔مینن نے کہا کہ خصوصی طور پر مودودی کی کتابوں پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ تمام مدرسوں میں قومی ترانہ پڑھانا لازمی قرار دیا جائے۔کمیٹی اراکین کو یہ شکایت تھی کہ بہت سے مدرسوں میں قومی ترانہ نہیں گایا جاتا۔
تعلیمی کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ مدرسہ سمیت جِس تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ نہیں گایا جائے گا، وہاں کے استادوں کی تنخواہیں روک دی جائیں گی۔
خبر کاما خذ
http://www.voanews.com/urdu/2009-06-03-voa12.cfm
مولانا مودودی جماعت اسلامی کے بانی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اسلامی دانش ور بھی تھے۔ تاہم عوامی لیگ کی قیادت والی بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت مودودی کے افکار سے اتفاق نہیں رکھتی۔اقتدار سنبھالتے ہی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے ملک میں پھیلے ہزاروں مدرسوں میں رائج تعلیمی نظام میں اصلاح شروع کر دی ہے۔
دراصل حکومت مدرسوں کو جماعتِ اسلامی کے اثر سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ اور جماعتِ اسلامی سیاسی حریف ہیں اور دونوں پارٹیوں میں زبردست نظریاتی اختلافات ہیں، جب کہ جماعتِ اسلامی خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی وفادار حلیف ہے۔
پارلیمنٹری اسٹینڈنگ کمیٹی آف ایجوکیشن کے چیرمین راشد خان مینن نے کہا ہے کہ اُنھوں نے حکومت کے سامنے یہ سفارش پیش کی ہے کہ مدرسوں میں صرف وہی کتابیں پڑھائی جائیں جو مدرسہ بورڈ کے ذریعے منظور شدہ ہوں۔مینن نے کہا کہ خصوصی طور پر مودودی کی کتابوں پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ تمام مدرسوں میں قومی ترانہ پڑھانا لازمی قرار دیا جائے۔کمیٹی اراکین کو یہ شکایت تھی کہ بہت سے مدرسوں میں قومی ترانہ نہیں گایا جاتا۔
تعلیمی کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ مدرسہ سمیت جِس تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ نہیں گایا جائے گا، وہاں کے استادوں کی تنخواہیں روک دی جائیں گی۔
خبر کاما خذ
http://www.voanews.com/urdu/2009-06-03-voa12.cfm