جاسمن

لائبریرین
یہ بچہ کس کا بچہ ہے!

ابن ِ انشاء (15 ستمبر، 1974)
١
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا

یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس کھلونوں میں
کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا ہے
نا اس کا جی بہلانے کو
کوئی لوری ہے، کوئی جھولا ہے
نا اس کی جیب میں دھیلا ہے
نا اس کے ہاتھ میں پیسا ہے
نا اس کے امی ابو ہیں
نا اس کی آپا خالا ہے

یہ سارے جگ میں تنہا ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
۲
یہ صحرا کیسا صحرا ہے
نا اس صحرا میں بادل ہے
نا اس صحرا میں برکھا ہے
نا اس صحرا میں بالی ہے
نا اس صحرا میں خوشا ہے
نا اس صحرا میں سبزہ ہے
نا اس صحرا میں سایا ہے

یہ صحرا بھوک کا صحرا ہے
یہ صحرا موت کا صحرا ہے
٣
یہ بچہ کیسے بیٹھا ہے
یہ بچہ کب سے بیٹھا ہے
یہ بچہ کیا کچھ پوچھتا ہے
یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے
یہ دنیا کیسی دنیا ہے
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
۴
اس دنیا کے کچھ ٹکڑوں میں
کہیں پھول کھلے کہیں سبزہ ہے
کہیں بادل گھر گھر آتے ہیں
کہیں چشمہ ہے کہیں دریا ہے
کہیں اونچے محل اٹاریاں ہیں
کہیں محفل ہے کہیں میلا ہے
کہیں کپڑوں کے بازار سجے
یہ ریشم ہے یہ دیبا ہے
کہیں غلے کے انبار لگے
سب گیہوں دھان مہیا ہے
کہیں دولت کے صندوق بھرے
ہاں تانبا سونا روپا ہے
تم جو مانگو سو حاضر ہے
تم جو چاہو سو ملتا ہے

اس بھوک کے دکھ کی دنیا میں
یہ کیسا سکھ کا سپنا ہے
وہ کس دھرتی کے ٹکڑے ہیں
یہ کس دنیا کا حصہ ہے

٥
ہم جس آدم کے بیٹے ہیں
یہ اس آدم کا بیٹا ہے
یہ آدم ایک ہی آدم ہے
یہ گورا ہے یا کالا ہے
یہ دھرتی ایک ہی دھرتی ہے
یہ دنیا ایک ہی دنیا ہے
سب اک داتا کے بندے ہیں
سب بندوں کا اک داتا ہے
کچھ پورب پچھم فرق نہیں
اس دھرتی پر حق سب کا ہے
۶
یہ تنہا بچہ بے چارہ
یہ بچہ جو یہاں بیٹھا ہے

اس بچے کی کہیں بھوک مٹے
(کیا مشکل ہے ہو سکتا ہے)
اس بچے کو کہیں دودھ ملے
(ہاں دودھ یہاں بہتیرا ہے)
اس بچے کا کوئی تن ڈھانکے
(کیا کپڑوں کا یہاں توڑا ہے)
اس بچے کو کوئی گود میں لے
(انسان جو اب تک زندہ ہے)

پھر دیکھے کیسا بچہ ہے
یہ کتنا پیارا بچہ ہے

۷
اس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب کا ہے وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
ہر چیز میں سب کا ساجھا ہے
جو بڑھتا ہے جو اگتا ہے
وہ دانا ہے یا میوہ ہے
جو کپڑا ہے جو کمبل ہے
جو چاندی ہے جو سونا ہے
وہ سارا ہے اس بچے کا
جو تیرا ہے جو میرا ہے

یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ سب کا بچہ ہے!
 

اکمل زیدی

محفلین
ٹم ٹم کرتے تارے ہیں
کتنے پیارے پیارے ہیں
جھانک رہے ہیں بادل سے
آسمان کے آنچل سے
روتے بچے چپ ہو جائیں
توڑیں لیکن توڑ نہ پائیں
بچہ
ماں کی گود سے اچھلیں وہ
ہمکیں کودیں مچلیں وہ
امی مجھ کو لا دو نا
اجلا چاند منگا دو نا
میں اب اس کو پکڑوں گا
ہاتھوں میں یوں جکڑوں گا
چم چم چاند چمکتا ہے
موتی جیسا دمکتا ہے
بادل کی قندیل میں گم
نیلی نیلی جھیل میں گم
کاجل جیسی رات لیے
تاروں کی سوغات لیے
آسمان پر آتا ہے
بچوں کو للچاتا ہے
سویرا
تارے بھاگے چاند گیا
سرحد جیسے پھاند گیا
منزل منزل نور ہوا
اندھیارا کافور ہوا
صبح ہوئی روشن روشن
پھیلا چاندی در درپن
--------
سطوت رسول
 

جاسمن

لائبریرین
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا
احمد فراز
 

جاسمن

لائبریرین
نیلا امبر، چاند، ستارے بچوں کی جاگیریں ہیں
اپنی دنیا میں تو بس دیواریں ہی زنجیریں ہیں
عازم کوہلی
 

جاسمن

لائبریرین
گھر کا بڑا ضرور ہوں لیکن ،کبھی کبھی
بچوں سے سیکھتاہوں سلیقےحیات کے
اعتبارساجد
 

جاسمن

لائبریرین
عجب شب ہے انہیں سونے نہ دو ورنہ سلیمؔ
خواب بچوں کے لیے وحشت اثر ہو جائیں گے
 
Top