بڑے سیانے چور نیں ساڈی وستی دے

مَتھیاں اُتے موتاں لکھیاں ہوئیاں نیں
آلے دوالے شور نیں ساڈی وستی دے

ھُن تے ڈر نئیں لگدا جنگل بیلے چوں
بندے آدم خور نیں ساڈی وستی دے

ھُن تے رات وی اوہناں راتاں ورگی نئیں
ھُن تے دن وی ہور نیں ساڈی وستی دے

جُثے نویں نکور نیں ساڈی وستی دے
اندروں دل کمزور نیں ساڈی وستی دے

کِھلرے پئے نیں ملبے کھریاں ہڈیاں دے
پیراں تھلے بھور نیں ساڈی وستی دے

آپے لُٹ کے آپے رولا پاندے نیں
بڑے سیانے چور نیں ساڈی وستی دے

---
ایوب کموکا
 
کچھ حل لغات کی ضرورت ہے۔ حسب معمول ۔
آلے دوالے۔
کھلرے
کھریاں
بھور
آلےِ دَوالےِ - اردگرد
کِھلرے - کُھلے ہوئے، بکھرے ہوئے
کھریاں - ادھر میں مخمصےمیں پڑ گیا ہوں کہ شاعر نے اعراب نہیں لگائے۔ کَھریاں (زبر کے ساتھ) بامعنی خالص اور کُھریاں (پیش کے ساتھ) بامعنی ایسی شے جو لگاتار خرچ ہو رہی ہو۔
بھور - بھور کے دو لفظی مطلب ہوتے ہیں۔ ایک صبح اور دوسرا کسی شے کو حجم میں چھوٹا کرتے جانا۔ جیسے اردو میں بُھرنا۔ یہاں البتہ اس کا استعمال مجھے سمجھ نہیں آیا۔
:)
 
آخری تدوین:

غدیر زھرا

لائبریرین
ایک نیم گمشدہ سےپوچھتے ہیں:)
پنجابی میں روٹی کو جب چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کر کے پرندوں کو پھینکتے ہیں تو ان چھوٹے ٹکڑوں کو بھورے کہتے ہیں تو یہاں بھی مجھے ایسا ہی مفہوم سمجھ میں آ رہا ہے شاید میں درست نہ ہوں۔

ہر طرف خرچ ہوتی ہڈیوں کا ملبہ بکھرا پڑا ہے
اور پیروں تلے وہ مثل "بھوروں" کے روندی جا رہی ہیں یعنی وہ اب بالکل ختم ہونے کے مرحلے میں ہیں
 
پنجابی میں روٹی کو جب چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کر کے پرندوں کو پھینکتے ہیں تو ان چھوٹے ٹکڑوں کو بھورے کہتے ہیں تو یہاں بھی مجھے ایسا ہی مفہوم سمجھ میں آ رہا ہے شاید میں درست نہ ہوں۔

ہر طرف خرچ ہوتی ہڈیوں کا ملبہ بکھرا پڑا ہے
اور پیروں تلے وہ مثل "بھوروں" کے روندی جا رہی ہیں یعنی وہ اب بالکل ختم ہونے کے مرحلے میں ہیں
بھلا ہووے جے۔ :)
 
Top