بچوں کے لیے کہانیوں کی آڈیو لائیبریری

مہوش علی

لائبریرین
آج پاکستانی کمیونٹی کی ایک چھوٹی سی gathering تھی۔ میں نے اردو کتب کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے فنڈنگ کی ہلکی سی بات چھیڑی۔

اس کمیونٹی کے لوگوں کو ابھی انٹرنیٹ کا پتا ہی نہیں ہے، اس لیے بہت دشوار تھا کہ وہ میری بات سمجھ سکتے یا اُنہیں اس میں دلچسپی ہو پاتی۔

مگر دو عدد خواتین نے بہت دلچسپی کے ساتھ مجھ سے اپنے بچوں کے متعلق گفتگو کی، جس کے کچھ بنیادی نکات مختصر حالت میں یہ ہوں گے:


1۔ ایک خاتون کے بچے قران سیکھنے کسی مسجد جاتے ہیں، جہاں انہیں ایک سوفٹ ویئر کی مدد سے ابتدائی عربی حروف اور اعراب اور دیگر چیزیں سکھائی گئیں۔

اُن خاتون کا ایک سوال یہ تھا کہ میرے بچے عربی قران تو پڑھنا سیکھ رہے ہیں، مگر کیا انٹرنیٹ پر ایسا کوئی سافٹ ویئر ہے جس سے بچے اردو پڑھنا بھی سیکھ سکیں۔



2. دوسرا اہم سوال یہ تھا کہ کیا نیٹ پر اردو کیسٹ کہانیاں میسر ہیں؟ ان کی بچی اُن سے کہانیاں سنانے کی ضد کرتی ہے۔
اور اُن کی یہ بات کرنے پر مجھے یاد آیا کہ زکریا بھی شاید اپنی بیٹی کے لیے ایسی ہی کیسٹ کہانیاں ڈھونڈ رہے تھے۔


۔۔۔۔۔۔۔

میں تو ذاتی طور پر خود یہ محسوس کرتی ہوں کہ میرا رجحان چھوٹے بچوں اور بڑے بچوں کو اردو سے متعارف کروانے کی طرف زیادہ ہے۔

اُن خواتین سے بات کرنے کے بعد اس بات کا اور شدت سے احساس ہوا کہ وقت کی اہم ضرورت یہ ہے کہ ان بچوں پر کسی طرح توجہ دی جائے۔

اسی سلسلے میں ضرورت پڑ رہی ہے کہ میں آپ لوگوں سے درخواست کروں کہ جو لوگ اردو کا اچھا تلفظ رکھتے ہیں اور بولنے میں اچھے ہیں (ایکٹر مزاج لوگ ہیں اور جن، بھوتوں اور چڑیلوں کی آوازوں کو نقل کرنے میں ذرا مہارت رکھتے ہیں :) ۔۔۔ اسی طرح جانوروں کی آوازیں نکالنا بھی شرط ہے) تو وہ اس سلسلے میں مفید کام کر سکتے ہیں۔

شاید یہ چھوٹی چھوٹی کیسٹ کہانیاں بنانا اردو کتابوں کو ٹائپ کرنے سے بھی زیادہ آسان کام ہو۔

اس سلسلے میں آپ لوگوں کی آراء اہم ہیں۔ ذرا بتائیے تو بچوں کے لیے ایسی کہانیاں کہاں سے ملیں گی (شرط یہ بھی ہے کہ وہ کاپی رائیٹ سے آزاد ہوں)۔ اسی طرح آڈیو بنانے کے لیے بھی گائیڈنس دیں کہ کس فارمیٹ میں بنائی جائیں، کونسا سوفٹ ویئر استعمال کیا جائے۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، آپ ایک بالکل مختلف اور کافی ڈیمانڈنگ کام کی بات کر رہی ہیں۔ بچوں کی دلچسپی کے لیے عام طور پر interactive مواد تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے زیادہ تر میکرومیڈیا فلیش، Shockwave، ڈائریکٹر یا آتھروئر وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے ان سوفٹویر کی مہارت کے ساتھ ساتھ کافی آرٹسٹک ٹیلنٹ ہونا بھی ضروری ہے۔ آپ کو میں نے پہلے بھی ایک مرتبہ kidsgames.org کے بارے میں بتایا ہے۔ آپ اسے دیکھیں۔ اس کے علاوہ ایک جرمن چینل ٹوگو کی سائٹ بھی ہے بچوں کے لیے۔

