عبدالقیوم چوہدری
محفلین
بچی نے جو باتیں کی ہیں آیا آپ ان سے متفق ہیں کہ نہیںاتنی چھوٹی عمر کے بچوں کو محض اپنی تفریح کی خاطر طوطے کی طرح رٹا کرindoctrinate نہیں کرنا چاہئیے۔۔۔بچوں کی معصومیت کی عمر ہے انکے ساتھ ایسا کرنے سے انکی آزادانہ سوچ کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور جو کچھ ماں باپ یا میڈیا سے سنتے ہیں بغیر سوچے سمجھے وہی دہرائے چلے جاتے ہیں ۔ کیونکہ یہ بچے کی نفسیات ہے کہ جس بات پر اسے داد ملتی ہے ، وہ اس بات ، اس طرزَ عمل اور اس رویے کو لاشعوری طور پر اپنا لیتا ہے۔۔۔۔چنانچہ ان باتوں پر حوصلہ افزائیاں پاتے پاتے نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے ٹین ایجر بقراط ہمیں کثرت سے دکھائی دیتے ہیں جو بغیر سوچے سمجھے ہر ایک پر تنقید کرنے اور منہ سے کسی کیلئے بھی اناپ شناپ نکالنے میں کوئی تردد محسوس نہیں کرتے۔۔۔۔
بہرحال ، یہ میری ذاتی رائے ہے، کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے
ایک نفسیاتی رجحان کی طرف انھوں نے توجہ دلائی ہے جو بہر حال غور کرنے والی ہے ۔اس میں بار بار کسی کو پرووک کرنا کہ آپ اس سے متفق ہیں یا نہیں دانش مندی کی علامت نہیں ہے ۔بچی نے جو باتیں کی ہیں آیا آپ ان سے متفق ہیں کہ نہیں
باتیں اچھی ہیں، لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب رٹی رٹائی اچھی باتوں کو برے لوگوں پر اور سنی سنائی بری باتوں کو اچھےلوگوں پر منطبق کیا جائے ۔ میرے گھر میں پاکستانی نیوز چینلز دیکھے جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ میرا بیٹا جسکی عمر نو سال ہے، اپنے چھوٹے بھائی اور بڑی بہن کو کہہ رہا تھا "پاکستانی کی ساری مصیبتوں کی وجہ زرداری ہے، پورا ملک تباہ کرکے رکھا ہوا ہے انہوں نے"۔۔۔اگر چہ میں اس بات سے متفق تھا لیکن میں نے اسے لیکچر پلایا کہ بیٹا آپ کو یہ بات کیسے پتہ چلی؟ اس طرح کسی کو بغیر کسی علم کے سنی سنائی بات کی وجہ سے برا نہیں کہتے۔۔۔یہ بات اسکی عمر کو دیکھتے ہوئے کی۔۔۔۔ہم غیر محسوس طور پر اپنے بچوں کو اعلیٰ اقدار سے دور کر رہے ہیں اور انکو حسنِ ظن کی بجائے سوئے ظن کی تربیت دے رہے ہیں جو کہ ایک نفسیاتی عارضہ ہےبچی نے جو باتیں کی ہیں آیا آپ ان سے متفق ہیں کہ نہیں
قبلہ بار بار کیسے۔ پہلی ہی تو بات ہوئیایک نفسیاتی رجحان کی طرف انھوں نے توجہ دلائی ہے جو بہر حال غور کرنے والی ہے ۔اس میں بار بار کسی کو پرووک کرنا کہ آپ اس سے متفق ہیں یا نہیں دانش مندی کی علامت نہیں ہے ۔
