سیفی
محفلین
بڑی حیرت سے اربابِ وفا کو دیکھتا ہوں
خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں
ابھی کچھ دیر ہے شاید میرے مایوس ہونے میں
ابھی کچھ دن فریبِ وفا رہنما کو دیکھتا ہوں
خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی
نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں
یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر دیا جس نے
یہ دل میں کس سمندر کی گھٹا کو دیکھتا ہوں
ضمیر اک قیدِ نا محسوس کو محسوس کرتا ہے
کسی نا دیدنی زنجیرِ پا کو دیکھتا ہوں
خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں
ابھی کچھ دیر ہے شاید میرے مایوس ہونے میں
ابھی کچھ دن فریبِ وفا رہنما کو دیکھتا ہوں
خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی
نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں
یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر دیا جس نے
یہ دل میں کس سمندر کی گھٹا کو دیکھتا ہوں
ضمیر اک قیدِ نا محسوس کو محسوس کرتا ہے
کسی نا دیدنی زنجیرِ پا کو دیکھتا ہوں