بوکوحرام – مسلم اراکين کانگريس کا خط

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


مسلم اراکين کانگريس اور مسلم علماء کی بین الاقوامی یونین نے بوکو حرام کے اسلام کی بنيادی اساس کے منافی خوفناک جرائم کی مذمت کی ہے اور اسے اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار ديا ہے۔ ميں چاہوں گا کہ آپ اس خط کے متن کو پڑھیں جو امريکہ کے اسلامی علماء کی طرف سے بوکوحرام کو لکھا گيا ہے

ابو بکر شيخو:

ہم اصرار کرتے ہيں کہ آپ فوری طور پر ان کم سن بچوں کو رہا کريں جنھيں آپ نے حبس بے جا ميں رکھا ہوا ہے۔ آپ کے اقدامات نے دنيا بھر کے مسلمانوں کو صدمہ پہنچايا ہے اور اسلام اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعليمات کی توہين کی ہے۔

ان بچوں کے اغوا کے ضمن ميں آپ کی اس توجيہہ کی ہمارے مذہب ميں کوئ گنجائش نہيں ہے کہ لڑکيوں کے ليے تعليم اسلام کے خلاف ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمت کے ساتھ اس حقيقت کو اجاگر کيا تھا کہ ہر مسلمان مرد وعورت کے ليے علم کا حصول اہم ذمہ داری ہے۔

جب آپ نے اسلام کے سب سے پہلے حکم "اقراء" سے انحراف کيا تو آپ يقينی طور پر اسلام سے دور ہو گئے۔

آپ اسلام اور ان تعليمات کی ترجمانی نہيں کرتے جنھيں مسلمان اسلام کی تعليمات گردانتے ہيں۔ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے نائيجيريا کے معصوم لوگوں کو قتل اور نيست ونابود کرنے کے ليے اسلام کے بنيادی عنصر کو ايک بے ہودہ جھوٹ ميں بدلنے کی آپ کی کوشش سب پر عياں ہے۔ آپ بچوں کے ساتھ مويشيوں کا سا سلوک روا رکھتے ہيں۔ خود کوايک ايسے نبی کے طور پر پيش کرنا جس سے خدا ہم کلام ہوا ہے، صريح گناہ اور ايک گھناؤنا عمل ہے۔

اسلام کی تعليمات کا ايماندرانہ مطالعہ آپ کو مجبور کرتا ہے کہ آپ فوری طور پر ان بچوں کو ان کے گھر والوں کے حوالے کر ديں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہميں انصاف اور رحم کی مثال قائم کرنے کی تلقين کی ہے۔ سورة فصلت کی آيت 34 ميں ہميں بتايا گيا ہے کہ "نيکی اور بدی برابر نہيں ہيں"۔ اور ہميں ہدايت دی گئ ہے کہ "آپ اچھے برتاؤ سے (بدی کو) ٹال ديا کريں"۔

اگر آپ اسلام کی تعليمات پر عمل پيرا ہونا چاہتے ہيں تو پھر اس عالمی بازگشت پر توجہ ديں جو آپ کودرست قدم اٹھانے کی تلقين کر رہی ہے۔ ان بچوں کو ان کے گھر والوں کے حوالے کريں اور اپنے قلب ميں موجود شر کو امن اورآگہی سے بدل ڈاليں۔