آپ ناجانے کہاں چلے گئے ہیں۔باتیں اچھی ہیں، لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب رٹی رٹائی اچھی باتوں کو برے لوگوں پر اور سنی سنائی بری باتوں کو اچھےلوگوں پر منطبق کیا جائے ۔ میرے گھر میں پاکستانی نیوز چینلز دیکھے جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ میرا بیٹا جسکی عمر نو سال ہے، اپنے چھوٹے بھائی اور بڑی بہن کو کہہ رہا تھا "پاکستانی کی ساری مصیبتوں کی وجہ زرداری ہے، پورا ملک تباہ کرکے رکھا ہوا ہے انہوں نے"۔۔۔اگر چہ میں اس بات سے متفق تھا لیکن میں نے اسے لیکچر پلایا کہ بیٹا آپ کو یہ بات کیسے پتہ چلی؟ اس طرح کسی کو بغیر کسی علم کے سنی سنائی بات کی وجہ سے برا نہیں کہتے۔۔۔یہ بات اسکی عمر کو دیکھتے ہوئے کی۔۔۔۔ہم غیر محسوس طور پر اپنے بچوں کو اعلیٰ اقدار سے دور کر رہے ہیں اور انکو حسنِ ظن کی بجائے سوئے ظن کی تربیت دے رہے ہیں جو کہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے
بچی کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ پاکستان کے پرچم کے علاوہ کوئی اور پرچم لہرانے کا مطلب ناقابلِ معافی قسم کی اکام ہے الفاظ ملاحظہ فرمائیں " ہر طرف جھنڈے ہیں، گندے مندے انڈے ہیں لیکن بندے نہیں ہیں۔۔۔ہر لیڈر ہر علامہ ہر چاچا ہر ماما ہر شیخو ہر گاما۔۔۔"۔۔۔کیا ایسے الفاظ اتنی چھوٹی معصوم بچی کو سکھانا مناسب ہے؟۔۔میرے خیال میں تو نہیں۔۔۔کیا مختلف پارٹیوں کے جلسوں میں آنے والے کارکنا جو اپنی پارٹی کے پرچم بھی لیکر آئے ہوئے ہوں، انکو یہ بچی گندے مندے انڈے ا سمجھے گی اور بندے نہیں سمجھے گی تو اس بدا خلاقی پر مبنی تربیت کا ذمہ دار کون ہوگا؟آپ ناجانے کہاں چلے گئے ہیں۔
بچی نے کہا کہ پہلے 14 اگست پر ایک ہی پرچم ہوتا تھا، اب رنگ رنگ کے ہیں، اور یہی ایک بات ہم بڑوں کے سمجھنے کے لیے ہے۔ اس ویڈیو کو پوسٹ کرنے کا اس سے زیادہ کوئی مقصد نہیں تھا۔
کون اچھا ہے کون برا ہے وہ جانے اس کا رب جانے۔ باقی جس رویے کی طرف آپ نے توجہ دلائی ہے وہ قابل تشویش ہے
یقیناً ایسے الفاظ اس کی تربیت کے لیے مناسب نہیں۔بچی کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ پاکستان کے پرچم کے علاوہ کوئی اور پرچم لہرانے کا مطلب ناقابلِ معافی قسم کی اکام ہے الفاظ ملاحظہ فرمائیں " ہر طرف جھنڈے ہیں، گندے مندے انڈے ہیں لیکن بندے نہیں ہیں۔۔۔ہر لیڈر ہر علامہ ہر چاچا ہر ماما ہر شیخو ہر گاما۔۔۔"۔۔۔کیا ایسے الفاظ اتنی چھوٹی معصوم بچی کو سکھانا مناسب ہے؟۔۔میرے خیال میں تو نہیں۔۔۔کیا مختلف پارٹیوں کے جلسوں میں آنے والے کارکنا جو اپنی پارٹی کے پرچم بھی لیکر آئے ہوئے ہوں، انکو یہ بچی گندے مندے انڈے ا سمجھے گی اور بندے نہیں سمجھے گی تو اس بدا خلاقی پر مبنی تربیت کا ذمہ دار کون ہوگا؟
