بھارت۔ فہمیدہ ریاض

فرخ منظور

لائبریرین
تم بالکل ہم جیسے نکلے

تم بالکل ہم جیسے نکلے ، اب تک کہاں چھپے تھے بھائی
وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی
آخر پہنچی دوار توہارے ، ارے بدھائی بہت بدھائی
پریت دھرم کا ناچ رہا ہے
قائم ہندو راج کرو گے ؟
سارے الٹے کاج کرو گے ؟
اپنا چمن تاراج کرو گے ؟
تم بھی بیٹھے کرو گے سوچا ، پوری ہے ویسی تیاری
کون ہے ہندو کون نہیں ہے ، تم بھی کرو گے فتویٰ جاری ؟
ہوگا کٹھن یہاں بھی جینا ، دانتوں آجائے گا پسینہ
جیسی تیسی کٹا کرے گی ، یہاں بھی سب کی سانس گھٹے گی
بھاڑ میں جائے شکشا وکشا ، اب جاہل پن کے گن گانا
آگے گڑھا ہے یہ مت دیکھو ، واپس لاؤ گیا زمانہ
مشق کرو تم آجائے گا ، الٹے پاؤں چلتے جانا
دھیان نہ دوجا من میں آئے ، بس پیچھے ہی نظر جمانا
ایک جاپ سا کرتے جاؤ ، بارم بار یہی دہراؤ
کیسا ویر مہان تھا بھارت ، کتنا عالی شان تھا بھارت
پھر تم لوگ پہنچ جاؤ گے ، بس پرلوک پہنچ جاؤ گے
ہم تو ہیں پہلے سے وہاں پر ، تم بھی سمے نکالتے رہنا
اب جس نرک میں جاؤ وہاں سے
چٹھی وٹھی ڈالتے رہنا

(فہمیدہ ریاض)
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
مجھے معلوم نہیں کہ اس نظم کا متن آپ نے کہاں سے حاصل کیا تھا، لیکن جب یہ "آج" کے شمارہ نمبر 31، اپریل-جون 2000 میں (غالباً پہلی دفعہ) چھپی تھی تو اس میں 14 مصرعے اور بھی تھے، اور اس کا عنوان "نیا بھارت" درج تھا- کچھ متن کی صحت (اور فارمیٹنگ) کا مسئلہ بھی ہے- مثلاً "آج" میں "پریت دھرم" کی جگہ "بھوت دھرم" ہے، اور "شکشا وکشا" کے بجائے "سِکھشا وِکھشا"-

دیکھئے صفحہ 141- 143 اس ربط پر
https://rekhta.org/ebooks/aaj-shumara-number-031-magazines
 
واہ جی واہ بہت خوب۔۔۔۔عمدہ کلام ہے۔۔۔۔لیکن یہ نہیں بتایا گیا اس کا ماخذ کیا ہے۔۔۔۔کہاں سے لیا گیا ہے۔۔؟؟طالب سحر صاحب بجا فرما رہے ہیں۔۔
مجھے معلوم نہیں کہ اس نظم کا متن آپ نے کہاں سے حاصل کیا تھا، لیکن جب یہ "آج" کے شمارہ نمبر 31، اپریل-جون 2000 میں (غالباً پہلی دفعہ) چھپی تھی تو اس میں 14 مصرعے اور بھی تھے، اور اس کا عنوان "نیا بھارت" درج تھا- کچھ متن کی صحت (اور فارمیٹنگ) کا مسئلہ بھی ہے- مثلاً "آج" میں "پریت دھرم" کی جگہ "بھوت دھرم" ہے، اور "شکشا وکشا" کے بجائے "سِکھشا وِکھشا"-

دیکھئے صفحہ 141- 143 اس ربط پر
https://rekhta.org/ebooks/aaj-shumara-number-031-magazines
بالکل درست۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
مجھے معلوم نہیں کہ اس نظم کا متن آپ نے کہاں سے حاصل کیا تھا، لیکن جب یہ "آج" کے شمارہ نمبر 31، اپریل-جون 2000 میں (غالباً پہلی دفعہ) چھپی تھی تو اس میں 14 مصرعے اور بھی تھے، اور اس کا عنوان "نیا بھارت" درج تھا- کچھ متن کی صحت (اور فارمیٹنگ) کا مسئلہ بھی ہے- مثلاً "آج" میں "پریت دھرم" کی جگہ "بھوت دھرم" ہے، اور "شکشا وکشا" کے بجائے "سِکھشا وِکھشا"-

