بھارتی ریل گاڑیوں کے غریب مسافر

بھارتی حکومت کے زیر اہمتام تقریباً سات ہزار ٹرینیں چلتی ہیں اور سوا کروڑ مسافر ہر روز اس میں سفر کرتے ہیں۔ فوٹوگرافر رونی سین نے رش والے ڈبوں کے مسافروں کی تصاویر لی ہیں جن سے صاف واضح ہے کہ یہ سفر کس قدر مشکل ہے

130130065659_indian_railway_journey_1_976x549_bbc_nocredit.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
بھارتی ریل کا نظام دنیا کے کسی بھی ریلوے نیٹ ورک سے بڑا ہے لیکن ان ڈبوں میں سوار ہونے کے لیے لوگ قطاروں میں کھڑے ہیں تاہم ٹرین آتے ہی سیٹ حاصل کرنے کے لیے جھپٹتے ہیں

130130071445_indian_railway_journey_6_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
غریب مسافر درجہ دوئم کی بوگي میں سفر کرتے ہیں جس کا ٹکٹ سستا ہوتا ہے لیکن سیٹ ریزرو نہیں ہوتی۔ ان ڈبوں میں ایسی بدنظمی اور گھٹن کا ماحول ہوتا ہے کہ فوٹوگرافر نے ان تصویروں کا نام’ سانس مت لیں‘ رکھا ہے

130130070545_indian_railway_journey_3_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
بغیر ریزوریشن والے ریل کے ڈبے میں لکڑی کی بنی نشتیں ہوتی ہیں اور بیٹھنے کے لیے صرف بہتّر نشتیں لیکن اس میں پانچ سو افراد بھوسے کی طرح دن بھر سفر کرتے ہیں

130130070043_indian_railway_journey_2_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
یہ مسافر قسمت والے ہیں جنہیں سامان رکھنے والی جگہ پر پیر پھیلانے کی جگہ مل گئی ورنہ ان ڈبوں میں تو بیٹھنے اور کھڑے رہنے کی ہی جگہ ہوتی ہے

130130071214_indian_railway_journey_5_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
فوٹو گرافر رونی سین کے مطابق ہنگاموں سے پر ان ڈبوں میں رات کو ہی سکون ہوتا ہے جب ننید سے نڈھال مسافر ایک دوسرے پرگر کر سوجاتے ہیں

130130071704_indian_railway_journey_7_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
مسافروں سے بھرے ان ڈبوں میں جب لوگوں پر نیند کا غلبہ ہوتا ہے تو وہ ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے جنگ زدہ علاقے میں لاشیں بکھری پڑی ہوں

130130071853_indian_railway_journey_8_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
اس تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ماحول میں بچوں کی حفاظت ایک بڑا مسئلہ ہے اور ایک ماں اپنے بچے کو لے کر کیسے ان ڈبوں میں سفر کرتی ہے

130130072400_indian_railway_journey_9_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
تاریکی میں ڈوبا یہ چہرہ ان ڈبوں میں سفر کرنے والے افراد کےمسائل کا عکاس ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں غریب افراد کی اپنی شناخت کیا ہے اور وہ کن مصائب سے دو چار ہیں

130130072637_indian_railway_journey_10_549x549_bbc_nocredit.jpg
 

arifkarim

معطل
برصغیر کا ہمیشہ سے سب سے بڑا مسئلہ لامتناہی حد تک بڑھنے والی آبادی ہے۔ کسی زمانہ میں چین بھی اسی مسئلہ سے دوچار تھا لیکن آج انکو سمجھدار، عقلمند اور ذمہ دار حکمران میسر آگئے ہیں جو خیالی پلاؤ نہیں بلکہ حقیقی عملی اور پائدار پالیسی بنانے میں ماہر ہیں۔ کچھ سال قبل ہی چین نے دنیا کی تیز ترین ٹرین متعارف کروائی ہے:
worldsfastesttraininchinacrh380kmhr.jpg
اوسط رفتار: صرف 300 کلو میٹر فی گھنٹہ!​
 

الف عین

لائبریرین
لیکن یہ نہیں لکھا گیا کہ ایسی ٹرینیں جن میں بغیر ریزرویشن کے لوگ سفر کرتے ہیں، صرف پیسینجر ٹرینس ہوتی ہیں۔ دور جانے والی گاڑیوں میں عام میل اکسپریس ریلوں میں صرف ایک یا دو بوگیز ہوتی ہیں، اور اکثر شتابدی، راجدھانی، یا اس قسم کی سپر فاسٹ ٹرینوں میں ایسی بوگیاں ہوتی ہی نہیں۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ مجبورآ کچھ لوگوں کو اس طرح سفر کرنا پڑتا ہے، اور کچھ پیسے بچانے کی غرض سے تکلیف اٹھانا برداشت کرتے ہیں۔ ہم لوگ تو صرف سو ڈیڑھ سو کلو میتر تک کا سفر بغیر رزرویشن کے کر لیتے ہیں ورنہ رزرویشن کروا لیتے ہیں۔ میں تو زیادہ تر علی گڑھ جاتا ہوں تو دہلی تک راجدھانی یا نئی نان سٹاپ دورنتو اکسپریس میں تھرڈ اے سی کلاس میں سفر کرتا ہوں۔
 
ویسے اگر آپ عید کے سیزن کے دوران پاکستان کی ٹرینوں میں بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔۔۔ یہاں کرائے بھی کچھ کم نہیں ہیں ہم نے بھی ایک دور میں کراچی سے سکھر اور کوئٹہ کے بڑے سفر جھیلے ہیں جو اردو والے سفر نہیں ہوتے بلکہ انگلش والے سفر ہوتے ہیں۔۔ ٹرین لیٹ ہوگئی تو زندگی عذاب۔۔۔ گرمیوں میں نا پانی نا پنکھا۔۔۔
 
بھارت جانے کی ضرورت نہیں ۔ ٹاور سے 2K میں چڑھ جائیں ۔صرف گولیمار تک کے لئے ۔;)
وہ بھی شام 5 بجے کے بعد۔۔۔ 2K کی گاڑیاں ویسے بھی کم ہے اگر وہ نا ملے تو 4K اسکا بھی یہی حشر ہوتا ہے۔۔۔ ویسے اب 8 سیٹرز اور چنگ چی نے چھوٹے روٹس پر ان بڑی بسوں اور منی بسوں کی بدمعاشی ختم کردی ہے۔۔۔ پہلے پورا کرایہ لیتے تھے اب بیچارے 10 روپے بھی خاموشی سے رکھ لیتے ہیں۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ان تمام مشکلات کے باوجود ہندوستانی خوش قسمت ہیں کہ ان کے ہاں ریل گاڑیاں ہیں بھی اور وہ چلتی بھی ہیں جبکہ یہاں پاکستان میں ریلوے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
 

ساجد

محفلین
بھارتی حکومت کے زیر اہمتام تقریباً سات ہزار ٹرینیں چلتی ہیں اور سوا کروڑ مسافر ہر روز اس میں سفر کرتے ہیں۔ فوٹوگرافر رونی سین نے رش والے ڈبوں کے مسافروں کی تصاویر لی ہیں جن سے صاف واضح ہے کہ یہ سفر کس قدر مشکل ہے

130130065659_indian_railway_journey_1_976x549_bbc_nocredit.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
مُحسن معلوماتی تصاویر شامل کرنے کا شکریہ۔ لیکن بی بی سی نے حسبِ توقع تصویر کا صرف ایک رُخ دکھانے کی روایت یہاں بھی بر قرار رکھی ہے ۔
 
Top