آپ کے مخلص

Keith Ellison André Carson

U.S. House of Representatives U.S. House of Representatives

Minneapolis, MN Indianapolis, IN


Imam Mohamed Magid Imam Abdullah T. Antepli

ADAMS Center Duke University

Sterling, VA Durham, NC


Oussama Jammal Sheikh Hamza Yusuf

U.S. Council of Muslim Organizations Zaytuna College

Washington, DC Berkeley, CA


Imam Sheikh Jamal Said Imam Sheikh Kifah Mustapha

The Mosque Foundation The Mosque Foundation

Bridgeview, IL Bridgeview, IL

Dr. Hatem Bazian Mazen Mokhtar

American Muslims for Palestine Muslim American Society

Palos Hills, IL Washington, DC


Nihad Awad Naeem Baig

Concil on American-Islamic Relations Islamic Circle of North America

Washington, DC Queens, NY


Khalil Meek W. Deen Mohammed II

Muslim Legal Fund of America The Mosque Cares

Dallas, TX Chicago, IL


Mahtabuddin Ahmed Hussein Ata

Muslim Ummah of North America The Mosque Foundation

New York, NY Bridgeview, IL


Shakeel Syed Imam Talib Shareef

Shura Council of Southern California The Mosque Cares

Orange Grove, CA Washington, DC


Imam Mohamad Bashar Arafat Shaykh Yasir Qadhi

Islamic Affairs Council of Maryland Al-Maghrib Institute

Baltimore, MD Memphis, TN


Imam William Suhaib Webb Imam Sohaib Sultan

The Islamic Society of Boston Cultural Center Princeton University

Boston, MA Princeton, NJ


Imam Omer Bajwa Imam Yahya Hendi

Yale University Georgetown University

New Haven, CT Washington, DC


Imam Dr. Salahuddin M. Muhammad Imam Beau Latif Scurich

President, Association of Muslim Chaplains Northeastern University

Garner, NC Boston, MA


Imam Jihad Turk Naila Scurich Baloch

Bayan Claremont Islamic Graduate School Tufts University

Claremont, CA Medford, MA


Imam Tarif Shraim Shaykha Tahera Ahmed

University of Maryland Northwestern University

College Park, MD Chicago, IL


Chaplain Ailya Vajid Imam Adeel Zeeb

Swarthmore College Wesleyan University

Swarthmore, PA Middletown, CT


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
Zara_sochiye_updated_a.jpg
 

arifkarim

معطل
حضرت امریکہ کو جہاں اپنی عالمی عسکری طاقت کا استعمال کر کے ان اسلامی شدت پسندوں کو روکنا چاہئے وہاں وہ محض خطوط کا سہارا لے رہے ہیں اور جہاں انہیں مذاکرات کے ذریعہ اسامہ بن لادن تک رسائی 1998 سےہی میں مل رہی تھی وہاں انہوں نے بمباری کر کے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ حضرت امریکہ اکبر! :D
Bush rejects Taliban offer to hand Bin Laden over
http://www.theguardian.com/world/2001/oct/14/afghanistan.terrorism5
http://www.theguardian.com/world/2001/oct/17/afghanistan.terrorism11
http://www.aljazeera.com/news/asia/2011/09/20119115334167663.html
http://www.theguardian.com/world/2001/nov/05/afghanistan.terrorism3
 

محمد اسلم

محفلین
فواد صاحب کی بات کہہ رہا تھا میں،،،، اُن کے نام میں - (مائنس )علامت کا استعمال ہوا ہے،،،،
 

Fawad -

محفلین
حضرت امریکہ کو جہاں اپنی عالمی عسکری طاقت کا استعمال کر کے ان اسلامی شدت پسندوں کو روکنا چاہئے وہاں وہ محض خطوط کا سہارا لے رہے ہیں اور جہاں انہیں مذاکرات کے ذریعہ اسامہ بن لادن تک رسائی 1998 سےہی میں مل رہی تھی وہاں انہوں نے بمباری کر کے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ حضرت امریکہ اکبر! :D
Bush rejects Taliban offer to hand Bin Laden over
http://www.theguardian.com/world/2001/oct/14/afghanistan.terrorism5
http://www.theguardian.com/world/2001/oct/17/afghanistan.terrorism11
http://www.aljazeera.com/news/asia/2011/09/20119115334167663.html
http://www.theguardian.com/world/2001/nov/05/afghanistan.terrorism3


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم عارف کريم صاحب،

ايک بات واضح ہو جانی چاہيے۔ امريکی حکومت خود کو ساری دنيا کے ليے کوئ ايسا تھانيدار نہيں سمجھتی جو تمام دنيا کے کل مسائل کے حل اور دنيا کے کسی بھی کونے ميں ہونے والے ظلم کے خاتمے کے ليے وسائل بھی رکھتا ہو اور اس کا ذمہ دار بھی ہو۔ تاہم عالمی برادری کا حصہ ہونے کے ناطے دنيا کے مختلف حصوں ميں عام شہريوں کی تکاليف اور تشدد کے خاتمے کے ليے جاری اجتماعی کاوشوں کے ضمن ميں ہم اپنا کردار ادا کرتے ہيں۔ مختلف عالمی فورمز پر افراد اور گروہوں کے مظالم کے حوالے سے آگہی اور شعور بيدار کرنا اور متعلقہ فريقين کی توجہ مبذول کروانا انھی کوششوں کا اہم جزو ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح رہے کہ افغانستان ميں اسامہ بن لادن کے خلاف فوجی کاروائ نا تو ہماری پسنديدہ ترجيح تھی اور نا ہی پہلا آپشن۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ القائدہ نے تو نوے کی دہائ کے وسط ميں امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر ديا تھا اور کينيا اور نيروبی ميں امريکی سفارت خانوں پر حملوں سميت دنيا بھر ميں ہمارے شہريوں اور املاک پر حملے کيے جا رہے تھے۔

