عبدالمغیث
محفلین
میرے اللہ یہ کیسا عجب دور ہے
کہ شیطاں کا پھر سے بڑا زور ہے
کفر نے مچایا ہے شور و شرر
لگائے ہیں بہتان اسلام پر
یکجا ہوئے ہیں شیطاں کے چیلے
لگائے انہوں نے ہر سو ہیں میلے
ہیں یہود و نصاری سبھی طیش میں
اور مسلمان حاکم سبھی عیش میں
کرتے ہیں دینِ حق پہ جو وار
ملِک ہیں ہمارے اُنھیں پہ نثار
مسلماں کا جس نے کیا قتلِ عام
ملِک ہیں ہمارے اُنھیں کے غلام
نبیؑ کا تمسخر جو کرتے ہیں عام
حاکم ہمارے کریں اُن کو سلام
کفر نے جو کھولا تجوری کا تالا
مسلماں نے اپنا ایماں بیچ ڈالا
مسلم حاکم یوں سارے محکوم ہوئے
لیڈروں سے مسلماں محروم ہوئے
ہر طرف جھوٹ کا اک سیلاب ہے
سچ اوجھل ہے ، نظروں میں گرداب ہے
خبر میں ، نشر میں ، نظر میں ہے جھوٹ
جو لکھتے ہیں ہر اک سطر میں ہے جھوٹ
پلٹ کر جہالت کا پھر دور آیا
فتنوں نے پھر سے ہے سر اُٹھایا
صف آرا مخالف ہیں اسلام کے
دشمن ہوئے سب ترے نام کے
نبیؑ جو کہ ہے جہانوں کی رحمت
اُسی کو یہ کفار سمجھتے ہیں زحمت
سبق جس نے سب کو امن کا پڑھایا
غلامی سے انساں کی انساں چھڑایا
حق کس کا ہے کیا کیا جس نے بتایا
فرض کس کا ہے کیا کیا جس نے سکھایا
نافذ کیا جس نے انصاف کو
جاری کیا جس نے اخلاق کو
اُسی کے ہی دشمن بنے ہیں یہ ظالم
جاہل ہیں یہ سب ، نہیں ہیں یہ عالم
سمجھتے نہیں یہ مقامِ نبوت
نہ سکھلائی کسی نے انھیں کچھ اخوت
فقط کرتے ہیں یہ زباں اپنی گندی
نبیؑ کی نہیں ہے ذرا اس میں مندی
نبیؑ کا مقام ان کے طعنوں سے اُونچا
زمانوں سے ا ُونچا جہانوں سے اُونچا
مسلماں! سمجھ لے تُو دنیا کا دستور
یاں آدمؑ اور شیطاں رہیں گے بدستور
شیطانوں کی تُو سمجھ لے سیاست
منزل ہے ان کی فقط اک ریاست
نبیؑ سے انھیں کچھ سروکار نہیں ہے
کوشش مگر ان کی بے کار نہیں ہے
مقصد اصل ان کا فتنہ گری ہے
ان کی چالوں کے پیچھے چھپا سامری ہے
ستانا ، بھڑکانا ، اُکسانا ، لڑانا
مسلم کو مسلم کے ہاتھوں مرانا
یہی ان کی چاھت یہی ان کا ارماں
کہ مسلماں کی کر دے تباہی مسلماں
ہیں گستاخ و زندیق یہ کافر یہ مانا
مگر ان کی چالوں میں ہر گز نہ آنا
اگر ہے نبیؑ سے تمہیں سچی محبت
تو اپناؤ اپنے نبیؑ کی تم سنت
رہن میں سہن میں چلن میں ملن میں
نبیؑ کا طریقہ ہو تیری لگن میں
ہو ظاہر کی حالت یا باطن کی خلوت
نبیؑ کے طریقے کی ہر دم ہو جلوت
سیرت میں ہو اور صورت میں سنت
چاہت میں سنت ، ضرورت میں سنت
ہے بدلہ یہی ان کی شیطانیوں کا
کارستانیوں کا ، فتنہ سامانیوں کا
کہ جہاں بھی یہ کافر نظریں اٹھائیں
محمدﷺ کی صورت کو موجود پائیں
