ڈاکٹر عباس
محفلین
یہاں پڑہیںحفاظتی ٹیکوں کے بارے میں لرزہ خیز انکشافات
بطور والد ءویکسینیشن کے بارے میں میرے شدید تحفظات ھیں اور ھم ڈسٹرکٹ لیول پر اپنے سینیرز سے رابطے میں ہیں۔قیصرانی نے کہا:جزاک اللہ ڈاکٹر بھیا لیکن اب آپ کی کیا حکمت عملی ہوگی؟ بطور سرکاری ڈاکٹر اور بطور والد؟
زیک میرے والد بطور ڈی ایم ایس اس طرح کی مہموں کا ریکارڈ رکھتے تھے اور ہمارے شہر میں ہمیشہ پولیو کی مہم کے دوران یا فوراً بعد پولیو کے بہت سے کیس رجسٹر ہوتے تھے۔ اور یہ تعداد پولیو کی مہم سے ہٹ کر پورے سال کے دوران ہونے والے پولیو کیسز سے بہت زیادہ ہوتی تھی۔ ہر بار یہ بہانے کیے جاتے تھے کہ کبھی ویکسین خراب ہے اور کبھی اس کو برف نہیں لگائی گئی اور کبھی کیا کبھی کیازکریا نے کہا:ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر اسے بکواس قرار نہیں دیا بلکہ اس کی دو قسطوں کو پڑھا ہے۔ اس میں جو رپورٹس ہیں وہ بالکل mainstream نہیں ہیں اور نہ ہی کسی proper peer-reviewed study کا ذکر ہے۔ اس طرح کی کہانیاں چلتی رہتی ہیں اور debunk ہونے کے بعد بھی ان کے پیروکار انہیں ماننا نہیں چھوڑتے۔ نتیجتاً بیچارے بچے vaccination کے بغیر رہ جاتے ہیں اور سوسائٹی کا بھی نقصان ہوتا ہے کہ immunization ایک public good ہے۔
جناب جی، مسئلہ تو یہی ہے نا کہ وہ ممالک جہاں یہ ویکسین پہنچ رہی ہے، ان تمام ممالک میں یہ کاہلی عروج پر ہےزکریا نے کہا:قیصرانی پاکستان کے محکموں کی کاہلی پر بحث الگ ہے اور اس میں کوئی شک نہیں۔ ویسے اگر ویکسین مکمل ٹھیک بھی ہو تو اس سے کچھ معمولی تعداد میں لوگوں کو ریایکشن یا بیماری کا چانس ہوتا ہے۔