اکتوبر 1999 ميں اقوام متحدہ کی جانب سے منظور کردہ قرداد نمبر 1267 ميں يہ واضح درج ہے کہ طالبان کی جانب سے اسامہ بن لادن کی پشت پناہی کی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ طالبان کی حکومت سے اسامہ بن لادن کو حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی اس قرارداد کا حصہ ہے۔

http://www.un.org/en/ga/search/view_doc.asp?symbol=S/RES/1267(1999)


اسامہ بن لادن کے حوالے سے يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت کی جانب سے جون 1999 ميں 25 ملين ڈالرز کا انعام مقرر کيا گيا تھا۔ يہ بات 911 کے واقعات سے 2 سال پہلے کی ہے۔

http://www.fbi.gov/wanted/topten/fugitives/laden.htm

ستمبر 11 2001 کا واقعہ وہ نقطہ تھا جس پر تمام مذاکرات، مطالبات، قراردادوں اور رپورٹس کا سلسلہ منقطع ہو گيا۔ يہ واضح ہو چکا تھا کہ دہشت گردی کو روکنے، بے گناہ انسانوں کو محفوظ رکھنے اور اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کے ليے فوجی کاروائ آخری آپشن ہے۔

جہاں تک آپ کا يہ کہنا ہے کہ افغانستان ميں جنگ ٹالی جا سکتی تھی کيونکہ طالبان اسامہ بن لادن کی حوالگی کے ليے تيار ہو گئے تھے تو اس ضمن ميں واضح کر دوں کہ باوجود اس کے کہ اسامہ بن لادن کے جرائم کے ضمن ميں کبھی بھی کوئ شائبہ نہيں تھا ليکن طالبان کی قيادت ہميشہ سے القائدہ کے سرکردہ رہنما کی حوالگی کے حوالے سے تذبذب کا شکار تھی۔ طالبان کی ہميشہ سے يہ کوشش رہی تھی کہ کوئ ايسا طريقہ کار اختيار کيا جائے جس کے ذريعے بغير کوئ سياسی نقصان اٹھائے اسامہ بن لادن سے چھٹکارا حاصل کيا جائے۔

ذيل ميں امريکی حکومت کی ايک سرکاری دستاويزکا لنک پيش ہے جس ميں اسامہ بن لادن کے حوالے سے طالبان کی قيادت اور امريکی حکومت کے مابين ہونے والی گفتگو کی تمام تر تفصيل موجود ہے۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1195115&da=y

ايک پاکستانی افسر نے پاکستان ميں سابق امريکی سفير وليم ميلام کو بتايا کہ طالبان دہشت گرد اسامہ بن لادن سے جان چھڑانا چاہتے ہيں اور اس ضمن میں 3 آپشنز ان کے سامنے ہيں۔ اس افسر کا اصرار تھا کہ اس ميں آپشن نمبر 2 سب سے بہتر ہے جس کے توسط سے امريکہ اسامہ بن لادن کو طالبان سے ايک بڑی رقم کر عوض "خريد" لے۔ دستاويز کے مطابق طالبان کے مطابق اسامہ بن لادن کو نکالنے کی صورت ميں ان کی حکومت ختم ہو جائے گی کيونکہ پختون قبائلی روايت کے مطابق اگر کوئ پناہ مانگے تو اس کو پناہ دينا لازم ہے۔

حتمی تجزيے ميں چاہے بوکوحرام کا ايشو ہو، افغانستان ميں القائدہ کی دہشت گردی کو کيفر کردار تک پہنچانے کا معاملہ ہو يا دنيا ميں کہيں بھی ايسے مسلح تنازعے کا ايشو ہو جس کے نتيجے ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکتيں ہو رہی ہوں، امريکہ حکومت ہميشہ اس بات کی سعی کرتی ہے کہ فوجی آپشن پر غور کرنے سے پہلے ہر ممکن سفارتی کوشش کرکے پرامن طريقے سے معاملے کو حل کيا جا سکے۔