کیسٹ کہانی یا دوسرے صوتی میڈیا کو سرو کرنے کے لیے بھی اردو ویب کو ایک نئی جہت دینی پڑے گی۔ فی الحال ہمارے پاس اس قسم کا کام کرنے والے افراد موجود نہیں ہیں۔ لیکن دوسرے منصوبوں کی طرح اسے بھی اپنی وش لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ :)
 

دوست

محفلین
آپ کا جذبہ قابل ستائش ہے۔
اصل میں شاید بیرون ملک پاکستانیوں کو اردو کے بارے میں کام کی زیادہ ضرورت ہے۔یہاں تو پھر بھی کافی ماحول موجود ہے۔(سیکھنے سکھانے کا)
اچھا زندگی رہی تو اس بارے بھی کچھ کریں گے۔
وش لسٹ میں شامل فرما لیجیے اسے بھی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل بھائی،

یہ سائیٹز میں نے محفوظ کر لی تھی، مگر فی الحال اینیمیشن اور دیگر ایڈوانس چیزوں کے متعلق تو ہم لوگ سوچ ہی نہیں سکتے۔ (یعنی اردو سکھانے والا سوفٹ ویئر واقعی ایک پروفیشنل پروجیکٹ ہے)۔

واحد چیز جو مجھے قابل عمل نظر آ رہی تھی، وہ بچوں کی یہ آڈیو کہانیاں تھیں۔ اگر یہاں پر ایک بھی ایسا ٹیلنٹد ممبر موجود ہے، تو وہ اس کام کو انجام دے سکتا ہے۔

ابتدائی طور پر چاہے یہ کام 100 فیصد سٹینڈرڈز کا نہ ہو، مگر ہونا چاہیئے تاکہ لوگوں کو پتا چلتا رہے اور وہ اس میں شامل ہوتے رہیں۔

اگر ابتدا میں ہمیں کوئی 75 فیصد سٹینڈرڈ کی آڈیو کہانیاں بھی بنا دیتا ہے تو یہ ایک کامیابی ہو گی اور یقینا یورپ میں موجود بچوں کے لیے اپنی ماں یا باپ سے کہانیاں سننے کی نسبت زیادہ دلچسپ ہو گا۔

جہاں تک اردو ویب پر ہوسٹنگ کا تعلق ہے، تو ایک ممکنہ صورت یہ نظر آتی ہے کہ اسے لائیبریری پروجیکٹ کے ساتھ ہی منسلک رکھا جائے۔ وقت کے ساتھ ساتھ شاید بچوں کے لیے علیحدہ کوئی پروجیکٹ بھی شروع کرنے کے قابل ہو جائیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جی شاکر،

یورپ میں رہنے والے بچوں کا بہت برا حال ہے اور وہ فورا ہماری توجہات کا حق رکھتے ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ انگلینڈ وغیرہ میں تو پھر پاکستانی ماحول مل جاتا ہو، مگر یورپ کے دور دراز شہروں میں رہنا بچوں کے لیے خطرناک ہے۔ یہاں ہم انہیں قران پڑھنے مسجد بھی بھیجتے ہیں تو وہ بھی پاکستانی مسجد نہیں ہوتی، بلکہ عربیوں یا ترکیوں کی مسجد ہوتی ہے، جہاں بچے اردو کی جگہ مقامی یورپی زبان میں ہی باتیں کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔

ایک درخواست ہے کہ اگر کسی ممبر کے پاس کوئی ایسی ایک بھی اردو کیسٹ کہانی ہو، تو وہ کسی طرح اسے نیٹ پر اپلوڈ کریں تاکہ ہم اُسے دیکھ کر سٹینڈرڈ کا اندازہ لگا سکیں۔ شکریہ۔

نجانے کیوں میرا دل یہ کہتا ہے کہ یہ کام کتابیں ٹائپ کرنے سے زیادہ آسان ہے۔
 

دوست

محفلین
لو جی کچھ تو کام ہوا اس بارے میں۔
اب خوش ہوجائیے مہوش۔
میرا خیال ہے اس کےعلاوہ بھی لازمًا کچھ نہ کچھ موجود ہوگا انٹرنیٹ پر اردو میں۔
 

زیک

مسافر
مہوش اس کام کی ضرورت یقیناً بہت ہے مگر یہ کافی مشکل ہے اور اردو ویب کے بس سے باہر۔ میں ابھی پاکستان گیا تھا تو اسلام‌آباد میں اپنی بیٹی کے لئے اردو کا مواد ڈھونڈا مگر جو بھی ملا اس کا معیار کچھ نہ تھا۔ یہاں بچوں کو بہت اچھی کوالٹی کی کتابیں، ڈی‌وی‌ڈی اور کھلونے ملتے ہیں۔ وہ کم معیار کی چیزوں کو ایک نظر نہیں دیکھتے۔ پاکستان میں کچھ مواد جو ذرا بہتر تھا وہ مذہبی نوعیت کا تھا یا عربی کی سی‌ڈی بھی ملتی ہے۔ اب میں نے اس کا کیا کرنا! پھر بھی ایک مذہبی نوعیت کی کتاب اور ایک laptop نما عربی اور قرآن سنانے والا کسی نے تحفے میں دیا۔ میری ڈیڑھ سال کی بیٹی میرے کمپیوٹر پر ہر وقت سوار رہتی ہے اور روز کتابیں پڑھتی ہے مگر ان کو اس نے ایک دو دفعہ کے بعد ہاتھ نہیں لگایا کیونکہ ان میں وہ attractiveness نہیں ہے جو یہاں عام ہے۔

مہوش علی نے کہا:
یورپ میں رہنے والے بچوں کا بہت برا حال ہے اور وہ فورا ہماری توجہات کا حق رکھتے ہیں۔

میں اس سے اختلاف کروں گا۔ اگر انہیں اردو نہیں آتی تو یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ میرے والدین کی native language اردو نہیں ہے مگر میری پہلی زبان اردو ہے۔ کیا میرا برا حال ہے؟

امریکہ میں ایک بچے کے باپ کی حیثیت سے میں یہ کہوں گا کہ میں اپنی بیٹی کو اردو (اور دیگر زبانیں) سکھانے کا پورا ارادہ رکھتا ہوں۔ مگر میں اس بات سے بھی reconciled ہوں کہ میری بیٹی یہاں پلنے بڑھنے کے بعد جتنی آسانی انگریزی بولنے میں محسوس کرے گی اتنی اردو میں نہیں۔ اور میں ان والدین میں سے نہیں ہوں جو بچے کی بات کا جواب نہیں دیتے اگر وہ انگریزی (یا اردو) میں بات کرے۔

بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ سوری۔
 

مہوش علی

لائبریرین
زکریا،
واقعی یہ مشکل پراجیکٹز ہیں اور فی الحال اردو ویب کے ممبرز اس سے بہت دور ہیں۔

مگر ویب پر اردو بولنے والوں کی کمیونٹی میں اضافہ ہی ہو گا اور قسمت نے ساتھ دیا تو شاید ایسے ممبرز میسر بھی آ جائیں جو اس کام کا بیڑہ اٹھا سکیں۔

اصل ضرورت ہے کہ گائیڈنس صحیح ہونی چاہیے، اور ساتھ میں پروجیکٹ کی پریزنٹیشن بھی۔ تاکہ لوگ متوجہ ہوں اور انہیں ایسی جگہ میسر ہو جہاں وہ اپنے دوسرے ہمخیالوں سے مل کر کسی کام کا بیڑہ اٹھا سکیں۔

