محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
نوٹ: کل شام ہم گھر پہنچے تو ہماری چھوٹی بٹیا ایمان خلیل نے ہمیں اپنا امتحانی پرچہ ہمیں دکھایا۔ انہوں نے اپنے چوتھے گریڈ کے امتحان میں کمپوزیشن کے پرچے میں ایک تصویر دیکھ کر ایک پراگراف کمپوز کیا تھا جو ہم محفلین کی نظر کررہے ہیں ، اپنے اردو ترجمے کے ساتھ۔ امید ہے آپ کو پسند آئے گا۔ ساتھ ہی ہم محفلین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی اوریجنل تحریروں کو یہاں محفل پر ضرور شیئر کریں۔
One Sunday morning, I was reading a book called ‘Green Meadows’. I was turning the pages as I was tired. Suddenly, there came a picture as beautiful as anything I had ever seen.
I could see very faraway, a lighthouse but not much clear in the picture I saw.
WOW! SUCH BEAUTIFUL THINGSALLAHHAS MADE IN THIS
واو۔ اللہ نے اس دنیا کو کتنی خوبصورت چیزوں سے بھر دیا ہے۔
سید زبیر، سید شہزاد ناصر، ابن سعید، امجد علی راجا، یوسف-2، تلمیذ، نیرنگ خیال
One Sunday morning, I was reading a book called ‘Green Meadows’. I was turning the pages as I was tired. Suddenly, there came a picture as beautiful as anything I had ever seen.
ایک اتوار کی صبح میں ایک کتاب کا مطالعہ کررہی تھی جس کا نام گرین میڈوز یعنی ’’سرسبز کنج ‘‘ تھا۔ تھکن کے باعث میں یونہی ورق پلٹ رہی تھی کہ اچانک میری نظر ایک تصویر پر پڑی، خوبصورتی میں جس کی مثل میں نے آج تک نہ دیکھی تھی۔
There were big, huge mountains covering the land. The sky was crystal clear. The mountains were covered with snow as white as milk. There were pathways which lead to cottages in a row which were as colourful as the rainbow. As the Sun was setting darkness covered the mountains. It was a beautiful valley. There were flowers which covered most of the land; yellow and pink with a fresh scent. I could feel the wind blowing in my imagination. I just wanted to visit that place which was amazing and totally out of my dreams.
اس تصویر کے پس منظرمیں عالیشان پہاڑ تھے جو گویا اس منظر کا احاطہ کیے ہوئے تھے۔ حد نظر تک صاف شفاف نیلا آسمان پھیلا ہوا تھا۔ برف سے ڈھکے ہوئے پہاڑوں کی دودھیا سفیدی انھیں اور نمایاں کررہی تھی۔
پہاڑوں کے درمیان ایک لائین میں بنے ہوئے مکانوں تک کچھ پگڈنڈیاں بل کھاتی ہوئی اتر رہی تھیں، یہ مکانات قوسِ قُزح کے رنگوں کی طرح خوبصورت رنگوں سے سجے ہوئے تھے۔ غروب ہوتے ہوئے سورج کی کم ہوتی روشنی کے باعث شام کا دھندلکا تیزی سے پھیل رہا تھا۔ یہ ایک حسین وادی تھی ، جہاں زمین کا بیشتر حصہ نیلے پیلے اودے اور زعفرانی پھولوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ میں اپنے تصور میں اس وادی میں ہولے ہولے چلتی ہوا کو محسوس کررہی تھی۔ اچانک میرے دل میں اس وادی کی سیر کا خیال مچلنے لگا، جو اس قدر خوبصورت تھی ، گویا میرے خوابوں سے نکل کر میرے سامنے آگئی ہو۔
The cottages had chimneys and there were big bushes and trees, covering the big and small cottages. I could see a stream flowing from the top of the mountains. The water was gushing like it was free from its master. There were huts, small houses very near to the mountainous area.
ان خوبصورت مکانوں کی چمنیاں بھی مجھے صاف نظر آرہی تھیں، جن کے پس منظر میں بڑی بڑی جھاڑیاں اور تناور درخت اس منظر کا احاطہ کیے ہوئے تھے۔مجھے پہاڑ کی چوٹی سے نکلتی ہوئی ایک خوبصورت ندی بھی نظر آرہی تھی، جس کا صاف شفاف پانی اچھلتا کودتا، پتھروں سے ٹکراتا ہوا یوں بہے چلا جاتا تھا گویا کسی قید سے نکل بھاگا ہو۔ اس پہاڑی سلسلے سے بہت قریب ہی کہیں کہیں چھوٹے چھوٹے مکانات بھی نظر آرہے تھے۔ دور کہیں سمندر میں دھندلا سا ایک لائٹ ہاؤس بھی نظر آتا تھا۔
I wish I could be there in real. I recommend every child on Earth to read this book that whether you like it or not.
اسی لمحے میرے دل میں ایک عجیب خواہش نے جنم لیا اور میں سوچنے لگی کہ اے کاش میں خود بھی اس منظر کا ایک حصہ ہوتی اور اس خوبصورتی کو قریب سے محسوس کرپاتی۔ میں تمام بچوں کو اس کتا ب کے پڑھنے کا مشورہ دوں گی اور مجھے قوی امید ہے کہ وہ اس کتاب کو پسند کریں گے۔
WORLD!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
واو۔ اللہ نے اس دنیا کو کتنی خوبصورت چیزوں سے بھر دیا ہے۔
سید زبیر، سید شہزاد ناصر، ابن سعید، امجد علی راجا، یوسف-2، تلمیذ، نیرنگ خیال