امريکہ کبھی بھی نئ جنگيں شروع کرنے کا متمنی نہيں ہوتا۔ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں امريکہ کے پيغام اور ارادے کے ضمن ميں کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ ہم اپنے اسٹريجک اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھيں گے۔ تاہم يہ عمل کبھی بھی انتقام، انفرادی کوشش يا ذاتی پرخاش کی بنياد پر نہيں بلکہ اجتماعی کوششوں ميں شراکت کے ذريعے کيا جائے گا۔

تمام مہذب دنيا اور انفرادی حکومتوں کا يہ حق بھی ہے اور ان پر يہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنائيں۔ يہ جارحيت کی رغبت يا امريکہ کی جانب سے جنگوں کی خواہش ہرگز نہيں ہے۔ پائيدار امن کا قيام ايک عالمی خواہش اور دنيا کی کسی بھی حکومت کا بنيادی نصب العين ہے۔ عالمی برداری کے ذمہ دار رکن کی حيثيت سے ہم دنيا کے مختلف حصوں ميں امن کے حصول کے ليے جاری کوششوں ميں اپنا فعال کردار ادا کرتے رہيں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
Zara_sochiye_c_updated.jpg
 

arifkarim

معطل
ستمبر 11 2001 کا واقعہ وہ نقطہ تھا جس پر تمام مذاکرات، مطالبات، قراردادوں اور رپورٹس کا سلسلہ منقطع ہو گيا۔ يہ واضح ہو چکا تھا کہ دہشت گردی کو روکنے، بے گناہ انسانوں کو محفوظ رکھنے اور اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کے ليے فوجی کاروائ آخری آپشن ہے۔
The War in Afghanistan (2001–present) has resulted in between 18,000 and 20,000 Afghan civilians being killed. The war, launched by the United States as "Operation Enduring Freedom" in 2001, began with an initial air campaign that almost immediately prompted concerns over the number of Afghan civilians being killed
http://en.wikipedia.org/wiki/Civilian_casualties_in_the_War_in_Afghanistan_(2001–present)
http://en.wikipedia.org/wiki/Casualties_of_the_Iraq_War#Overview._Iraqi_death_estimates_by_source
ہزاروں، لاکھوں بے گناہ افغانی اور عراقی شہریوں کی موت سے یقیناً 9،11 کے واقعہ میں مرنے والے محض 3000 امریکیوں کی آگ ٹھنڈی ہو گئی ہو۔ اُسامہ مل تو گیا لیکن مردہ اور القائدہ کا نیٹورک افغانستان کے بعد اب پاکستان، یمن، شام، عراق ، صومالیہ ، نائیجریا اور بہت سے دیگر ممالک میں دندناتا پھر رہا ہے:
Main_countries_of_activity_of_Al-Qaeda.png

اب خوش؟ :)
 

Fawad -

محفلین
The War in Afghanistan (2001–present) has resulted in between 18,000 and 20,000 Afghan civilians being killed. The war, launched by the United States as "Operation Enduring Freedom" in 2001, began with an initial air campaign that almost immediately prompted concerns over the number of Afghan civilians being killed
http://en.wikipedia.org/wiki/Civilian_casualties_in_the_War_in_Afghanistan_(2001–present)
http://en.wikipedia.org/wiki/Casualties_of_the_Iraq_War#Overview._Iraqi_death_estimates_by_source
ہزاروں، لاکھوں بے گناہ افغانی اور عراقی شہریوں کی موت سے یقیناً 9،11 کے واقعہ میں مرنے والے محض 3000 امریکیوں کی آگ ٹھنڈی ہو گئی ہو۔ اُسامہ مل تو گیا لیکن مردہ اور القائدہ کا نیٹورک افغانستان کے بعد اب پاکستان، یمن، شام، عراق ، صومالیہ ، نائیجریا اور بہت سے دیگر ممالک میں دندناتا پھر رہا ہے:
Main_countries_of_activity_of_Al-Qaeda.png

اب خوش؟ :)



