بچپن کے کرکٹ رولز۔۔۔

عثمان

محفلین
بہت خوب! :)
آپ نے "ریلو کٹے" کا ذکر نہیں کیا۔ یعنی وہ کھلاڑی جو دونوں ٹیموں کی طرف سے کھیل سکتا تھا۔ :)
 

arifkarim

معطل
یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم پاکستانی بچے مختلف علاقوں میں رہیں لیکن 18 کروڑ کی آبادی کے باوجود وہی کرکٹ رولز رکھیں جو ہر جگہ قریباً یکساں ہوں؟! میرا تعلق راولپنڈی سے ہے اور میں ضمانت دیتا ہوں کہ ہمارے 90 فیصد یہی قوانین تھے۔ کاش ہماری قومیت کا معیار کرکٹ پر ہوتا تو ہم کب کے ایک قوم بن چکے ہوتے! :biggrin:
 

وجی

لائبریرین
اسی طرح اگر آخری کھلاڑی بیٹ کرے گا تو اسکو دو رن لینے ہونگے ۔ :atwitsend:
کسی گھر میں چلی گئی بال تو چاہے وہ بال ملے یا نہ ملے بلے باز آؤٹ کرار دیا جاتا تھا ۔
کبھی کبھی دو دفعہ گھر جانے کے بعد آؤٹ کرار دیا جاتا تھا ۔ :dancing:


عمعوما لڑائی اس وقت ہوتی تھی جب کبھی وکٹ کوئی کرسی بنا رکھی ہوتی
اور رن آؤٹ کے وقت تھرو سامنے کی بجائے دائیں یا بائیں جانب سے کرسی کے بیچ میں سے گزرجائے :mad3:
 
بہت خوب! :)
آپ نے "ریلو کٹے" کا ذکر نہیں کیا۔ یعنی وہ کھلاڑی جو دونوں ٹیموں کی طرف سے کھیل سکتا تھا۔ :)
جب ٹوٹل کھلاڑی طاق تعداد میں ہوتے تھے تو باقی بچ جانے والے ایک کھلاڑی کو ریلو کٹّا بنا دیا جاتا تھا۔ عموماّ کسی نکمّے ترین کھلاڑی کو یہ منصبِ جلیلہ عطا ہوتا تھا:D
ویسے اس لفظ کی وجہ تسمیہ کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جہاں تک ہمیں یاد پڑتا ہے ۔۔۔ ایمپائرنگ کی ذمہ داری بیٹنگ کرنے والی ٹیم میں سے ہی کسی کو دے دی جاتی تھی کیوں کہ دوسری ٹیم کے سبھی کھلاڑی فیلڈنگ میں مصروف ہوتے تھے ۔۔۔ اور پھر وہ وائیڈ بال پر ہونے والے جھگڑے الگ ۔۔۔ سکورز اور بالز کا حساب بھی زبانی ہی ہوا کرتا تھا ۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
جب ٹوٹل کھلاڑی طاق تعداد میں ہوتے تھے تو باقی بچ جانے والے ایک کھلاڑی کو ریلو کٹّا بنا دیا جاتا تھا۔ عموماّ کسی نکمّے ترین کھلاڑی کو یہ منصبِ جلیلہ عطا ہوتا تھا:D
ویسے اس لفظ کی وجہ تسمیہ کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔

کراچی میں ہم ریلو کٹا کے بجائے اس کھلاڑی کو jack کہتے تھے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
اور ہاں، وکٹوں کے بجائے صرف دو پتھروں سے کھیلا جاتا تھا۔ ان دو پتھروں کو ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پر رکھ دیا جاتا تھا اور اسی کو وکٹ تصور کر لیا جاتا تھا۔ لیکن ایسے میں آؤٹ کی لڑائیاں بہت ہوتی تھیں۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جب ٹوٹل کھلاڑی طاق تعداد میں ہوتے تھے تو باقی بچ جانے والے ایک کھلاڑی کو ریلو کٹّا بنا دیا جاتا تھا۔ عموماّ کسی نکمّے ترین کھلاڑی کو یہ منصبِ جلیلہ عطا ہوتا تھا:D
ویسے اس لفظ کی وجہ تسمیہ کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔
وجہ تسمیہ کا تو علم نہیں ہے لیکن ریلو کٹا کے لیے ایک اور لفظ "وچکارلا" بھی مستعمل ہے ۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم پاکستانی بچے مختلف علاقوں میں رہیں لیکن 18 کروڑ کی آبادی کے باوجود وہی کرکٹ رولز رکھیں جو ہر جگہ قریباً یکساں ہوں؟! میرا تعلق راولپنڈی سے ہے اور میں ضمانت دیتا ہوں کہ ہمارے 90 فیصد یہی قوانین تھے۔ کاش ہماری قومیت کا معیار کرکٹ پر ہوتا تو ہم کب کے ایک قوم بن چکے ہوتے! :biggrin:
راولپنڈی کس جگہ سے ہیں۔ مجھے لگتا ہے ایک دفعہ آپ بھی بارے لے کر بھاگ گے تھے فیلڈنگ نہیں کی تھی:p
 
Top