ہمیں اپنی امیدیں بلند رکھنی چاہیے ہیں۔


یورپ کے بچوں کی اردو کے حوالے سے میں آپ کی بات سے اتفاق کرتی ہوں کہ اُن میں سے اکثر اردو بولنا سیکھ جاتے ہیں۔ مگر جہاں میں رہ رہی ہوں، وہاں کا رزلٹ کافی برا ہے۔ بچے اردو بول تو رہے ہیں، مگر پڑھنا لکھنا نہیں جانتے (اور یہ بولنا بھی گھر سے زیادہ ہندی فلموں کا مرہونِ منت ہے)۔

میں اس چیز کی مخالف نہیں کہ پاکستانی یورپی بچے اپنے ملک کی آبائی زبانیں سیکھیں۔۔۔ بلکہ میرا مقصد صرف یہ ہے کہ اُن میں اردو کا معیار بلند ہو، اور انہیں اردو لٹریچر پڑھنے کے مواقع ملتے رہیں اور ان میں اردو کا شوق و ذوق جاری رہے۔

اگرچہ کہ یہ بچے اپنے گھر کے ماحول سے بہت کچھ سیکھتے ہیں، مگر کتابوں کا پھر بھی کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

خیر بات بہت لمبی ہو گی اس موضوع پر اور ہم اصل موضوع سے بھٹک جائیں گے۔ آپ اپنی بچی کی ایک عدد فوٹو ذرا تعارفی تھریڈ میں پوسٹ فرمائیے۔ شکریہ۔
 

نعمان

محفلین
پاکستان کے اردو بولنے والے چھیانوے فیصد بچوں کو نہ کیسٹ کہانیاں میسر ہیں، نہ اچھی کتابیں، نہ ہی عمدہ تعلیمی مواد۔ میرے خیال میں اردو ویب پر ضرور بچوں کے لئیے کام ہونا چاہئے ۔

درج ذیل درسی کتب بغیر کسی کاپی رائٹ کی پروا کئیے منتقل کی جانی چاہئیں:

ا۔ اردو قاعدہ
2۔ اردو کی پہلی کتاب
3۔ اردو کی دوسری کتاب
4۔ اردو کی تیسری کتاب

درج ذیل کہانیاں اور کتابیں منتقل کرنے کے بارے میں سوچنا چاہئیے۔

1۔ میرا نام منگو ہے
2۔ الف لیلی (فیروز سنز نے اس نام سے الف لیلی کی کچھ کہانیوں کا چھوٹے بچوں کے لئیے ترجمہ نہایت آسان زبان میں شائع کیا تھا)
3۔ تیں بندوقچی ( تھری مسکیٹیرز کا اردو ترجمہ ہمدرد نے شائع کیا تھا)
4۔ داستان امیر حمزہ
5۔ حاتم طائی اور سات سوال

فیروز سنز، ہمدرد، ٹوٹ بٹوٹ، دوست پبلی کیشنر، سنگ میل سب کے پاس بہت سی اچھی کتابیں ہیں لیکن اکثر ان بچوں کے لئیے ہیں جو اردو پڑھ سکتے ہیں اور جیسے زکریا نے کہا ان کی السٹریشن، کتابت اور پریزنٹیشن اتنی معیاری نہیں ہوتی۔ اور ویب پر انہیں دلکش بنانا تو کافی مشکل کام ہوگا۔

جن کیسیٹ کہانیوں کا اوپر ذکر ہوا ہے۔ وہ میں نے اپنے بچپن میں سنی تھیں ان کا معیار بہت ہی عمدہ ہے۔ کہانیاں دلچسپ انداز بیان تحیرانگیز ریکارڈنگ کوالٹی اور اسکرپٹ اور پس منظر موسیقی نہایت عمدہ۔ ریڈیو کے مشہور آرٹسٹوں جیسے قاضی واجد، جمشید انصاری اور ایک خاتون صداکار جن کا مجھے یاد نہیں آرہا۔ یہ کیسٹس باقاعدگی سے ریلیز ہوتے تھے اور ان کے نمبر ہوا کرتے تھے جیسے کیسٹ کہانی نمبر ایک کیسٹ کہانی نمبر دو آخری کیسٹ کہانی نمبر 25 تھی۔ میرے بلاگ پر میرے بھانجی کی آواز میں آپ ایک نظم سن سکتے ہیں۔ یہ نظم میں نے اسے سنائی تھی۔ وہ مجھے سے کہانی سننا چاہ رہی تھی تو میں نے اسے اسی کیسٹ کہانی سے یہ ایک کہانی سنائی جس کے بعد یہ گیت +تا ہے ۔ میری بھانجی نے دو تین بار سن کر یہ گیت یاد کرلیا۔ مجھے بچوں کی کہانیوں میں بہت دلچسپی ہے۔ اور میرے خیال میں پاکستان کے بچوں کو کہانیوں کی سخت ضرورت ہے۔ سنئے عبداللہ کے گاؤں کا احوال:
http://noumaan.podomatic.com/enclosure/2006-02-16T00_48_57-08_00.mp3
 

