محسن نقوی بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نِشاں کُھلے

صائمہ شاہ

محفلین
بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نِشاں کُھلے
مجھ پر کبھی تو عُقدہِ ہفت آسماں کُھلے

یوں دل سے ھمکلام ہوئی یادِ رفتگاں
جیسے اک اجنبی سے کوئی رازداں کُھلے

سہمی کھڑی ہیں خوفِ تلاطم سے کشتیاں
موج ہوا کو ضد کہ کوئی بادباں کُھلے

وہ آنکھ نیم وا ہو تو دل پھر سے جی اُٹھیں
وہ لب ہلیں تو قفلِ سکوتِ جہاں کُھلے

وہ جبر ہے کہ سوچ بھی لگتی ہے اجنبی
ایسے میں کس سے بات کریں کیا زباں کُھلے

جتنا ہوا سے بندِ قبا کُھل گیا تیرا
ہم لوگ اس قدر بھی کسی سے کہاں کُھلے

محسن کی موت اتنا بڑا سانحہ نہ تھی
اس سانحے پر بال تیرے رائیگاں کُھلے
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا ہی خوب کہتے تھے مرحوم محسن نقوی صاحب
بہت خوب شراکت محترم بہنا
 

نایاب

لائبریرین
ہماری جانب سے بھی نایاب بھائی کے انداز میں واااااااااااااااااااااااااااااااااااااااہ
محترم فاتح بھائی کیا حرج تھا گر
لکھ دیتے کہ
شاگرد نایاب کے انداز میں واہہہہہہہہہہہ
ہم بھی کچھ گردن اکڑا لیتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
محترم فاتح بھائی کیا حرج تھا گر
لکھ دیتے کہ
شاگرد نایاب کے انداز میں واہہہہہہہہہہہ
ہم بھی کچھ گردن اکڑا لیتے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اگر "بھائی" کے تعلق پر گردن نہیں اکڑ سکتی تو شاگرد استاد کے تعلق پر کیا اکڑے گی جناب
ہاہاہاہا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محسن کی موت اتنا بڑا سانحہ نہ تھی
اس سانحے پر بال تیرے رائیگاں کُھلے

بہت خوب شعر اور غزل
محسن نقوی مرحوم کی شاعری لا جواب ہے۔
 
Top