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ دعوی کہ 911 کے واقعات کے بعد ہمارے اقدامات کا محرک انتقامی جذبہ تھا، صريحا غلط ہے۔ اگر اس دعوے ميں کوئ صداقت ہوتی تو ہميں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور ان درجنوں ممالک کا تعاون حاصل نا ہوتا جنھوں نے اپنے فوجيوں کو ہمارے شانہ بشانہ لڑنے کے ليے بھيجا۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے قبيح جرم کے ذمہ داروں کو کيفر کردار تک پہنچانا ايک اہم اور منصفانہ محرک تھا۔ ليکن مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام اور دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقینی بنانے کے ليے دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع وہ وجوہات تھيں جو اس مشترکہ عالمی جدودجہد کا سبب بنيں جس کے نتيجے ميں مقامی فريقين اور ہمارے اسٹريجک اتحاديوں کے مابين تعاون پر مبنی کاوشيں ممکن ہو سکيں۔

القائدہ کی مسلسل شکست وريخت کا عمل اور دہشت گرد تنظيموں کے خلاف جاری کامياب کوششيں، جو کہ اسامہ بن لادن سميت دہشت گردوں کے بے شمار اہم ليڈروں کی اموات اور گرفتاری سے ثابت ہيں اس حقيقت کی غمازی کرتی ہيں کہ عالمی برادری حق پر تھی اور انھی کاوشوں کی بدولت دنيا بھر ميں ہزاروں شہريوں کی حفاظت ممکن ہو سکی۔

کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ ہماری دنيا کی صورت حال آج کيا ہوتی اگر اسامہ بن لادن کی قيادت ميں پنپتی القائدہ کے خلاف کاروائ کا فيصلہ نا کیا جاتا جبکہ وہ نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر مضبوط ہو رہی تھی بلکہ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے مزيد بڑے حملوں کی دھمکياں بھی دے رہی تھی۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہیے۔ اگر 911 کے واقعات کے بعد بھی امريکہ اور عالمی برادری نے ردعمل نا دکھايا ہوتا تو القائدہ آج پہلے سے کہيں زيادہ بڑا خطرہ ہوتی۔

جہاں تک مبالغہ آرائ سے مزين يہ دعوی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور عراق ميں لاکھوں کی تعداد ميں افراد مبينہ طور پر ہلاک ہو چکے ہيں تو اس ضمن ميں چاہوں گا کہ شواہد کا غير جانب داری سے تجزيہ کريں۔

اس وقت ان ممالک ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے منسلک انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہی ہيں۔

يقينی طور پر آپ اس بات کو بنياد بنا کر ہميں ہدف تنقید نہيں بنا سکتے کہ ہم ان ممالک کے عام شہريوں کے حق ميں کھڑے ہوئے ہيں اور ان مقامی حکومتوں کو معاشی امداد، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور وسائل کے اشتراک کے ذريعے مدد فراہم کر رہے ہيں، جو دہشت گردی کے اسی عفريت کے خلاف نبرد آزما ہيں جس نے بارہ برس قبل اس اندوہناک سانحے کے روز ہم پر حملہ کيا تھا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

Zara_sochiye_b_updated.jpg


drs.jpg
 

arifkarim

معطل
کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ ہماری دنيا کی صورت حال آج کيا ہوتی اگر اسامہ بن لادن کی قيادت ميں پنپتی القائدہ کے خلاف کاروائ کا فيصلہ نا کیا جاتا جبکہ وہ نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر مضبوط ہو رہی تھی بلکہ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے مزيد بڑے حملوں کی دھمکياں بھی دے رہی تھی۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہیے۔ اگر 911 کے واقعات کے بعد بھی امريکہ اور عالمی برادری نے ردعمل نا دکھايا ہوتا تو القائدہ آج پہلے سے کہيں زيادہ بڑا خطرہ ہوتی۔
تو اب کیا القائدہ یا اس جیسی اسلامی دہشت گرد تنظیموں کا خطرہ ٹل گیا ہے؟ یا نت نئی القائدہ سے متاثرہ اسلامی جنگجو جہادی تنظیمیں وجود میں آرہی ہیں؟ شام کی خانہ جنگی میں اسوقت کئی مختلف اسلامی جہادی تنظیمیں آپس میں لڑ رہی ہیں۔ عراق میں بھی یہی حال ہے۔ پاکستان میں طالبان ہماری جان نہیں چھوڑ رہے اور نائیجیریا میں بوکوحرام جیسی حرام اسلامی تنظیمیں نہتے شہریوں کو پکڑ پکڑ کر غلام بنا رہی ہیں۔ کیا یہ آپکے حضرت امریکہ کی پالیسی اور کارکردگی عالمی دہشت گردی کیخلاف؟ :)
 
Top