نبیل

تکنیکی معاون
اردو ویب پر تکنیکی فرنٹ پر اس وقت ‌زکریا، آصف اور میں زیادہ تر کونٹینٹ منیجمنٹ سے متعلقہ معاملات سنبھالے ہوئے ہیں۔ دوسرے دوست لائبریری اور اردو لغت جیسے پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔ جہاں تک اردو میں تعلیمی ملٹی میڈیا کونٹینٹ کی تخلیق و تشکیل ہے، اس کے لیے الگ سے تفصیلی پلاننگ اور اس پر کام کرنے کے لیے ایسی ‌ٹیم کی ضرورت ہو گی جسے ویب پر انیمیشن اور آڈیو وڈیو سٹریمنگ کا علم ہو۔

اگرچہ ملٹی میڈیا کونٹینٹ فی الحال ہمارا فوکس نہیں ہے لیکن اگر کوئی صاحب اس سلسلے میں اپنے تجربہ و مہارت کے ذریعے کچھ کرنا چاہیں تو اردو ویب آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نعمان، آپ نے لکھا ہے کہ:

درج ذیل درسی کتب بغیر کسی کاپی رائٹ کی پروا کئیے منتقل کی جانی چاہئیں:

ا۔ اردو قاعدہ
2۔ اردو کی پہلی کتاب
3۔ اردو کی دوسری کتاب
4۔ اردو کی تیسری کتاب


میں آپ سے متفق ہوں۔ بلکہ اس پر اس سے کہیں بڑھ کر کام ہونا چاہیئے اور بچوں کے لیے ایک ایسا سوفٹ ویئر تیار کرنا چاہیئے جو کہ کھیل کود میں بچوں کو الف بے پے اور انکا تلفظ سکھا دے۔

ایسے سوفٹ ویئر تقریبا ہر زبان میں میسر ہیں، سوائے اردو کے۔


مزید براں آپ نے تحریر فرمایا:

درج ذیل کہانیاں اور کتابیں منتقل کرنے کے بارے میں سوچنا چاہئیے۔

1۔ میرا نام منگو ہے
2۔ الف لیلی (فیروز سنز نے اس نام سے الف لیلی کی کچھ کہانیوں کا چھوٹے بچوں کے لئیے ترجمہ نہایت آسان زبان میں شائع کیا تھا)
3۔ تیں بندوقچی ( تھری مسکیٹیرز کا اردو ترجمہ ہمدرد نے شائع کیا تھا)
4۔ داستان امیر حمزہ
5۔ حاتم طائی اور سات سوال


آہ!!! ان میں سے سوائے داستان امیر حمزہ کے، میرے ہاتھ کوئی اور کہانی نہیں لگی۔ اگر آپ انہیں ڈیجیٹائز کریں تو پڑھنے کے لیے سب سے پہلے مجھے میل کیجئے گا۔ :)


مزی یہ کہ
فیروز سنز، ہمدرد، ٹوٹ بٹوٹ، دوست پبلی کیشنر، سنگ میل سب کے پاس بہت سی اچھی کتابیں ہیں لیکن اکثر ان بچوں کے لئیے ہیں جو اردو پڑھ سکتے ہیں اور جیسے زکریا نے کہا ان کی السٹریشن، کتابت اور پریزنٹیشن اتنی معیاری نہیں ہوتی۔ اور ویب پر انہیں دلکش بنانا تو کافی مشکل کام ہوگا۔