کچی عمر کے ذہن ایسی ہی داد سے متاثر ہوتے جھوٹ سچ کی تفریق کیئے بنا اداکاری میں الجھتے نہ صرف اپنا مستقبل برباد کر بیٹھتے ہیں بلکہ قوم و ملک کے لیئے نقصان کا سبب بنتے ہیں ۔کچے ذ|ہنوں کو رواداری برداشت اور اتحاد اتفاق کے رویوں کی جانب مائل کرنے والے معاشرے نہ صرف اپنی قوموں کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوتے بلکہ دیگر اقوام کی رہنمائی کا فریضہ بھی آسانی سے نبھاتے ہیں ،،،،،،،اتنی چھوٹی عمر کے بچوں کو محض اپنی تفریح کی خاطر طوطے کی طرح رٹا کرindoctrinate نہیں کرنا چاہئیے۔۔۔بچوں کی معصومیت کی عمر ہے انکے ساتھ ایسا کرنے سے انکی آزادانہ سوچ کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور جو کچھ ماں باپ یا میڈیا سے سنتے ہیں بغیر سوچے سمجھے وہی دہرائے چلے جاتے ہیں ۔ کیونکہ یہ بچے کی نفسیات ہے کہ جس بات پر اسے داد ملتی ہے ، وہ اس بات ، اس طرزَ عمل اور اس رویے کو لاشعوری طور پر اپنا لیتا ہے۔۔۔۔چنانچہ ان باتوں پر حوصلہ افزائیاں پاتے پاتے نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے ٹین ایجر بقراط ہمیں کثرت سے دکھائی دیتے ہیں جو بغیر سوچے سمجھے ہر ایک پر تنقید کرنے اور منہ سے کسی کیلئے بھی اناپ شناپ نکالنے میں کوئی تردد محسوس نہیں کرتے۔۔۔۔
بہرحال ، یہ میری ذاتی رائے ہے، کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے
جناب یومِ آزادی پر فوج کی بیشمار ہونٹیں، رجمنٹیں بھی توریبات کرتی ہیں، ان یونٹوں اور رجمنٹوں کے اپنے اپنے پرچم بھی ہوتے ہیں۔انہیں بھی بلند کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ہم اپنے بچوں کو اتنا تنگ نظر بنانے پر کیوں تلے ہوئے ہیں کہ پاکستانی پرچم کے علاوہ ہر دوسرے پرچم کو انکی نظر میں معیوب بنا کر پیش کریں۔۔۔ہم بچوں کو تنگ نظر بنارہے ہیں اس طرح، بجائے اسکے کہ رواداری، کشادہ دلی ، حسنَ ظن اور اعلیٰ طرفی کی اقدار سکائیںیقیناً ایسے الفاظ اس کی تربیت کے لیے مناسب نہیں۔
لیکن بچی کا فوکس یوم آزادی اور پاکستانی پرچم ہے۔ یوم آزادی پر صرف پاکستانی پرچم لہرانا ہی قابل تعریف و ستائش ہے، اور یہ بات ہم سب کو سمجھ آ جانی چاہیے
آپ کی معلومات صحیح نہیں ہیں۔ 14 اگست کو ہر یونٹ میں پاکستان کا ہی پرچم بلند کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو میری اس بات سے اختلاف ہے تو لاہور چھاؤنی کی کسی بھی یونٹ میں 14 اگست کی صبح وزٹ کر لی جیے گا۔جناب یومِ آزادی پر فوج کی بیشمار ہونٹیں، رجمنٹیں بھی توریبات کرتی ہیں، ان یونٹوں اور رجمنٹوں کے اپنے اپنے پرچم بھی ہوتے ہیں۔انہیں بھی بلند کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ہم اپنے بچوں کو اتنا تنگ نظر بنانے پر کیوں تلے ہوئے ہیں کہ پاکستانی پرچم کے علاوہ ہر دوسرے پرچم کو انکی نظر میں معیوب بنا کر پیش کریں۔۔۔ہم بچوں کو تنگ نظر بنارہے ہیں اس طرح، بجائے اسکے کہ رواداری، کشادہ دلی ، حسنَ ظن اور اعلیٰ طرفی کی اقدار سکائیں
