بگتی کی انڈیا اور امریکہ سے پاکستان کے خلاف مدد کی اپیل

مہوش علی

لائبریرین
brahamdagh bugti seeks us, india help against pakistan

* brp chief says military operation being carried out only in baloch-dominated areas

daily times monitor

lahore: Baloch republican party chief brahamdagh bugti has appealed to the united states and india to help baloch people against pakistan, a private tv channel reported on wednesday.

Talking to the channel, bugti said, “we will welcome india’s help for the baloch people.” bugti told the channel that the military operation was being carried out only in those parts of balochistan where the baloch live while the areas where the punjabis resided were “exempted”.

He said the baloch were fighting for their rights, adding that the cruelties perpetrated on them were never highlighted by the media, the channel said.

“we do not recognise the constitution of 1973. We only want freedom,” he added.

The channel quoted him as saying that balochistan had never been considered a part of the country and “the baloch people have always been considered as slaves”. He said they had been ‘forced’ to put up resistance against the usurpation of their rights.

“isn’t it a wrong that the people of the very district from where gas is being explored have to use wood for fire while the facility of gas is available in every house in punjab,” he said. He said no one had ever protested against the killing of the baloch leaders and the wrong being done to the baloch. He said the rulers wanted to take control of the resources of balochistan by suppressing the baloch people.

http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2009\04\16\story_16-4-2009_pg1_8

جو پائپ لائن بلوچستان میں دہشتگرد اڑاتے ہیں، ان کی نمائش ابھی تک بگتی کے قلعے میں آنے والے کے لیے ہو رہی ہوتی ہے۔
جب دسیوں معصوم لوگ بلوچستان میں مارے جا رہے تھے تو یہی میڈیا والے طعنے دیتے تھے کہ مشرف جان بوجھ کر یہ افراتفری پیدا کروا رہا ہے اور ان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرتا۔
اور جب آپریشن کیا گیا تو میڈیا کے یہی اینکرز تھے جو کہ بگتی کی اتنی مدح سرائی کرتے ہوئے میں نے دیکھے کہ جیسے اس سے بڑا کوئی محب وطن ہی نہیں۔
 

محسن حجازی

محفلین
تنگ آمد بجنگ آمد۔
ان کے مسائل سنے جانے چاہئیں نہ کہ ان پر چڑھائی کر دی جائے۔
ہے کیا بلوچستان کے پاس۔ سرداروں اور قبائلی نظام کا بہانہ بنا کر ان کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہی ہیں۔
ایک ایم کیو ایم، جس کی قیادت ذہنی، نفسیاتی مریض اور مخبوط الحواس ہے، میرا خیال ہے بگٹی صاحب نے بہ ہوش و حواس ہی یہ بیان دیا ہوگا۔ اسے خطرے کی گھنٹی سمجھنا چاہئے اور مسائل کا تدارک کرنا چاہئے۔
 

ملائکہ

محفلین
تنگ آمد بجنگ آمد۔
ان کے مسائل سنے جانے چاہئیں نہ کہ ان پر چڑھائی کر دی جائے۔
ہے کیا بلوچستان کے پاس۔ سرداروں اور قبائلی نظام کا بہانہ بنا کر ان کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہی ہیں۔

آخر کس نے انھیں روکا ہے ترقی کرنے سے، نہ وہاں تعلیم ہے نا شعور اپنے جعفرائی پہلو کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آئے دن تو پورے ملک کی گیس بند کردیتے تھے۔۔۔۔۔۔۔

پھر آگے سے کہتے ہیں ہم امریکہ اور بھارت کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ توڑ دو ملک پھر ایک ایک کر کے قبضہ کرلینا ہم پر
 

محسن حجازی

محفلین
آخر کس نے انھیں روکا ہے ترقی کرنے سے، نہ وہاں تعلیم ہے نا شعور اپنے جعفرائی پہلو کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آئے دن تو پورے ملک کی گیس بند کردیتے تھے۔۔۔۔۔۔۔

پھر آگے سے کہتے ہیں ہم امریکہ اور بھارت کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ توڑ دو ملک پھر ایک ایک کر کے قبضہ کرلینا ہم پر

میں خود دوسال سے زیادہ عرصہ ایک سرکاری ادارے میں رہا ہوں۔ ان کمیٹیوں، اجلاسوں کی جو کاروائي ہوتی ہے وہ نشستند گفتند برخاستند سے زیادہ نہیں ہوتی۔ کم سے کم مسائل سنے جانے چاہئیں۔ کسی کی بات سنے بغیر کاروائی غیر مناسب ہے۔
 