ہمتِ مرداں مدد خدا۔
(یہ ہمارے لیے نہیں، بلکہ صرف آپ کے لیے ہے)۔ :)

ہماری قوم کے بہت سے نوجوان نیٹ پر یونہی فارغ پھر رہے ہیں۔ اگر انہیں صحیح راہ دکھا دی جائے اور انہیں احساس ہو کہ وہ بھی کارآمد کام کر سکتے ہیں، تو یقینا وہ لبیک کہیں گے۔

سب سے پہلا مسئلہ ہمیشہ بنیادیں رکھنے کا آتا ہے۔

میرے خیال میں ہمیں اردو ویب پر اب اپنے مستقبل کے پروجیکٹز کے متعلق تشہیر کرنی چاہیے۔ (یہ اس طرح کہ ہر پروجیکٹ کا ایک چوکور ڈبہ Advertisement کی طرح محفل کے اوپر بنا ہو۔ لوگ اس لنک پر کلک کریں تو پروجیکٹ کا صفحہ کھل جائے اور انہیں تفصیل سے بتائے کہ کیا پروگرام ہے۔۔۔ کیا پروگریس ہے۔۔۔ اور لوگ ہماری اس میں کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔

ہر پروجیکٹ میں دو چار چیزیں بطور مثال اور مصالحہ ڈال دیے جائیں۔ اگر اردو میں نہیں ملتے، تو انگریزی میں ہی ڈال دیے جائیں اور بتلایا جائے کہ یا تو اس کا ترجمہ کریں یا اس طرز پر نئی چیزیں بنانا ہیں)۔ یعنی صرف یہی نہیں کہ ہم مکمل حل پیش کریں بلکہ ہم یہاں پر Assignments بنا کر بھی پیش کر سکتے ہیں اور قارئین کو دعوت ہو کہ وہ ان Assignments کو پورا کریں۔
امید ہے کہ اس طرح کے Tasks بنا کر دینے سے بھی کافی مدد مل سکتی ہے۔

ابھی تک تو ہمارے پاس لائیبریری پروجیکٹ کے تعارف کا ہی کوئی صفحہ نہیں بن سکا ہے۔ میں گمان کرتی ہوں کہ ایک دفعہ یہ لائیبریری پروجیکٹ کا صفحہ سیٹ اپ ہو جائے تو پھر قارئین زیادہ دلچسپی لیں گے۔


آپ کی دی ہوئی آڈیو سن کر طبیعت خوش ہو گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نبیل بھائی،
یہ بات صاف ہے کہ آپ، زکریا اور آصف ہی تمام کام کا چارج نہیں لے سکتے۔ یہ بڑے بڑے پروجیکٹز ہیں جو افرادی قوت بھی مانگتے ہیں اور ٹائم بھی۔

آپ اپنا پورا وقت لیجیئے اور اطمنان سے کام کیجئے۔ میں جو یہاں نئے آئیڈیاز پوسٹ کرتی رہتی ہوں، وہ اس لیے نہیں ہوتے کہ انہیں فوری عملی جامعہ بھی پہنایا جائے۔ بلکہ میرا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تمام چیزیں ہم اپنے ذہن میں رکھ کر مستقبل کے پروجیکٹز شروع کریں یا اُن پر کام کریں۔ ساتھ میں نئے ممبرز بھی دیکھ سکیں کہ اگر وہ کہیں فٹ آ رہے ہوں تو وہ اُس پروجیکٹ کا بیڑا اٹھائیں۔ (یعنی میں یہ خیال کرتی ہوں کہ نئے آئیڈیاز اُن نئے ممبرز کے شوق کے لیے مہمیز کا کام کریں۔۔۔۔ لیکن لگتا ہے کہ تمام تر مہمیزیں صرف پرانے ممبروں کے دلوں پر ہی جا لگتی ہیں اور کوئی نیا ممبر تو ہاتھ کھڑا نہیں کرتا۔ :p