دیکھئے صفحہ 141- 143 اس ربط پر
https://rekhta.org/ebooks/aaj-shumara-number-031-magazines
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
واہ جی واہ بہت خوب۔۔۔۔عمدہ کلام ہے۔۔۔۔لیکن یہ نہیں بتایا گیا اس کا ماخذ کیا ہے۔۔۔۔کہاں سے لیا گیا ہے۔۔؟؟طالب سحر صاحب بجا فرما رہے ہیں۔۔

بالکل درست۔۔۔

کیا میں نے کہا کہ بجا نہیں فرمایا؟ خواہ مخواہ ٹانگ نہیں اڑانی چاہیے جب تک دوسرے کا موقف نہ سن لیا جائے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
مجھے معلوم نہیں کہ اس نظم کا متن آپ نے کہاں سے حاصل کیا تھا، لیکن جب یہ "آج" کے شمارہ نمبر 31، اپریل-جون 2000 میں (غالباً پہلی دفعہ) چھپی تھی تو اس میں 14 مصرعے اور بھی تھے، اور اس کا عنوان "نیا بھارت" درج تھا- کچھ متن کی صحت (اور فارمیٹنگ) کا مسئلہ بھی ہے- مثلاً "آج" میں "پریت دھرم" کی جگہ "بھوت دھرم" ہے، اور "شکشا وکشا" کے بجائے "سِکھشا وِکھشا"-

دیکھئے صفحہ 141- 143 اس ربط پر
https://rekhta.org/ebooks/aaj-shumara-number-031-magazines

آپ ایک کام کریں اسے درست کر کے دوبارہ پوسٹ کر دیں۔ بجائے اس میں مین میخ نکالنے کے۔ شکریہ!
 
کیا میں نے کہا کہ بجا نہیں فرمایا؟ خواہ مخواہ ٹانگ نہیں اڑانی چاہیے جب تک دوسرے کا موقف نہ سن لیا جائے۔
تسی تے غصہ ای کرگئے او۔۔۔غصہ صحت واسطے چنگا نہیں ہوندا۔۔تسی ساڈے لئی بڑے محترم او۔۔کوئی گل بری لگی تے معذرت۔۔آداب بہت دعائیں۔۔۔خوش رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھارت (نظم)

تم بالکل ہم جیسے نکلے
اب تک کہاں چھپے تھے بھائی؟
وہ مورکھتا، وہ گھامڑ پن
جس میں ہم نے صدی گنوائی
آخر پہنچی دوار تمہارے
ارے بدھائی، بہت بدھائی!

بھوت دھرم کا ناچ رہا ہے
قائم ہندو راج کرو گے
سارے الٹے کاج کرو گے
اپنا چمن تاراج کرو گے

بیٹھے بیٹھے کرو گے سوچا
پوری ہے ویسی تیاری
کون ہے ہندو کون نہیں ہے
تم بھی کرو گے فتویٰ جاری
ہوگا کٹھن یہاں بھی جینا
دانتوں آجائے گا پسینا
جیسے تیسے کٹا کرے گی
یہاں بھی سب کی سانس گھُٹے گی

ماتھے پر سیندور کی ریکھا
کچھ بھی نہیں پڑوس سے سیکھا؟
کیا ہم نے دُر دَشا بنائی
کچھ بھی تم کو نظر نہ آئی؟

بھاڑ میں جائے سکھشا وکھشا
اب جاہل پن کے گن گانا
آگے گڑھا ہے یہ مت دیکھو
واپس لاؤ گیا زمانہ!

دھنیہ واد یہ گماں مٹایا
مسلمان ہے احمق جایا
جس پر ہم رویا کرتے تھے
تم نے بھی وہ بات اب کی ہے
بہت ملال ہے ہم کو لیکن
ہا ہا ہا ہا، ہو ہو، ہی ہی!

کل دکھ سے سوچا کرتی تھی
سوچ کے بہت ہنسی آج آئی
تم بالکل ہم جیسے نکلے
ہم دو قوم نہیں تھے بھائی

مشق کرو تم آجائے گا
الٹے پاؤں چلتے جانا
دھیان نہ من میں دوجا آئے
بس پیچھے ہی نظر جمانا

ایک جاپ سا کرتے جاؤ
بارم بار یہی دہراؤ
کتنا ویر مہان تھا بھارت
کیسا عالی شان تھا بھارت
پھر تم لوگ پہنچ جاؤ گے
بس پرلوک پہنچ جاؤ گے

ہم تو ہیں پہلے سے وہاں پر
تم بھی سمے نکالتے رہنا
اب جس نرک میں جاؤ وہاں سے
چٹھی وٹھی ڈالتے رہنا

(فہمیدہ ریاض)​
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
آپ ایک کام کریں اسے درست کر کے دوبارہ پوسٹ کر دیں۔ بجائے اس میں مین میخ نکالنے کے۔ شکریہ!

