الف عین
لائبریرین
یادش بخیر، مرحوم شاذ تمکنت کی ایک مناجات یہاں دکن میں بہت مشہور ہوئی تھی، بطور خاص جب عزیز خاں وارثی قوال نے گائی تھی۔
اک حرف تمنا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
کب تک مرے مولا
یہ مناجات بیاض شام کے صفحہ 10 پر ہے۔
اور حال ہی میں شاذ کی ۸۴ویں سالگرہ منائی گئی، اور لا مکاں کے سٹیج پر انہیں کے پوتوں نے یہی قوالی پیش کی۔ اس پروگرام میں میں نے مصحف اقبال توصیفی کے ساتھ شرکت کی تھی جنہوں نے اس پروگرام کی نظامت بھی کی (شروع میں ) اور ان سے وابستہ یادیں سنائیں۔ ان کے ساتھ انور معظم اور خالد قادری نے بھی شاذ کو یاد کیا۔
اسی وقت سے شاذ کا یہ بے پناہ مصرع ذہن میں گونج رہا تھا، جو اس حمدیہ غزل کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
ابھی بھی یہ ترمیم کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ پچھلے پندرہ دن سے یہی حاوی ہے۔ آج احباب سے شئر کرنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ مزید بہتری کے مشورے مل سکیں۔
مطلع؟؟؟
تو اوج فلک، اوجِ ثریا سے بھی اونچا
میں خاک کا ذرہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
ہر سمت ترا دست کرم ہے، یہاں میں بھی(؟؟)
دست طلب آسا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
تو سبع سماوات میں ہے بزم سجائے
میں ٹوٹتا تارہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
جلوے ہیں ترے ارض و سماوات میں ، اور میں
ٹوٹا ہوا شیشہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
مانگوں بھی تو کیا مانگوں، تجھے سب کی خبر ہے
گونگا ہوں نہ بہرا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اتنا سا کوئی چھیڑ دے، بس آگ لگا دوں
گو راکھ کا ذرہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
اک حرف تمنا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
کب تک مرے مولا
یہ مناجات بیاض شام کے صفحہ 10 پر ہے۔
اور حال ہی میں شاذ کی ۸۴ویں سالگرہ منائی گئی، اور لا مکاں کے سٹیج پر انہیں کے پوتوں نے یہی قوالی پیش کی۔ اس پروگرام میں میں نے مصحف اقبال توصیفی کے ساتھ شرکت کی تھی جنہوں نے اس پروگرام کی نظامت بھی کی (شروع میں ) اور ان سے وابستہ یادیں سنائیں۔ ان کے ساتھ انور معظم اور خالد قادری نے بھی شاذ کو یاد کیا۔
اسی وقت سے شاذ کا یہ بے پناہ مصرع ذہن میں گونج رہا تھا، جو اس حمدیہ غزل کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
ابھی بھی یہ ترمیم کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ پچھلے پندرہ دن سے یہی حاوی ہے۔ آج احباب سے شئر کرنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ مزید بہتری کے مشورے مل سکیں۔
مطلع؟؟؟
تو اوج فلک، اوجِ ثریا سے بھی اونچا
میں خاک کا ذرہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
ہر سمت ترا دست کرم ہے، یہاں میں بھی(؟؟)
دست طلب آسا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
تو سبع سماوات میں ہے بزم سجائے
میں ٹوٹتا تارہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
جلوے ہیں ترے ارض و سماوات میں ، اور میں
ٹوٹا ہوا شیشہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
مانگوں بھی تو کیا مانگوں، تجھے سب کی خبر ہے
گونگا ہوں نہ بہرا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اتنا سا کوئی چھیڑ دے، بس آگ لگا دوں
گو راکھ کا ذرہ ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں
آخری تدوین: