بھارتی اداکارہ ممتا کلرنی کیسے مسلمان ہوئیں؟
سابقہ بالی ووڈ سٹار کے قبول اسلام کی ایمان افروز داستان
علی عمران شاہین کے قلم سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انہوں نے فون نمبر بڑی جان جوکھم سے حاصل کیا تھا کیونکہ وہ جسے فون کرنا چاہ رہے تھے، اس نے اپنا نمبر بدل کر نیا نمبر کسی پرانے تعلق دار کو نہیں دیا تھا۔ اب اس کے فون کی گھنٹی بار بار بج رہی تھی لیکن وہ جس کے ہاتھ میں تھا وہ ہاتھ فون سننے پر تیار نہ تھا.... فون کرنے والے بھی مصر تھے کہ وہ بات کر کے چھوڑیں گے۔ جب معاملہ حد سے بڑھا تو اس نے فون سن ہی لیا لیکن جب فون کرنے والوں کو جواب مکمل ”نہیں“ میں ملا تو جیسے ان کے قدموں تلے سے زمین ہی نکل گئی ہو۔
یہ فون دبئی میں کیا جا رہا تھا، جہاں بڑے بڑے میوزک شو کرنے والا ایک ایونٹ آرگنائزر سخت پریشان تھا کہ اس نے پروگرام ترتیب دیا ہے۔ لوگوں کو بھاری معاوضے پر ٹکٹ فروخت کر کے یقینی دعوت بھی دے دی گئی ہے لیکن وہ مرکزی کردار جس سے ساری محفل ”سجنی“ تھی، وہ تو اب الٹ راہوں پر چل پڑا تھا۔ کل تک سٹیج سجانے اور آج کا فون نہ سننے والی شخصیت نے جو جواب دیا تھا وہ تو سب پر بجلی گرا دینے والا تھا۔
”میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور ایک نو مسلم سے شادی بھی کر لی ہے، اس کے بعد اب میں ایسے کسی شو حصہ نہیں لوں گی“
یہ جواب تھا دنیا کی سب سے بڑے فلم نگری بالی ووڈ کی ماضی کی ہیروئن اور آج کی بہترین سٹیج اداکارہ ممتا کلکرنی کا، جس نے 10مئی کو باقاعدہ؟ قبول اسلام کر کا اعلان کر دیا تھا۔ 10 مئی کو یہ خبر کیا آئی ممتا کلکرنی کے قبول اسلام نے بھارت میں بھی شدید پریشانی کی لہر دوڑا دی تھی۔
ممتا کلکرنی 20اپریل 1972ءکو ممبئی میں پیدا ہوئی۔ اس نے زندگی کا بیشتر حصہ ممبئی میں ہی گزارا۔ اس نے اپنے اس دور میں فلمی دنیا میں قدم رکھا تو فحاشی و آوارگی کے وہ ریکارڈ قائم کئے تھے کہ ساری بالی ووڈ ہل کر رہ گئی تھی اور پھر اسے تصویر کشی کے دوران قانونی حدود ”عبور“ کرنے کی پاداش میں قانونی کارروائی کا سامنا ہوا تو مختلف ہندو مذہبی گروپوں اور عورتوں کی تنظیموں تک اس پر حملے کئے ۔ اس پر اس خاتون ممتا کلکرنی نے سب کو ”منافق“ قرار دیا۔ جولائی 2000ءمیں اس پر عدالت نے 15ہزار کا جرمانہ عائد کیا۔ ایک موقع پر ممتا کلکرنی نے جان بچانے کے لئے عدالت میں آتے وقت برقعہ کا استعمال کیا جس پر بہت لے دے ہوئی۔ مقامی مسلم کمیونٹی نے اس پر احتجاج بھی کیا کہ اس نے پردے کا غلط استعمال کیا ہے۔ بالآخر جنوری 2004ءمیں اسے ممبئی ہائیکورٹ نے بری کر دیا۔
برقعہ کا استعمال اور پھر اس کے ذریعے دفاع اور تحفظ نے ممتا کلکرنی کے ذہن اور سوچوں کے دھاروں کو تبدیل کرنا شروع کر دیا کہ اس کی جان تک کو جب خطرہ لاحق تھا تو اس کا تحفظ برقعہ نے کیا تھا۔ وہ ان حالات سے دلبرداشتہ ہو کر اکثر وقت دبئی گزارنے۔ پھر کئی سال بعد گمنامی کے بعد سٹیج پروگراموں میں شریک ہونے لگی۔ دبئی میں بھی اس نے زمینوں کی خریدوفروخت کا وسیع کاروبار بھی شروع کر دیا تو ساتھ ہی اسلام کی محبت اس کے دل میں داخل ہو چکی تھی اسی لئے اس نے اسلام کا مطالعہ شروع کر رکھا تھا۔ یہیں اس کا رابطہ دبئی کی جیل میں بند عالمی شہرت یافتہ منشیات سمگلرو کی گوسوامی سے ہوا جسے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے 1997ءمیں گرفتار کر کے 25سال قید کی سزا سنا رکھی تھی۔ اس پر 6 ملین ڈالر مالیت کی 11.7ٹن مالیت کی منشیات سمگل کرنے کا الزام ثابت ہو چکا تھا۔ متحدہ عرب امارات میں یہ قانون موجود ہے کہ جو غیر مسلم قیدی اسلام قبول کرے یا مسلم قیدی اسلام کا مطالعہ کرے یا قرآن حفظ کرے تو اسے سزا میں رعایت دے دی جاتی ہے۔ بے تحاشہ دولت کے مالک گوسوامی سے رابطے کے بعد ممتا نے اپنے ساتھ اسے بھی اسلام کے مطالعہ کی پیشکش کی اور قرآن مجید کے ساتھ ساتھ اسلامی لٹریچر اسے پہنچایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے گوسوامی کی زندگی بھی بدلنے لگی۔ 16سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بڑے گوسوامی نے اسلام قبول کیا تو اسے رہائی کا مژدہ سنایا گیا۔ اسی دوران ممتا کلکرنی نے بھی اسلام قبول کر لیا اور پھر سرکاری گواہوں کی موجودگی میں دونوں کا نکاح کرا دیا گیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد دونوں بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیات نیروبی پہنچ گئیں اور پھر 10مئی کو ساری دنیا نے یہ حیرت ناک خبر سنی کہ قبول اسلام کے بعد ان کی شادی بھی ہو چکی ہے۔ ممتا کی ایک شادی اس سے قبل امریکہ میں ایک بھارتی نژاد ہندو شخص سے کی تھی جو کامیاب نہ ہو سکی تھی، شاید اللہ نے اس کے لئے کسی اور راہ کا انتخاب کیا تھا۔ آج ایک عالم، ایک جہاں، سکتے میں ہے کہ یہ کیا ہوا؟.... اسلام نے کیسے ان دلوں کو فتح کر لیا کہ جو دنیا کی عیش و آرام کی معراج پر تھے۔ کل تک جسم کی نمائش سے شہرت پانے والی ممتا آج اسلام کے پردے میں کیسے لپٹ کر باپردہ ہو گئیں....؟
یقینا یہ وہ روشنی ہے کہ جس نے بالآخر سارے جہاں کو منور کرنا ہے۔ اس کا سلسلہ جاری ہے، چاہئے کسی کو پسند ہو یا نہ ہو.... روشنی کا سفر جاری ہے اور جاری رہے گا۔
ان دونوں نے اسلام قبول کر لیا ہے تو ہم سب کو بھی ان کی استقامت کے لئے دعاگو رہنا چاہئے کہ اللہ انہیں استقامت دے کیونکہ ایسے لوگوں پر شیطانی پیروکاروں اور شیطان کے وار انتہائی سخت اور تباہ کن ہوتے ہیں۔ ہم اگر دعا کر سکتے ہیں تو وہی کر کے ان کے ایمان کے تحفظ و دفاع میں حصہ ڈال لیں۔
( بشکر یہ احوال )