میں نے پچھلے سال 14 اگست کی کاکول اکیڈمی کی تقریب دیکھی تھی جو رات کے بارہ بجے شراع ہوتی ہے، کیانی صاحب سلامی لے رہے تھے اور وہاں پاکستان کے پرچم کے ساتھ ساتھ کاکول اکیڈمی کا جھنڈا بھی مارچ پاسٹ کرنے والوں نے اٹھایا ہوا تھا۔۔۔۔۔آپ کی معلومات صحیح نہیں ہیں۔ 14 اگست کو ہر یونٹ میں پاکستان کا ہی پرچم بلند کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو میری اس بات سے اختلاف ہے تو لاہور چھاؤنی کی کسی بھی یونٹ میں 14 اگست کی صبح وزٹ کر لی جیے گا۔
یونٹوں اور رجمنٹوں کے پرچم ان کے سالانہ ڈے یا 6 ستمبر کو منعقدہ یوم دفاع پر بلند کیے جاتے ہیں۔
مارچ پاسٹ کی تقریب کا یوم آزادی کی تقریبات سے سے کوئی تعلق نہیں۔ ملٹری اکیڈیمی کسی ایک رجمنٹ یا کور کی نمائندہ نہیں ہوتی اس لیے وہاں پاکستان کا پرچم ، ملٹری اکیڈیمی کے رجمنٹل کلر کے ساتھ اٹھایا جاتا ہے۔ ویسے دو ہی تو دن رہ گئے ہیں، آپ خود مشاہدہ فرما لی جیے گامیں نے پچھلے سال 14 اگست کی کاکول اکیڈمی کی تقریب دیکھی تھی جو رات کے بارہ بجے شراع ہوتی ہے، کیانی صاحب سلامی لے رہے تھے اور وہاں پاکستان کے پرچم کے ساتھ ساتھ کاکول اکیڈمی کا جھنڈا بھی مارچ پاسٹ کرنے والوں نے اٹھایا ہوا تھا۔۔۔۔۔
چلئے بحث برائے بحث کو یہیں ختم کردیتے ہیں اگرچہ 14 اگست کو ہر سال ہونے والی کاکول اکیڈمی کی تقریب کا 14 اگست سے کوئی تعلق نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے۔مارچ پاسٹ کی تقریب کا یوم آزادی کی تقریبات سے سے کوئی تعلق نہیں۔ ملٹری اکیڈیمی کسی ایک رجمنٹ یا کور کی نمائندہ نہیں ہوتی اس لیے وہاں پاکستان کا پرچم ، ملٹری اکیڈیمی کے رجمنٹل کلر کے ساتھ اٹھایا جاتا ہے۔ ویسے دو ہی تو دن رہ گئے ہیں، آپ خود مشاہدہ فرما لی جیے گا
14 اگست اکیڈیمی کی سالگرہ کا دن ہے، تقریب اکیڈیمی کی سالگرہ یا ریزنگ ڈے کے موقع پر ہوتی ہے۔چلئے بحث برائے بحث کو یہیں ختم کردیتے ہیں اگرچہ 14 اگست کو ہر سال ہونے والی کاکول اکیڈمی کی تقریب کا 14 اگست سے کوئی تعلق نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے۔
جناب یومِ آزادی پر فوج کی بیشمار ہونٹیں، رجمنٹیں بھی توریبات کرتی ہیں، ان یونٹوں اور رجمنٹوں کے اپنے اپنے پرچم بھی ہوتے ہیں۔انہیں بھی بلند کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ہم اپنے بچوں کو اتنا تنگ نظر بنانے پر کیوں تلے ہوئے ہیں کہ پاکستانی پرچم کے علاوہ ہر دوسرے پرچم کو انکی نظر میں معیوب بنا کر پیش کریں۔۔۔ہم بچوں کو تنگ نظر بنارہے ہیں اس طرح، بجائے اسکے کہ رواداری، کشادہ دلی ، حسنَ ظن اور اعلیٰ طرفی کی اقدار سکائیں