سیدہ شگفتہ
لائبریرین
شَمّن شاہ کے باڑے میں
صبح سویرے ہم پہنچے
کرتے ہم دھم دھم پہنچے
دودھ ہمیں جو لینا تھا
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
شمن شاہ کے باڑے میں
بھینسیں تھیں اور گائیں تھیں
کرتی بھائیں بھائیں تھیں
دودھ نکلتا تھا جن کا
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
دودھ بہت ہی پتلا تھا
بالکل پانی جیسا تھا
ایسا دودھ ہی ملتا تھا
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
ہر جانب ہی مٹی تھی
ہر شے میلی کچیلی تھی
ادھر ادھر سب گندگی تھی
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
(پروفیسر محمد ظریف خان)
صبح سویرے ہم پہنچے
کرتے ہم دھم دھم پہنچے
دودھ ہمیں جو لینا تھا
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
شمن شاہ کے باڑے میں
بھینسیں تھیں اور گائیں تھیں
کرتی بھائیں بھائیں تھیں
دودھ نکلتا تھا جن کا
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
دودھ بہت ہی پتلا تھا
بالکل پانی جیسا تھا
ایسا دودھ ہی ملتا تھا
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
ہر جانب ہی مٹی تھی
ہر شے میلی کچیلی تھی
ادھر ادھر سب گندگی تھی
شمن شاہ کے باڑے میں
خوب کڑکتے جاڑے میں
(پروفیسر محمد ظریف خان)