عبدالمغیث
کہ شیطاں کا پھر سے بڑا زور ہے
کفر نے مچایا ہے شور و شرر
لگائے ہیں بہتان اسلام پر
یکجا ہوئے ہیں شیطاں کے چیلے
لگائے انہوں نے ہر سو ہیں میلے
ہیں یہود و نصاری سبھی طیش میں
اور مسلمان حاکم سبھی عیش میں
کرتے ہیں دینِ حق پہ جو وار
ملِک ہیں ہمارے اُنھیں پہ نثار
مسلماں کا جس نے کیا قتلِ عام
ملِک ہیں ہمارے اُنھیں کے غلام
نبیؑ کا تمسخر جو کرتے ہیں عام
حاکم ہمارے کریں اُن کو سلام
کفر نے جو کھولا تجوری کا تالا
مسلماں نے اپنا ایماں بیچ ڈالا
مسلم حاکم یوں سارے محکوم ہوئے
لیڈروں سے مسلماں محروم ہوئے
ہر طرف جھوٹ کا اک سیلاب ہے
سچ اوجھل ہے ، نظروں میں گرداب ہے
خبر میں ، نشر میں ، نظر میں ہے جھوٹ
جو لکھتے ہیں ہر اک سطر میں ہے جھوٹ
پلٹ کر جہالت کا پھر دور آیا
فتنوں نے پھر سے ہے سر اُٹھایا
صف آرا مخالف ہیں اسلام کے
دشمن ہوئے سب ترے نام کے
نبیؑ جو کہ ہے جہانوں کی رحمت
اُسی کو یہ کفار سمجھتے ہیں زحمت
سبق جس نے سب کو امن کا پڑھایا
غلامی سے انساں کی انساں چھڑایا
حق کس کا ہے کیا کیا جس نے بتایا
فرض کس کا ہے کیا کیا جس نے سکھایا
نافذ کیا جس نے انصاف کو
جاری کیا جس نے اخلاق کو
اُسی کے ہی دشمن بنے ہیں یہ ظالم
جاہل ہیں یہ سب ، نہیں ہیں یہ عالم
سمجھتے نہیں یہ مقامِ نبوت
نہ سکھلائی کسی نے انھیں کچھ اخوت
فقط کرتے ہیں یہ زباں اپنی گندی
نبیؑ کی نہیں ہے ذرا اس میں مندی
نبیؑ کا مقام ان کے طعنوں سے اُونچا
زمانوں سے ا ُونچا جہانوں سے اُونچا
مسلماں! سمجھ لے تُو دنیا کا دستور
یاں آدمؑ اور شیطاں رہیں گے بدستور
شیطانوں کی تُو سمجھ لے سیاست
منزل ہے ان کی فقط اک ریاست
نبیؑ سے انھیں کچھ سروکار نہیں ہے
کوشش مگر ان کی بے کار نہیں ہے
مقصد اصل ان کا فتنہ گری ہے
ان کی چالوں کے پیچھے چھپا سامری ہے
ستانا ، بھڑکانا ، اُکسانا ، لڑانا
مسلم کو مسلم کے ہاتھوں مرانا
یہی ان کی چاھت یہی ان کا ارماں
کہ مسلماں کی کر دے تباہی مسلماں
ہیں گستاخ و زندیق یہ کافر یہ مانا
مگر ان کی چالوں میں ہر گز نہ آنا
اگر ہے نبیؑ سے تمہیں سچی محبت
تو اپناؤ اپنے نبیؑ کی تم سنت
رہن میں سہن میں چلن میں ملن میں
نبیؑ کا طریقہ ہو تیری لگن میں
ہو ظاہر کی حالت یا باطن کی خلوت
نبیؑ کے طریقے کی ہر دم ہو جلوت
سیرت میں ہو اور صورت میں سنت
چاہت میں سنت ، ضرورت میں سنت
ہے بدلہ یہی ان کی شیطانیوں کا
کارستانیوں کا ، فتنہ سامانیوں کا
کہ جہاں بھی یہ کافر نظریں اٹھائیں
محمدﷺ کی صورت کو موجود پائیں
عبدالمغیث