ساجد

محفلین
میں محسن حجازی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ مسائل پہ غور کیا جانا چاہئیے نا کہ طاقت کا استعمال۔
ایک اللہ کے ولی کا قول ہے کہ حکومت حکمت سے کی جاتی ہے طاقت سے نہیں۔
 

خرم

محفلین
مسائل ضرور سُنے جانے چاہیئں اور ان کا حل بھی ہونا چاہئے۔ لیکن یہ سب ایک کھُلی کچہری میں ہونا چاہئے اور ان مسائل کی تخلیق میں ان سرداروں کا کیا کردار رہا ہے وہ بھی ضرور پیش کیا جانا چاہئے۔ بلوچ سردار ہی بلوچوں کا استحصال کرتے چلے آئے ہیں۔ بگٹی صاحب گیس کی رائلٹی تو بڑے مزے سے لیتے رہے کبھی یہ تو نہ کہا کہ ان کے قبیلے والوں‌کو بھی گیس دی جائے۔ کئی دہائیاں گزرنے کے بعد جب انہیں مزید آمدنی کی توقع اور بڑی بادشاہت کے خواب دکھائے گئے تو ان سب باتوں کا پراپیگنڈہ شروع کر دیا۔ بھٹو صاحب کے دور میں جو آپریشن ہوا تھا اس کی سربراہی بگٹی صاحب مرحوم نے ہی کی تھی۔ یقیناَ پورے پاکستان میں بسنے والے ہر شخص کو مساوی حقوق اور سہولیات حاصل ہونی چاہئیں لیکن جو بھی بات ہو اب سب کے سامنے ہونی چاہئے۔ یہ ذات پات، قبیلے، مسلک وغیرہ کے نام پر بلیک میلنگ اب بند ہونی چاہئے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ یہاں مشرف کے اقتدار سے اترنے کا نوحہ پڑھ رہی ہیں یا آپ کو واقعی بلوچستان کے مسئلے کی کوئی سمجھ ہے؟
 

زین

لائبریرین
تربت میں بلوچ رہنمائوں غلام محمد بلوچ ، لالہ منیر اور شیر محمد بلوچ کے قتل کے بعد میں دیکھ رہا ہوں چینلز اور میڈیا پر بلوچستان کے حوالے سے بہت سی باتیں‌ہورہی ہیں ۔ کل آج ٹی وی پر طلعت نے براہمداغ‌بگٹی سے انٹرویو کیا ۔ آج بھی دس بجے حیربیار مری کا انٹرویو نشر ہوگا۔

ایک ٹی وی شو میں‌کچھ سیاسی رہنمائوں اوراراکین قومی اسمبلی کو بلایا گیا تھا ۔ ان کی باتوں‌سے ایسا لگ رہا تھا کہ پارلیمنٹ میں‌بیٹھے ہوئے دوسرے صوبوں کے نمائندوں‌کو یہ پتہ تک نہیں‌کہ بلوچستان کے مسائل کیا ہیں ؟‌



میں‌ یہاں‌بھی مہوش علی اور باقی لوگوں‌سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کی نظر میں‌بلوچستان میں‌ایسے کونسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے یہاں‌کی بلوچ عوام میں‌علیحدگی پسندی کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے ۔؟؟
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل بھائی،
یہ نوحہ ہے ہمارے میڈیا کا۔
اگر میڈیا کو مثبت کردار ادا کرنا ہوتا تو وہ بلوچ سرداروں کے مطالبات پر قوم کے سامنے کئی پروگرام کرتے اور کھل کر مسائل کو ڈسکس کرتے۔
مگر نہ میڈیا نے کھل کر یہ مطالبات قوم کے سامنے پیش کیے اور نہ کبھی میڈیا پر کھل کر ان مطالبات پر ڈسکشن کروائی۔

