فیض بول کہ لب آزاد ہیں تیرے ۔ فیض

فرحت کیانی

لائبریرین
بول کے لب آزاد ہیں تیرے

بول، زباں اب تک تیری ہے



تیرا ستواں جسم ہے تیرا

بول کہ جاں اب تک تیری ہے



دیکھ کے آہن گر کی دکاں میں

تند ہے شعل، سرخ ہے آہن



کھلنے لگے قفلوں کے دہانے

پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن



بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے

جسم و زباں کی موت سے پہلے



بول کہ سچ زندہ ہے اب تک

بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے!
 
بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے
جسم و زباں کی موت سے پہلے

بول کہ سچ زندہ ہے اب تک
بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے!
واہ۔تعریف کے لیے الفاظ نہیں مل رہے۔:applause::zabardast1:
 
Top