خیر پیغامِ آخر یہی ہے کہ ۔۔۔ پیوستہ رہے شجر سے، امیدِ بہار رکھ۔


رضوان نے جو اردو آڈیو کیسٹز کا لنک دیا، اس سے بھی ہمیں کافی فائدہ ہو گا اور سوچنے کے دریچے مزید کھلیں گے۔
 

رضوان

محفلین
نعمان آپ نے میرے دل کی بات کی ہے۔ اب زکریا ایک تکلیف اور کریں اور بچوں کی دنیا کے نام سے ایک دھاگا کھول دیں باقی باتیں آئندہ، جتنی تمہید میں یہاں باندھوں گا بات لمبی ہو جائیگی اور اتنا ہم سب کا وقت ضائع ہوگا۔ ویسے بھی ایک عمدہ ٹیم کی طرح ہم سب کا ہدف ایک ہی ہے اور ہمیں اپنے وسائل اور لیٹیشنش کا علم ہے۔
پیشگی شکریہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضوان نے کہا:
نعمان آپ نے میرے دل کی بات کی ہے۔ اب زکریا ایک تکلیف اور کریں اور بچوں کی دنیا کے نام سے ایک دھاگا کھول دیں باقی باتیں آئندہ، جتنی تمہید میں یہاں باندھوں گا بات لمبی ہو جائیگی اور اتنا ہم سب کا وقت ضائع ہوگا۔ ویسے بھی ایک عمدہ ٹیم کی طرح ہم سب کا ہدف ایک ہی ہے اور ہمیں اپنے وسائل اور لیٹیشنش کا علم ہے۔
پیشگی شکریہ

رضوان، میرا خیال ہے کہ آپ ایک الگ زمرہ بنانے کی بات کرنا چاہ رہے تھے۔ اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھی تجویز ہے اور اس پر فوری عمل بھی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ فورم پر آنے والے بچوں کو خاص بڑوں والے مواد کی جانب جانے سے کیسے روکا جا سکے گا۔ 8) :wink: :?: :idea:
 

رضوان

محفلین
نبیل بھائی آپ اپنا بچپن بھول گئے؟ آپ میں اور مجھ میں فقط ایک سال کا فرق ہے (مجھے پہلے آنا پڑا تھا) اور مجھے تو یاد ہے سب ذرا ذرا۔ :)
اور افسوس یا تحسین مجھے تو کچھ بھی چھپانے لائق نظر نہیں آتا اس سائٹ پر، تبھی تو میرے بچے زیادہ ٹھہرتے نہیں یہاں :lol:
 
میں نے بھی پچھلے سال بچوں کے لیے ایک دو سی ڈیز لی تھی دیکھتا ہوں کہ کچھ مل جائے ویسے آڈیو فائلز بنانا اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھا جارہا ہے۔ دیکھنے میں ہی مشکل ہے ورنہ حقیقت میں نہیں کم از کم خام مال تو تیار کیا جاسکتا ہے۔
 

دوست

محفلین
بات آپ کی ٹھیک ہے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔
کام ہوسکتاہے اس پر۔
مگر یہاں تو صرف نقلی سی ڈیز چلتی ہیں فی الحال۔
ایک دوست سے سنا تھا کہ ایک سی ڈی ڈالتے ہیں اور دس منٹ میں اس طرح کی ستر اسی بنا لیتے ہیں ایسے آلات ہیں ان کے پاس اوریہ سب پاکستان میں ہوتا ہے۔
کاش کہ توانائی ان مقاصد میں بھی استعمال ہو۔
 

نعمان

محفلین
شاید ہی کوئی بچہ فورم پر اردو کہانیاں تلاش کرتا ہوا آئے مگر زکریا جیسے والدین تو آسکتے ہیں۔ ہم انہیں ایسی کہانیاں ڈیجٹلائز کرکے دے سکتے ہیں جو ان کے بچے نہیں پڑھ سکتے مگر وہ انہیں پڑھ کر سنا سکتے ہیں۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ چھوٹے بچوں کو کہانیاں سنانے سے انہیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ مہوش فی الحال تو میں مراۃ العروس ہی پوری کرونگا اس کے بعد بچوں کی ایک دو چھوٹی کہانیاں منتقل کرنے کی کوشش کرونگا۔
 
Top