پھر یہ ہوا کہ جب بلوچستان میں دہشتگرد کاروائیاں شروع ہوئیں تو میڈیا مشرف حکومت کے خلاف شور مچاتا تھا کہ یہ حکومت جان بوجھ کر کروا رہی ہے اور بلوچستان میں غیر ملکیوں اور اہل پنجاب کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں کرتی اور نہ ہی دہشتگردوں کو پکڑ کر سزا دیتی ہے۔
مگر جب آخر میں حالات بہت خراب ہوئے اور یہ آپریشن ہوا تو یہی میڈیا انہی دہشتگردوں کو اور ان کے سرغنہ بگتی صاحب کو ہیرو بنا کر پیش کرنے لگا اور انہیں مظلوم بنا دیا اور اسی وجہ سے بلوچ علیحدگی پسند تحریک والے اپنی قوم کے سامنے مزید مظلوم بن گئے اور انہوں نے جو ظلم بلوچستان میں مچایا ہوا تھا اور جس طرح یہ دیگر علاقوں اور بالخصوص اہل پنجاب کو قتل کرتے ہیں اس کو میڈیا بالکل دبا گیا۔
تو آخری نتیجہ میڈیاکے اس رویے کا یہ نکلا کہ بلوچستان میں پاکستان کی حمایت کم ہوئی اور علیحدگی پسند دہشتگرد مزید مضبوط ہوئے، اور یہ سراسر میڈیا کی غلطی تھی
باقی آئیندہ۔ ذرا جلدی میں نکلنا پڑ رہا ہے۔ کہنا صرف یہ ہے کہ میں الطاف حسین کی قیام پاکستان کی مخالفت کو غلطی سمجھتی ہوں۔ مگر یہاں بگتی صاحب نے پاکستان کے خلاف اس سے بہت زیادہ بڑھ چڑح کر بیانات دیے ہیں اور نقصان پہنچایا ہے، مگر میڈیا نے مشرف دشمنی میں پھر اسی ظالم کو مظلوم اور ہیرو کے روپ میں بنا کر پیش کر دیا ہے جس سے علیحدگی پسندوں کو بہت زیادہ شہرت ملی ہے اور یہ بہت بڑی غلطی ہم اور ہمارے میڈیا نے کی ہے۔
 

زین

لائبریرین
خیر گیس کی تو چھوڑیئے سنا سندھ اب سب سے بڑا صوبہ بن گیا ہے گیس کی پیداوار میں ۔ ۔۔
بلوچستان میں صرف گیس نہیں تیل ، سونے، چاندی ، کوئلہ اور دیگر معدنیات کے بڑے بڑے ذخائر بھی موجود ہیں‌۔

گیس کے کئی بڑے اور چھوٹے ذخائر دریافت ہوئے ہیں لیکن ان پر صرف اور صرف سیکورٹی کی خراب صورتحال کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
تربت میں بلوچ رہنمائوں غلام محمد بلوچ ، لالہ منیر اور شیر محمد بلوچ کے قتل کے بعد میں دیکھ رہا ہوں چینلز اور میڈیا پر بلوچستان کے حوالے سے بہت سی باتیں‌ہورہی ہیں ۔ کل آج ٹی وی پر طلعت نے براہمداغ‌بگٹی سے انٹرویو کیا ۔ آج بھی دس بجے حیربیار مری کا انٹرویو نشر ہوگا۔

ایک ٹی وی شو میں‌کچھ سیاسی رہنمائوں اوراراکین قومی اسمبلی کو بلایا گیا تھا ۔ ان کی باتوں‌سے ایسا لگ رہا تھا کہ پارلیمنٹ میں‌بیٹھے ہوئے دوسرے صوبوں کے نمائندوں‌کو بھی یہ پتہ تک نہیں‌کہ بلوچستان کے مسائل کیا ہیں ؟‌



میں‌ یہاں‌بھی مہوش علی اور باقی لوگوں‌سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کی نظر میں‌بلوچستان میں‌ایسے کونسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے یہاں‌کی بلوچ عوام میں‌علیحدگی پسندی کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے ۔؟؟

زین جلدی جلدی میں۔۔۔ آپ ہمیں ان 32 یا 33 نکات کی لسٹ مہیا کر دیجئیے جو کہ بلوچ رہنما پیش کر رہے ہیں۔
 

زین

لائبریرین
آپ کس بلوچ رہنماء کی بات کررہی ہیں‌؟؟؟؟‌

صرف طلال بگٹی نے صدر زرداری سے ملاقات کی ہے جس میں‌انہوں‌نے کچھ مطالبات پیش کئے ۔ ان میں‌بھی اکثر مطالبات ان کے اپنے علاقے سے متعلق ہیں۔