فرخ منظور صاحب، میں آپ کے مراسلوں سے استفادہ کرتا ہوں، اور ان کے ذریعے سے اردو ادب کے بہت سے خزانوں تک رسائی حاصل کرتا ہوں- قصہ مختصر: آپ کے کام کا متعرف ہوں- میرا مقصد "مین میخ" نکالنے کا ہرگز نہیں تھا، اور مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو ایسا کیوں لگا ہے- میں نے آپ کی توجہ ایک چھپے ہوئے متن کی طرف دلائی تھی، جو کہ غالباً پہلا چھپا ہوا متن تھا- میں نے یہ نہیں کہا کہ یہی درست متن ہے- ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ والا متن نیا ہو اور شاعر(ہ) نے خود ترمیم اور تدوین کے بعد تیار کیا ہو- اگر کسی بھی تحریر کے ایک سے زیادہ "ورژن" ہوں، تو صاحبِ تحریر کا آخری متن حتمی تصور کیا جاتا ہے- اسی لئے میں نے یہ پوچھا تھا کہ آپ نے مذکورہ متن کہاں سے حاصل کیا تھا۔
 
فرخ منظور صاحب، میں آپ کے مراسلوں سے استفادہ کرتا ہوں، اور ان کے ذریعے سے اردو ادب کے بہت سے خزانوں تک رسائی حاصل کرتا ہوں- قصہ مختصر: آپ کے کام کا متعرف ہوں- میرا مقصد "مین میخ" نکالنے کا ہرگز نہیں تھا، اور مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو ایسا کیوں لگا ہے- میں نے آپ کی توجہ ایک چھپے ہوئے متن کی طرف دلائی تھی، جو کہ غالباً پہلا چھپا ہوا متن تھا- میں نے یہ نہیں کہا کہ یہی درست متن ہے- ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ والا متن نیا ہو اور شاعر(ہ) نے خود ترمیم اور تدوین کے بعد تیار کیا ہو- اگر کسی بھی تحریر کے ایک سے زیادہ "ورژن" ہوں، تو صاحبِ تحریر کا آخری متن حتمی تصور کیا جاتا ہے- اسی لئے میں نے یہ پوچھا تھا کہ آپ نے مذکورہ متن کہاں سے حاصل کیا تھا۔
گستاخی معاف میرا مقصد بھی یہی تھا شاید میں صحیح انداز سے کہہ نہیں پایا تھا اور فرخ صاحب کی جانب سے (نا پسندیدہ ) ریٹنگ نے مجھے غمناک کیا خیر ۔۔اللہ ان کے زور قلم میں اضافہ فرمائے آمین
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا میں نے کہا کہ بجا نہیں فرمایا؟ خواہ مخواہ ٹانگ نہیں اڑانی چاہیے جب تک دوسرے کا موقف نہ سن لیا جائے۔

آپ ایک کام کریں اسے درست کر کے دوبارہ پوسٹ کر دیں۔ بجائے اس میں مین میخ نکالنے کے۔ شکریہ!

فرخ بھائی!

اس عدم برداشت کی کوئی خاص وجہ!؟

ادب سے وابستہ لوگ تو لحاظ مروت والے ہوتے ہیں۔ خیال کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ کیا کہ ذرا کسی نے کوئی بات کی اور ناپسندیدہ کا بٹن دبا دیا اور لگے اُلجھنے۔

کسی سے کوئی شکوہ گلہ ہے تو اُسی تک رکھیے، سب کو تو ایک لکڑی سے مت ہانکیے۔

اُمید ہے کہ میری گذارش آپ کو ناگوار نہیں گزرے گی۔
 

زیک

مسافر
آج نیویارک ٹائمز میں محمد حنیف کے کالم میں اس نظم کا ذکر تھا۔ گوگل کیا تو محفل پر ہی آ نکلا۔
 

الف عین

لائبریرین
فرخ منظور نے اردو محفل ہی نہیں اردو ادب کے متعدد متون کی یونیکوڈ میں فراہمی کا اہم کام کیا ہے اس میں کسی کو کوئی شک نہیں
اس متن میں ایک اعراب کی غلطی ہے ۔ دُر دَشا درست ہے. بمعنی بری حالت دِشا تو سمت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے
 
Top