اس کے علاوہ کسی بلوچ رہنماء نےو فاقی حکومت کے نمائندے سے ملاقات نہیں کی اور نہ کوئی مطالبات پیش کئے ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی میں سمجھ گیا ہوں۔
آپ کو اصل غم مشرف کے اقتدار سے ہٹنے کا ہے اور اس کا ذمہ دار میڈیا ہے۔ بلوچستان کے مسائل کی آپ کو بھی اتنی ہی پرواہ ہے جتنی باقی قوم کو۔ بلکہ کسی کو کسی کے مسائل کی پرواہ نہیں ہے۔ ہر ایک اپنے من پسند لیڈروں اور گروہوں کی طرفداری پر جٹا ہوا ہے اور اس کے جرائم پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ پاکستان دولخت ہوئے بھی کافی وقت گزر گیا ہے، لوگ بھول گئے ہیں کہ ملک ٹوٹ بھی سکتا ہے۔ اور ہمیں اگر کسی بات کا غم ہے تو وہ یہ کہ مشرف کے خلاف کوئی بات کیوں کی گئی تھی اور الطاف حسین پر کیوں اعتراض کیا گیا تھا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ کس بلوچ رہنماء کی بات کررہی ہیں‌؟؟؟؟‌

صرف طلال بگٹی نے صدر زرداری سے ملاقات کی ہے جس میں‌انہوں‌نے کچھ مطالبات پیش کئے ۔ ان میں‌بھی اکثر مطالبات ان کے اپنے علاقے سے متعلق ہیں۔

اس کے علاوہ کسی بلوچ رہنماء نےو فاقی حکومت کے نمائندے سے ملاقات نہیں کی اور نہ کوئی مطالبات پیش کئے ۔

زین یہ مطالبات اج کی بات نہیں بلکہ مشرف دور کے وسط میں کہیں پیش کیے گئے تھے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو کمیٹیاں بھی بنی تھیں، جن میں سے ایک کی سفارشات مکمل ہو کر شائع ہو گئی تھیں، مگر دوسری پر اصل اختلاف تھا۔ یہ شاید 32 شقیں تھیں یا پھر 33 شقیں جنہیں بلوچ سردار بشمول بگتی نے پیش کیا تھا۔

اگر یہ بھی نہیں ملتا، تب بھی آپ بلوچ سرداروں کے وہ مطالبات پیش کر دیجئے جو وہ صوبائی خود مختاری کے نام پر پیش کر رہے ہیں۔

مطالبات کی یہ دستاویزات اہم ہیں اور انکے بغیر ہم اصل مسئلے کو کبھی نہیں سمجھ سکتے۔
 

زین

لائبریرین
زین یہ مطالبات اج کی بات نہیں بلکہ مشرف دور کے وسط میں کہیں پیش کیے گئے تھے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو کمیٹیاں بھی بنی تھیں، جن میں سے ایک کی سفارشات مکمل ہو کر شائع ہو گئی تھیں، مگر دوسری پر اصل اختلاف تھا۔ یہ شاید 32 شقیں تھیں یا پھر 33 شقیں جنہیں بلوچ سردار بشمول بگتی نے پیش کیا تھا۔

اگر یہ بھی نہیں ملتا، تب بھی آپ بلوچ سرداروں کے وہ مطالبات پیش کر دیجئے جو وہ صوبائی خود مختاری کے نام پر پیش کر رہے ہیں۔

مطالبات کی یہ دستاویزات اہم ہیں اور انکے بغیر ہم اصل مسئلے کو کبھی نہیں سمجھ سکتے۔

یہ مطالبات اس وقت کے ہیں‌جب نواب بگٹی زندہ تھے ۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔

اور کمیٹیوں کی جہاں تک بات ہے تو ایک کمیٹی کے سربراہ مشاہد حسین ۔ انتخابات کے بعد جب حکومت سازی ہورہی تھی کوئٹہ آئے تھے ۔ انہوں‌نے پریس کانفرنس میں‌کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد میں اسٹیبلشمنٹ رکاوٹ بن رہی تھی ۔


پہلے آپ یہ ساری باتیں چھوڑیئے ۔ میں صرف جاننا چاہتا ہوں‌کہ بلوچستان سے باہر کے لوگوں‌کو یہاں‌کے مسائل کے بارے میں‌کتنا علم ہے ۔
 
دیکھیں بلوچوں کو ہم لوگوں نے خود دیوار سے لگا رکھا ہے ۔ رہی سہی کسر کچھ عرب ریاستیں پوری کر دیتی ہیں ورنہ آپ لوگ خود بتائیں خلیجی ممالک میں بلوچوں کو نیشنیلیٹی دینا جبکہ ان کے اپنے بے شمار لوکل یہاں بدون کے نام سے مشہور ہیں ۔ جی ہاں بدون کا مطلب ہے بلا اوراق نیشنل ۔ بلوچوں کے ثریا سیٹیلائیٹ فونز کے کنکشنز کہاں سے جاری ہوتے ہیں ۔ انکی ذاتی افواج کو راشن اور اسلحہ کون دیتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔

بہر حال بلوچستان کے ساتھ زیادتی سب سے پہلے ان کے حقوق غصب کرنا ہے ۔ گیس ۔ سیندک ۔ ماربل ۔ اور دیگر معدنیات پر انکا حق پہلے ہے دوسروں کا بعد میں ۔ انکی آبادی کم ہے تو انکو اس حساب سے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہونا چاہیئے
 

arifkarim

معطل
بلوچستان میں جو عربیوں کیلئے زرعی تجربات کئے جا رہے ہیں، اسکے بارے میں کسی کو خبر ہے؟!
 

محسن حجازی

محفلین
جی میں سمجھ گیا ہوں۔
آپ کو اصل غم مشرف کے اقتدار سے ہٹنے کا ہے اور اس کا ذمہ دار میڈیا ہے۔ بلوچستان کے مسائل کی آپ کو بھی اتنی ہی پرواہ ہے جتنی باقی قوم کو۔ بلکہ کسی کو کسی کے مسائل کی پرواہ نہیں ہے۔ ہر ایک اپنے من پسند لیڈروں اور گروہوں کی طرفداری پر جٹا ہوا ہے اور اس کے جرائم پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ پاکستان دولخت ہوئے بھی کافی وقت گزر گیا ہے، لوگ بھول گئے ہیں کہ ملک ٹوٹ بھی سکتا ہے۔ اور ہمیں اگر کسی بات کا غم ہے تو وہ یہ کہ مشرف کے خلاف کوئی بات کیوں کی گئی تھی اور الطاف حسین پر کیوں اعتراض کیا گیا تھا۔

ہر طرف یہی ہے۔ اپنی اپنی عصبیتیں ہیں۔
تاہم مشرف کی بابت عرض ہے کہ بگٹی کے قتل میں موصوف ملوث ہیں۔ اگر کبھی مشرف پر مقدمہ چلے تو اس پر یقینی طور پر سزائے موت ہی بنتی ہے۔ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ بگٹی کو جنرل مشرف نے محض اپنی انا کی بھینٹ چڑھایا اور وہیں سے معاملات مزید خراب ہوئے۔

صوبے میں استصواب رائے بھی ہونا چاہئے کہ عوام اپنے صوبے کی قیادت کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ آزاد کمیشن کا قیام بھی لازم ہے۔ میری رائے میں رانا بھگوان داس، جسٹس وجیہ الدین اور چند اور نامی گرامی لوگوں کا ایک کمیشن بیٹھنا چاہئے جو زیادہ سے زیادہ تیس دن میں مسائل کی ایک رپورٹ پیش کرے اور اگلے تیس دن میں ان کے تدارک کے لیے اقدامات کی سفارشات تیار کرے۔
 
ہر طرف یہی ہے۔ اپنی اپنی عصبیتیں ہیں۔
تاہم مشرف کی بابت عرض ہے کہ بگٹی کے قتل میں موصوف ملوث ہیں۔ اگر کبھی مشرف پر مقدمہ چلے تو اس پر یقینی طور پر سزائے موت ہی بنتی ہے۔ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ بگٹی کو جنرل مشرف نے محض اپنی انا کی بھینٹ چڑھایا اور وہیں سے معاملات مزید خراب ہوئے۔

صوبے میں استصواب رائے بھی ہونا چاہئے کہ عوام اپنے صوبے کی قیادت کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ آزاد کمیشن کا قیام بھی لازم ہے۔ میری رائے میں رانا بھگوان داس، جسٹس وجیہ الدین اور چند اور نامی گرامی لوگوں کا ایک کمیشن بیٹھنا چاہئے جو زیادہ سے زیادہ تیس دن میں مسائل کی ایک رپورٹ پیش کرے اور اگلے تیس دن میں ان کے تدارک کے لیے اقدامات کی سفارشات تیار کرے۔
سر بلوچوں پر ہمیشہ ظلم ہوتا آیا ہے پہلے بھٹو نے بلوچوں پر چڑھائی کی اس کے بعد حالیہ تاریخ میں مشرف صاحب نے نواب صاحب کو شہید کروایا۔ اب غیرجانبدار تحقیق تو ہونی چاہیے اور بلوچوں کے دکھوں کا مداوا ہونا چاہیے۔
 
Top